کاروبار کی بندش کے فیصلے پر تاجر دو دھڑوں میں تقسیم

تاجر، ہوٹل مالکان نے تجویز مسترد کر دی،فیصلہ ناقابل قبول،آل پاکستان انجمن تاجران

سرکل ڈیٹ ملک دیمک کی طرح کھا رہا،اقدام سے بجلی بچت ہوگی،پاکستان بزنس فورم۔ فوٹو:فائل

حکومت کے توانائی بچت پالیسی کے تحت مارکیٹیں رات 8بجے بند کرنے کے فیصلے پر تاجر برادری دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ اور مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے حکومت کے 8 بجے د کانیں بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔

پاکستان بزنس فورم کے ترجمان احمد جواد نے حکومتی فیصلہ کی تائید کر دی ہے ان کا کہنا ہے کہ سرکل ڈیٹ ملک کو دیمک کی طرح کھا رہی ہے، اس اقدام سے بجلی کی بچت ہوگی۔

دوسری جانب اجمل بلوچ اور کاشف چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لے،حکومت ملک کو دیوالیہ کرنے سے پہلے تاجروں کو دیوالیہ کرنے لگی ہے تاجر شام 6 بجے سے رات 8 بجے تک سب سے زیادہ مہنگی بجلی خریدتا ہے حکومت نے 8 ماہ میں ملک کا بیڑا غرق کر دیا حکومت احتجاج پر مجبور نہ کرے، تاجر اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر نکل آئیں گے۔


علاوہ ازیں تاجر تنظیموں اور ہوٹل ریستوران ایسوسی ایشن نے رات8 بجے دکانیں بند کرنے کی وفاقی حکومت کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ رات آٹھ بجے کسی کو بھی مارکیٹیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انتظامیہ نے اگر طاقت استعمال کرنے کی کوشش کی تو بھرپور مزاحمت،احتجاج، شٹر ڈاؤن ہڑتال، تالا بندی، دھرنا اور پارلیمنٹ ہاؤس سامنے مارچ ہوگا،حکومت تاجر تنظیموں اور چیمبرز نمائندوں سے مشاورت کے ساتھ پالیسی تیار کرے فیصلہ ناقابل عمل اور ناقابل قبول ہے۔

صدرانجمن تاجراں سبزی منڈی غلام قادر میر نے کہا حکومت جبری دکانیں بند کرانے کے فیصلے نہ کرے، شیخ حفیظ اور ظفر قادری کا کہنا تھا حکومت تاجر تنظیموں اور چیمبرز قائدین سے پہلے مشاورت کرے اس کے بعد اتفاق رائے سے کوئی بھی فیصلہ کیا جائے۔

شرجیل میر نے کہا فیصلہ کاروبار تباہ کرنے کے مترادف ہے، حکومت اپنے غیر ضروری تمام اخراجات ختم کرے، شاہد شاہ نے کہا کہ اس ٹائم کسی صورت دکانیں بند نہیں ہوں گی۔

دریں اثناء وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی بچت کے سلسلے میں بازار اور شادی ہالز رات جلد بند کرنے کے فیصلے پر کراچی کے تاجروں اور شادی ہال مالکان نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے کراچی جیسے بڑے شہر کی معاشی ترقی متاثر ہوگی اور ہزاروں افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔

شادی ہالز ایسوسی ایشن کے صدر رانا رئیس نے کہا کہ کراچی جیسے بڑی آبادی والے طویل وعریض شہر میں ایسا فیصلہ دانشمندانہ نہیں، فیصلے کے حوالے سے تاجر رہنمائوں عتیق میر، جمیل پراچہ،اسماعیل لالپوریہ،شرجیل گوپلانی اور دیگر نے کہا کہ کراچی میں رات8 بجے بازار بند کرنے کی بات سمجھ میں نہیں آتی، اس طرح کے فیصلے معیشت کیلئے مزید مشکلات پیدا کرینگے۔
Load Next Story