آتشزدگی کی وجوہات پر افسران اور ماہرین میں اختلاف
شارٹ سرکٹ کی آگ جلد نہیں پھیلتی،ماہرین،واقعہ شارٹ سرکٹ سے ہوا،ڈی جی سی آئی اے
KARACHI:
تحقیقاتی افسران اور ماہرین گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی کے اسباب کے معاملے پر اختلافات کا شکار ہوگئے ہیں۔
ڈی آئی جی سی آئی اے کی سربراہی میں کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیم آتشزدگی کی وجہ عمارت کی پہلی منزل پر ہونے والے شارٹ سرکٹ کو قرار دے رہی ہے جبکہ دیگر تحقیقاتی افسران کی رائے میں واقعے کو شارٹ سرکٹ قرار دینے کے لیے واقعاتی شہادتیں ناکافی ہیں، ذرائع کے مطابق تحقیقاتی افسران کی رائے میں پائے جانے والے اختلاف کو دور کرنے کے لیے تحقیقاتی افسران اور ماہرین کی جانب سے فیکٹری کا ایک مرتبہ پھر مشترکہ معائنہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ ٹائون کی فیکٹری میں لگنے والی آگ کے اسباب معلوم کرنے کے لیے بنائی گئی مختلف تحقیقاتی ٹیمیں اختلافات کا شکار ہوگئی ہیں،فیکٹری کے اندراورباہر نصب کیے گئے 20 سی سی ٹی وی کیمروں میں سے صرف 6 کیمرے کام کررہے تھے جن کی فوٹیج جمعرات کو حاصل کرلی گئی تھی تاہم پولیس اوروفاقی تحقیقاتی اداروں کے ماہرین انھیں ڈی کوڈ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے جس کے بعد پولیس حکام نے اس کمپنی کی خدمات حاصل کیں جنھوں نے فیکٹری میں یہ کیمرے نصب کیے تھے اور آخر کار جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج ڈی کوڈ کی گئی اور اس کا تفصیلی معائنہ کیا گیا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے منظور مغل کی سربراہی میں کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیم نے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد واقعے کو شارٹ سرکٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ آگ عمارت کی پہلی منزل سے شروع ہوئی اور تیزی سے اس نے دیگر منزلوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور چونکہ عمارت کا واحد داخلی و خارجی راستے پر الیکٹرانک تالا تھا اس لیے دروازہ شارٹ سرکٹ کے بعد لاک ہوگیا اور نتیجے میں لوگ باہر نکلنے میں ناکام رہے تاہم دیگر تفتیشی ٹیمیں فارینسک اور الیکٹریکل ماہرین اس مفروضے پر یقین کرنے کے لیے واقعاتی شہادتوں کو ناکافی قرار دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ گرائونڈ فلور اور مرکزی دروازے پر نصب کیمرے کام نہیں کررہے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ عمارت کی پہلی منزل قرار دی جانے والی جگہ بنیادی طور پر میزنائن فلور ہے جسے گرائونڈ فلور کے ایک حصے پر لکڑی اور گارڈرز کی مدد سے تعمیر کیا گیا تھا اور اس کے نیچے کپڑوں کا گودام تھا آگ کے نتیجے میں میز نائن فلور تقریبا ختم ہوگیا ہے اور غالب امکان ہے کہ آگ پہلی منزل یا میز نائن فلور سے شروع نہیں ہوئی بلکہ کپڑے کے گودام سے اس کی ابتداء ہوئی، شارٹ سرکٹ کے معاملے پر بھی دیگر تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ کمپنی میں بجلی فراہم کرنے والے بجلی کے مین پینل، بجلی کے کیبل، گراوئونڈ فلور پر موجود تینوں جنریٹر اور کے ای ایس سی کا ٹرانسفارمر مکمل طور پر درست حالت میں ہیں جس سے شارٹ سرکٹ کا مفروضے بھی اتنا مضبوط نہیں رہتا جبکہ الیکٹریکل ڈپارٹمنٹ کے ماہرین بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ شارٹ سرکٹ کے نتیجے میں لگنے والی آگ اتنی تیزی سے نہیں پھیل سکتی۔
پولیس اور ایف آئی اے کے فارینسک ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ فیکٹری میں بجلی کی تقسیم کا پورا نظام درست حالت میں ہے، فیکٹری کے جنریٹر روم میں ہی کے ای ایس سی کا ٹرانسفارمر بھی نصب تھا اور وہ بھی محفوظ رہا، اس کے علاوہ اسی فلور پر نصب بوائلر بھی درست حالت میں ہے، تہہ خانے میں موجود گیس کے سلینڈر بھی پھٹنے سے محفوظ رہے، تفتیشی افسران اور ماہرین نے اس اختلاف کو دور کرنے کیلیے فیصلہ کیا ہے کہ تمام افسران اور ماہرین فیکٹری کا ایک مرتبہ پھر مشترکہ معائنہ کریں گے تاکہ اب تک سامنے آنے والے شواہد کا باریک بینی سے تجزیہ کیا جاسکے اور اس سلسلے میں مزید شواہد اکٹھے کیے جائیں۔
