موسیٰ گیلانی کو سپریم کورٹ کے باہر گرفتار کرنے پر عدالت برہم عبوری ضمانت منظور

اہلکاروںنے موسیٰ گیلانی کوگھسیٹ کرگاڑی میںڈالااورلے گئے،سپریم کورٹ پراعتمادہے،اے این ایف پرنہیں،موسیٰ گیلانی کی گفتگو

اسلام آباد:اے این ایف کے اہلکار موسیٰ گیلانی کو گرفتارکرنے کے لیے کالر سے پکڑ کرکھینچ رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی کے بیٹے اور ایفی ڈرین اسکینڈل کیس میںنامزدملزم رکن قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی کی پانچ لاکھ زرضمانت پر 25 ستمبر تک عبوری ضمانت منظورکرلی ہے اورانھیںپانچ لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کاحکم دیاہے۔

عدالت نے علی موسیٰ گیلانی کوعدالت کے باہرگرفتارکرنے کے اقدام پرسخت برہمی کااظہارکیا اور ضمانت کے آرڈر میں اے این ایف کے اقدام کو انصاف کے حصول میں رکاوٹ قرار دیا ۔ضمانت کیلئے سپریم کورٹ میں داخل ہوتے وقت علی موسیٰ گیلانی کوگرفتارکرنے کے اقدام کے خلاف آئندہ پیشی پر باقاعدہ سماعت کا فیصلہ کیاہے ۔پیشی کیلیے علی موسیٰ گیلانی جمعہ کی صبح سپریم کورٹ پہنچے تووہاںموجوداے این ایف کے اہلکاروںنے انھیںگرفتارکر لیا اورہتھکڑیاںلگاکرگاڑی میں ریجنل ڈائریکٹوریٹ لے گئے، اس واقعے کومیڈیا نے باقاعدہ دکھایا۔

جسٹس ناصرالملک کی سربرا ہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت شروع کی توموسیٰ گیلانی کے وکیل خالد رانجھا نے عدالت سے واقعہ کاذکرکیا اورکہاکہ علی موسی گیلانی کو نوٹس جاری ہوچکا تھا لہٰذا عدالت کے گیٹ سے ان کی گرفتاری توہین عدالت ہے جس پر بینچ نے واقعہ کا نوٹس لیا اور اے این ایف کوحکم دیاکہ موسیٰ گیلانی کو تیس منٹ میں پیش کیا جائے جس پر اے این ایف نے علی موسی گیلانی کو پیش کر دیا ۔بعدمیں دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے اے این ایف کے تفتیشی افسر عابدذوالفقار سے استفسارکیا کہ آپ نے موسیٰ گیلانی کوکہاں سے گرفتارکیا ہے؟ آپ سچ بولیں میڈیا پر سارا واقعہ دکھایا گیا ہے اس پر انہوں نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ موسیٰ گیلانی کو سپریم کورٹ کے قریب سے گرفتارکیا گیا ہے ۔


موسیٰ گیلانی کے وکیل نے کہاکہ ان کے موکل کو سپریم کورٹ کے دروازے سے گرفتارکیا گیا ہے ۔بعد ازاں عدالت نے ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ معاملہ شہاب الدین اپیل سے ملتا جلتا ہے اس لئے علی موسی گیلانی کی 25ستمبر تک ضمانت منظورکی جاتی ہے۔ عدالتی حکم میںکہا گیا کہ علی موسیٰ گیلانی کی گرفتاری کو بھی 25ستمبرکو زیر سماعت لایا جائے گا۔ علی موسیٰ گیلانی نے عبوری ضمانت منظور ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالت پر اعتماد مکمل اعتماد ہے اور وہ عدالتوںکا احترام کرتے ہیں مگر باوردی لوگ نہیںکرتے۔

انہوں نے کہا عدالت پر تو اعتماد ہے لیکن اے این ایف پر نہیں، اے این ایف کے پیش کردہ چلان کے مطابق بھی میں مرکزی ملزم نہیں ہوں، انہوں نے کہا میرے ساتھ جوکچھ ہوا اس کا میڈیا گواہ ہے۔قبل ازیںموسیٰ گیلانی کی گرفتاری کے فوری بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ان کے وکیل خالد رانجھا ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے گیٹ سے ان کے موکل کی گرفتار ی انصاف کا قتل ہے،علی موسیٰ گیلانی خودعدالت میں سرنڈرکرنے آئے تھے ،اہلکاروں نے نمبر بڑھانے کیلئے ایسا کیا ،سپریم کورٹ میں عبوری ضمانت کی سماعت سے قبل ملزم کوگیٹ پرگرفتار کرنا سپریم کورٹ کے دائرہ کار میں مداخلت ہے، سپریم کورٹ کو ان اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم دینا چاہیے ۔آئی این پی کے مطابق علی موسی گیلانی نے کہا تفتیشی افسر میرے ساتھ معتصب ہے کیونکہ وہ کیس میں میرے خلاف گواہ ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ اے این ایف پر مجھے اعتماد نہیں' اپنی تفتیش تبدیل کرنے کیلئے درخواست دی تھی' واضح رہے وہ جب سپریم کورٹ پہنچے تو اے این ایف کے اہلکاروں نے انہیں گیٹ پر ہی گاڑی سے زبردستی اتارکر حراست میں لے لیا اس دوران علی موسیٰ گیلانی نے مزاحمت کی اور علی موسی گیلانی کی اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم اے این ایف کے اہلکاروں نے انہیں اپنی گاڑی میں ڈال کر ہتھکڑیاں لگائیں ۔
Load Next Story