تھر کوئلے کی کان اور پاور پلانٹ نے مقامی خواتین کی زندگیاں بدل ڈالیں
ریگستان کی غریب خواتین ناخواندگی کے باعث روزگار کے دیگر مواقع سے فائدہ اٹھانے سے قاصر، ہیوی ڈمپر ٹرک چلانا شروع کردیا
تھر میں کوئلے کی کان اور پاور پلانٹ میں جاری سرمایہ کاری نے علاقے کی خواتین کو اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع فراہم کردیا۔
اسلام کوٹ، ضلع تھرپارکر میں تھر فاؤنڈیشن اور اینگرو کی جانب سے کول مائننگ منصوبے میں مردوں اور خواتین کو ملازمت کے مساوی مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت 50 سے زائد خواتین کو بطور ڈمپر ٹرک ڈرائیور منتخب کیا گیا تھا۔
تھرپارکر جیسے پسماندہ اور دوردراز علاقے میں خواتین کو ڈمپر جیسی بھاری بھرکم گاڑی چلاتے ہوئے دیکھنا کوئی معمولی بات نہیں۔ تھر کی خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے پیشہ ورانہ تعلیم دی گئی۔
منتظمین کے مطابق تھرکول مائننگ کا یہ منصوبہ بلاک ٹو منصوبے کے نام سے بھی مشہور ہے، اس کا رقبہ 69 مربع کلومیٹر ہے، تھر کے 22 ہزار مربع کلومیٹر علاقے میں سے 9 ہزار 300 مربع کلومیٹر علاقے میں زیرزمین کوئلہ موجود ہے۔
اس منصوبے کے تحت دو ملین ٹن کوئلہ نکالا جائے گا جو مستقبل میں پاورپلانٹ تک منتقل کیا جائے گا، جتنی بجلی ہم سعودیہ اور ایران کے تیل سے پیدا کرتے ہیں، اتنی بجلی تھر کے کوئلے سے بھی پیدا کی جاسکتی ہے۔
کوئلے کی یہاں پائی جانے والی قسم لیگنائٹ کہلاتی ہے، اس قسم کا کوئلہ پاور پلانٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کوئلے میں نمی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے اس کو قریبی پاور پلانٹ تک منتقل کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق مستقبل میں یہاں ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی، جس کی وجہ سے یہ کوئلہ دیگر صوبوں کے علاوہ بیرون ملک بھی بھیجا جاسکے گا۔اس منصوبے میں 90 فیصد سے زائد ملازم تھر کے رہائشی ہیں۔
اسلام کوٹ، ضلع تھرپارکر میں تھر فاؤنڈیشن اور اینگرو کی جانب سے کول مائننگ منصوبے میں مردوں اور خواتین کو ملازمت کے مساوی مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت 50 سے زائد خواتین کو بطور ڈمپر ٹرک ڈرائیور منتخب کیا گیا تھا۔
تھرپارکر جیسے پسماندہ اور دوردراز علاقے میں خواتین کو ڈمپر جیسی بھاری بھرکم گاڑی چلاتے ہوئے دیکھنا کوئی معمولی بات نہیں۔ تھر کی خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے پیشہ ورانہ تعلیم دی گئی۔
منتظمین کے مطابق تھرکول مائننگ کا یہ منصوبہ بلاک ٹو منصوبے کے نام سے بھی مشہور ہے، اس کا رقبہ 69 مربع کلومیٹر ہے، تھر کے 22 ہزار مربع کلومیٹر علاقے میں سے 9 ہزار 300 مربع کلومیٹر علاقے میں زیرزمین کوئلہ موجود ہے۔
اس منصوبے کے تحت دو ملین ٹن کوئلہ نکالا جائے گا جو مستقبل میں پاورپلانٹ تک منتقل کیا جائے گا، جتنی بجلی ہم سعودیہ اور ایران کے تیل سے پیدا کرتے ہیں، اتنی بجلی تھر کے کوئلے سے بھی پیدا کی جاسکتی ہے۔
کوئلے کی یہاں پائی جانے والی قسم لیگنائٹ کہلاتی ہے، اس قسم کا کوئلہ پاور پلانٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کوئلے میں نمی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے اس کو قریبی پاور پلانٹ تک منتقل کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق مستقبل میں یہاں ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی، جس کی وجہ سے یہ کوئلہ دیگر صوبوں کے علاوہ بیرون ملک بھی بھیجا جاسکے گا۔اس منصوبے میں 90 فیصد سے زائد ملازم تھر کے رہائشی ہیں۔