تحقیقاتی افسران اور ماہرین گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی کے اسباب کے معاملے پر اختلافات کا شکار ہوگئے ہیں۔
ڈی آئی جی سی آئی اے کی سربراہی میں کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیم آتشزدگی کی وجہ عمارت کی پہلی منزل پر ہونے والے شارٹ سرکٹ کو قرار دے رہی ہے جبکہ دیگر تحقیقاتی افسران کی رائے میں واقعے کو شارٹ سرکٹ قرار دینے کے لیے واقعاتی شہادتیں ناکافی ہیں، ذرائع کے مطابق تحقیقاتی افسران کی رائے میں پائے جانے والے اختلاف کو دور کرنے کے لیے تحقیقاتی افسران اور ماہرین کی جانب سے فیکٹری کا ایک مرتبہ پھر مشترکہ معائنہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ ٹائون کی فیکٹری میں لگنے والی آگ کے اسباب معلوم کرنے کے لیے بنائی گئی مختلف تحقیقاتی ٹیمیں اختلافات کا شکار ہوگئی ہیں،فیکٹری کے اندراورباہر نصب کیے گئے 20 سی سی ٹی وی کیمروں میں سے صرف 6 کیمرے کام کررہے تھے جن کی فوٹیج جمعرات کو حاصل کرلی گئی تھی تاہم پولیس اوروفاقی تحقیقاتی اداروں کے ماہرین انھیں ڈی کوڈ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے جس کے بعد پولیس حکام نے اس کمپنی کی خدمات حاصل کیں جنھوں نے فیکٹری میں یہ کیمرے نصب کیے تھے اور آخر کار جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج ڈی کوڈ کی گئی اور اس کا تفصیلی معائنہ کیا گیا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے منظور مغل کی سربراہی میں کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیم نے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد واقعے کو شارٹ سرکٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ آگ عمارت کی پہلی منزل سے شروع ہوئی اور تیزی سے اس نے دیگر منزلوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور چونکہ عمارت کا واحد داخلی و خارجی راستے پر الیکٹرانک تالا تھا اس لیے دروازہ شارٹ سرکٹ کے بعد لاک ہوگیا اور نتیجے میں لوگ باہر نکلنے میں ناکام رہے تاہم دیگر تفتیشی ٹیمیں فارینسک اور الیکٹریکل ماہرین اس مفروضے پر یقین کرنے کے لیے واقعاتی شہادتوں کو ناکافی قرار دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ گرائونڈ فلور اور مرکزی دروازے پر نصب کیمرے کام نہیں کررہے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ عمارت کی پہلی منزل قرار دی جانے والی جگہ بنیادی طور پر میزنائن فلور ہے جسے گرائونڈ فلور کے ایک حصے پر لکڑی اور گارڈرز کی مدد سے تعمیر کیا گیا تھا اور اس کے نیچے کپڑوں کا گودام تھا آگ کے نتیجے میں میز نائن فلور تقریبا ختم ہوگیا ہے اور غالب امکان ہے کہ آگ پہلی منزل یا میز نائن فلور سے شروع نہیں ہوئی بلکہ کپڑے کے گودام سے اس کی ابتداء ہوئی، شارٹ سرکٹ کے معاملے پر بھی دیگر تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ کمپنی میں بجلی فراہم کرنے والے بجلی کے مین پینل، بجلی کے کیبل، گراوئونڈ فلور پر موجود تینوں جنریٹر اور کے ای ایس سی کا ٹرانسفارمر مکمل طور پر درست حالت میں ہیں جس سے شارٹ سرکٹ کا مفروضے بھی اتنا مضبوط نہیں رہتا جبکہ الیکٹریکل ڈپارٹمنٹ کے ماہرین بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ شارٹ سرکٹ کے نتیجے میں لگنے والی آگ اتنی تیزی سے نہیں پھیل سکتی۔
پولیس اور ایف آئی اے کے فارینسک ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ فیکٹری میں بجلی کی تقسیم کا پورا نظام درست حالت میں ہے، فیکٹری کے جنریٹر روم میں ہی کے ای ایس سی کا ٹرانسفارمر بھی نصب تھا اور وہ بھی محفوظ رہا، اس کے علاوہ اسی فلور پر نصب بوائلر بھی درست حالت میں ہے، تہہ خانے میں موجود گیس کے سلینڈر بھی پھٹنے سے محفوظ رہے، تفتیشی افسران اور ماہرین نے اس اختلاف کو دور کرنے کیلیے فیصلہ کیا ہے کہ تمام افسران اور ماہرین فیکٹری کا ایک مرتبہ پھر مشترکہ معائنہ کریں گے تاکہ اب تک سامنے آنے والے شواہد کا باریک بینی سے تجزیہ کیا جاسکے اور اس سلسلے میں مزید شواہد اکٹھے کیے جائیں۔