رینٹل پاور کیس فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر چیئرمین نیب تفتیشی ٹیم کو توہین عدالت کا نوٹس
جس کیخلاف فیصلہ دیااسے وزیراعظم بنادیاگیا،انھوں نے بغیرٹینڈرٹھیکہ دینے کااعتراف کیاتھا،چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے رینٹل پاور منصوبوںکے معاہدوںمیںمبینہ کرپشن کے خلاف کارروائی سے متعلق عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر پانچ ماہ گزر جانے کے باوجود عملدرآمد نہ کرنے پر چیئرمین نیب اورکیس کی تفتیشی ٹیم کوتوہین عدالت کی کارروائی کیلیے شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں ۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل تین رکنی بینچ نے چیئرمین ایڈمرل (ر) فصیح بخاری اورکیس کی تحقیقات کیلیے ڈی جی کی سربراہی میں ٹیم کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے7روز میںجواب طلب کر لیا ہے ۔جمعہ کو رینٹل پاور عملدرآمدکیس کی سماعت کے موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب فوزی ظفر کی رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہارکیا اور عدالت کے فیصلے کوجان بوجھ کر نظر اندازکرنے پر چیئرمین نیب اور انویسٹی گیشن ٹیم کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس جاری کرنے فیصلہ کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا رینٹل پاورکیس میںجس کے خلاف فیصلہ دیا اس کووزیر اعظم بنا دیاگیااس وقت کے وزیر پانی بجلی نے عدالت میں منصوبوںکے حوالے سے اعتراف کیا تھا کہ ٹھیکے ٹینڈرکے بغیردیے۔
نیب کی جانب سے جان بوجھ کر فیصلے پر عملدرآمد میںتاخیرکی گئی ۔عدالت نے اپنے آرڈر میں واضح کیا کہ سپریم کورٹ نے رواں سال30مارچ کو اپنے فیصلے میں رینٹل پاورپلانٹس معاہدوں میں مبینہ بے ضابطگی اورکرپشن کی نشاندہی کی،اس میں شک وشبہ نہیں تھاکہ متعلقہ حکام کی جانب سے رینٹل پاور منصوبوں میں بے قاعدگی و بے ضابطگی کی گئی۔عدالت کے فیصلے پر من وعن عملدرآمدکے بجائے جان بوجھ کر تاخیرکی گئی ۔عدالت نے واضح کیاکہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے بتایا گیا کہ نیب کی تحقیقات کرنیوالی انویسٹی گیشن ٹیم میںمحمد رفیع،عامرشاہد،اصغر خان ، موجودہ تفتیشی افسر کامران فیصل، انویسٹی گیشن ٹیم کی نگرانی کرنیوالے افسران رضاخان اور ظاہر شاہ جبکہ ٹیم کے سربراہ ڈی جی کرنل شہزاد انور بھٹی شامل ہیں ۔
عدالت نے اپنے آرڈر میں واضح کیا کہ اگر اس دوران انوسٹی گیشن ٹیم کے افسران جنکوتوہین عدالت کے نوٹس جاری کیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی عدالتی کارروائی سے بچنے کیلئے پہلوتہی کرے یابیرون ملک فرارہوجائے تو اسکی ذمہ داری چیئرمین نیب پر عائد ہوگی، عدالت نے مزید سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کردی ۔ فاضل بنچ نیایساف کنٹینرکیس میں ایف بی آر اور نیب کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ مستردکر دی ہے اور دونوں اداروںکو روزانہ کی پیشرفت پر مبنی رپورٹ تیار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ پولیس،نیب اور ایف آئی اے سمیت کوئی ادارہ درست کا م نہیں کر رہا سمجھ نہیں آتی کہ تحقیقات کس کو سونپی جائیں، عدالت نے حکم دیا کہ اس کرپشن کا جو بھی ذمہ دار ہو بغیر لحاظ کئے کارروائی عمل میں لائی جائے اورکسی سے نرمی نہ برتی جائے۔
لوٹی گئی رقم میری یا نیب کی جیب میں نہیں جانی،پیسہ قوم کا ہے اسے قومی خزانے میں جمع ہونا چاہیے مگر نیب ذمہ داران کیخلاف کارروائی کرنے کی بجائے معاملے کو پیچیدہ بنا کر پیش کر رہا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل،این ایل جی اور اوگرا سمیت متعددکیسوں میں بدعنوانی کی نشاندہی کی ،توقیر صادق دور میں قوم کے 83ارب روپے ،کنٹینر کیس میں53ارب لوٹ لیے گئے مگر نیب نے کوئی موثر کاروائی نہیں کی ۔