مزید سخت فیصلے نہیں کرسکتے حکومت کی آئی ایم ایف سے شرائط نرم کرنے کی درخواست
آئی ایم ایف سیلاب اور دیگر وجوہات پر معاہدے کی شرائط پر نظرثانی کرے، حکومت پاکستان
وفاقی حکومت نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے تناظر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پروگرام کے تحت طے کردہ شرائط پر نظر ثانی کی درخواست کر دی ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کو ٹریک پر لانے کے لیے عالمی سیاسی رابطوں کے لیے وزارت خارجہ سے کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سیلاب اور دیگر وجوہات پر معاہدے کی شرائط پر نظرثانی کرے، عالمی سطح پر مہنگائی اور معاشی بحران کے باعث مزید سخت فیصلے نہیں کرسکتے، پاکستان نئے ٹیکس لگائے بغیر آمدن بڑھا سکتا ہے اور سال کے آخر تک کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ کم کر لے گا۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بھی ٹیکس چوروں سے ریکوریز بہتر بنانے کا پلان پیش کیا ہے جس کے تحت پاکستان ٹیکس وصولی بہتر کرکے مقرر کردہ 7100 ارب روپے کا ہدف پورا کرے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اگست 2022 میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے جو ٹیکس اقدامات اٹھائے گئے تھے اور ملکی درآمدات میں کمی لانے کے لیے جو اقدامات اٹھائے گئے تھے، اب اس آرڈیننس کی معیاد چونکہ ختم ہونے کو ہے اس لیے اب دوبارہ آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے ایف بی آر کی طرف سے آرڈیننس کے مسودے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور آرڈیننس کو جلد حتمی شکل دے کر منظوری کے بعد اجراء کے لیے صدر مملکت کو بھجوایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے اقتصادی جائزے پر مذاکرات جلد شروع ہوں اور اقتصادی جائزہ مکمل کرکے اگلی قسط جاری ہوسکے۔