پنجاب کی طرح کے پی اسمبلی کی تحلیل میں بھی تاخیر ہوسکتی ہے شوکت یوسفزئی
صرف خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کرنے کا فائدہ نہیں، صوبائی وزیر
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل میں تاخیر ہونے کی صورت میں خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کرنے میں بھی تاخیر خارج ازامکان نہیں۔
ایکسپریس سے بات چیت کرت ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان کے اعلان کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کو 23 دسمبر کو ہی تحلیل کیا جانا ہے تاہم اگر پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے میں تاخیر ہوتی ہے تو کے پی اسمبلی کو بھی تحلیل کرنے میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ صرف خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کرنے کا فائدہ نہیں، پنجاب اور کے پی اسمبلیاں اکٹھی تحلیل ہوں تو مرکزی حکومت پر دباﺅ آئے گا، حکومتی سطح پر مشاورت جاری ہے اور پنجاب کے حالات کے مطابق ہی یہاں بھی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شیڈول کے مطابق وزیراعلیٰ محمود خان صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی غرض سے گورنر کو ایڈوائس بھیجنے کے لیے تیار ہیں، پوری پارٹی یکجا اور متحد ہے، اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں۔
ایکسپریس سے بات چیت کرت ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان کے اعلان کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کو 23 دسمبر کو ہی تحلیل کیا جانا ہے تاہم اگر پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے میں تاخیر ہوتی ہے تو کے پی اسمبلی کو بھی تحلیل کرنے میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ صرف خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کرنے کا فائدہ نہیں، پنجاب اور کے پی اسمبلیاں اکٹھی تحلیل ہوں تو مرکزی حکومت پر دباﺅ آئے گا، حکومتی سطح پر مشاورت جاری ہے اور پنجاب کے حالات کے مطابق ہی یہاں بھی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شیڈول کے مطابق وزیراعلیٰ محمود خان صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی غرض سے گورنر کو ایڈوائس بھیجنے کے لیے تیار ہیں، پوری پارٹی یکجا اور متحد ہے، اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں۔