وفاقی ٹیکس محتسب کی جانب سے کی گئی تحقیقات کو پہلے چیئرمین ایف بی آر نے تسلیم کیا مگر موجودہ انکارکر رہے ہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آئی ۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہاکہ وفاقی ٹیکس محتسب کی تحقیقاتی رپورٹ تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ عدالت کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے مترادف ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 17ستمبر تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل تین رکنی بینچ نے چیئرمین ایڈمرل (ر) فصیح بخاری اورکیس کی تحقیقات کیلیے ڈی جی کی سربراہی میں ٹیم کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے7روز میںجواب طلب کر لیا ہے ۔جمعہ کو رینٹل پاور عملدرآمدکیس کی سماعت کے موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب فوزی ظفر کی رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہارکیا اور عدالت کے فیصلے کوجان بوجھ کر نظر اندازکرنے پر چیئرمین نیب اور انویسٹی گیشن ٹیم کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس جاری کرنے فیصلہ کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا رینٹل پاورکیس میںجس کے خلاف فیصلہ دیا اس کووزیر اعظم بنا دیاگیااس وقت کے وزیر پانی بجلی نے عدالت میں منصوبوںکے حوالے سے اعتراف کیا تھا کہ ٹھیکے ٹینڈرکے بغیردیے۔
نیب کی جانب سے جان بوجھ کر فیصلے پر عملدرآمد میںتاخیرکی گئی ۔عدالت نے اپنے آرڈر میں واضح کیا کہ سپریم کورٹ نے رواں سال30مارچ کو اپنے فیصلے میں رینٹل پاورپلانٹس معاہدوں میں مبینہ بے ضابطگی اورکرپشن کی نشاندہی کی،اس میں شک وشبہ نہیں تھاکہ متعلقہ حکام کی جانب سے رینٹل پاور منصوبوں میں بے قاعدگی و بے ضابطگی کی گئی۔عدالت کے فیصلے پر من وعن عملدرآمدکے بجائے جان بوجھ کر تاخیرکی گئی ۔عدالت نے واضح کیاکہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے بتایا گیا کہ نیب کی تحقیقات کرنیوالی انویسٹی گیشن ٹیم میںمحمد رفیع،عامرشاہد،اصغر خان ، موجودہ تفتیشی افسر کامران فیصل، انویسٹی گیشن ٹیم کی نگرانی کرنیوالے افسران رضاخان اور ظاہر شاہ جبکہ ٹیم کے سربراہ ڈی جی کرنل شہزاد انور بھٹی شامل ہیں ۔
عدالت نے اپنے آرڈر میں واضح کیا کہ اگر اس دوران انوسٹی گیشن ٹیم کے افسران جنکوتوہین عدالت کے نوٹس جاری کیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی عدالتی کارروائی سے بچنے کیلئے پہلوتہی کرے یابیرون ملک فرارہوجائے تو اسکی ذمہ داری چیئرمین نیب پر عائد ہوگی، عدالت نے مزید سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کردی ۔ فاضل بنچ نیایساف کنٹینرکیس میں ایف بی آر اور نیب کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ مستردکر دی ہے اور دونوں اداروںکو روزانہ کی پیشرفت پر مبنی رپورٹ تیار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ پولیس،نیب اور ایف آئی اے سمیت کوئی ادارہ درست کا م نہیں کر رہا سمجھ نہیں آتی کہ تحقیقات کس کو سونپی جائیں، عدالت نے حکم دیا کہ اس کرپشن کا جو بھی ذمہ دار ہو بغیر لحاظ کئے کارروائی عمل میں لائی جائے اورکسی سے نرمی نہ برتی جائے۔
لوٹی گئی رقم میری یا نیب کی جیب میں نہیں جانی،پیسہ قوم کا ہے اسے قومی خزانے میں جمع ہونا چاہیے مگر نیب ذمہ داران کیخلاف کارروائی کرنے کی بجائے معاملے کو پیچیدہ بنا کر پیش کر رہا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل،این ایل جی اور اوگرا سمیت متعددکیسوں میں بدعنوانی کی نشاندہی کی ،توقیر صادق دور میں قوم کے 83ارب روپے ،کنٹینر کیس میں53ارب لوٹ لیے گئے مگر نیب نے کوئی موثر کاروائی نہیں کی ۔وفاقی ٹیکس محتسب کی جانب سے کی گئی تحقیقات کو پہلے چیئرمین ایف بی آر نے تسلیم کیا مگر موجودہ انکارکر رہے ہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آئی ۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہاکہ وفاقی ٹیکس محتسب کی تحقیقاتی رپورٹ تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ عدالت کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے مترادف ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 17ستمبر تک ملتوی کردی۔