قانون کے مطابق پنجاب اسمبلی شاید جنوری میں ٹوٹے اسپیکر
گورنر نے وزیراعلی کو ڈی نوٹیفائی کیا تو ہمارا صدر کو لکھا جانے والا خط تیار ہے، وہ ہم بھیج دیں گے، سبطین خان
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا ہے کہ اسمبلی کل نہیں ٹوٹ سکتی، شاید جنوری میں جاکر یہ کام ہو۔
سبطین خان نے اسمبلی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر نے ایک خط لکھ کر اعتماد کا ووٹ لینے کا لکھا، میں نے جواب میں کہا کہ گورنر اجلاس بلوا سکتے ہیں اعتماد کے ووٹ کیلئے مگر وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی نہیں کر سکتے، آرٹیکل 130 (7) کے مطابق گورنر کو نیا اجلاس طلب کرنا ہوتا ہے، موجودہ چلتے ہوئے سیشن کے دوران گورنر نیا سیشن نہیں بلانا سکتے تھے اور میں نے یہی جواب لکھ کر بھیج دیا۔
سبطین خان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کی رولنگ چاہے ایوان میں دی جائے یا چیمبر میں، وہ موثر ہوتی ہے، مجھے وزیراعلی کو بچانے کا نہ بچانے کا کوئی مسئلہ نہیں، میں آج دوبارہ گورنر کو خط لکھ رہا ہوں، آرٹیکل 209 اے اور 235 کے تحت میرے پاس مکمل اختیارات ہیں، گورنر غیرآئینی احکامات جاری نہ کریں، آئین و قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں ہوگا۔
اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق سوال کے جواب میں سبطین خان نے کہا کہ ابھی تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی ہے، اس پر کارروائی کرنے میں اتنا وقت لگے گا کہ کل کیسے ٹوٹ سکتی ہے، ابھی اس پر نوٹس ہونا اور اسے ارسال کرنا ہے، اس میں وقفہ بھی ہوتا ہے، ایم پی ایز کو بلایا جاتا ہے، بہت جلدی بھی ہوئی تو شاید جنوری کے پہلے ہفتے میں جا کر اس پر ووٹنگ وغیرہ کا مرحلہ مکمل ہوگا۔
اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ سیشن چل رہا ہو یا نہ چل رہا ہو، گورنر وزیراعلی کو ڈی نوٹیفائی نہیں کر سکتے، اگر وہ ڈی نوٹیفائی کرتے تو ہمارا صدر کو لکھا جانے والا خط تیار ہے، وہ ہم بھیج دیتے، ہم فوری طور پر اسمبلی توڑنا چاہتے ہیں لیکن تحریک عدم اعتماد کا معاملہ آ گیا جس کی وجہ سے معاملہ تاخیر کا شکار ہوا۔
سبطین خان نے مزید کہا کہ میرے اور ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحاریک عدم اعتماد پر قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، میں وزیراعلی اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کارروائی کے اجلاس کی صدارت کر سکتا ہوں۔
سبطین خان نے اسمبلی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر نے ایک خط لکھ کر اعتماد کا ووٹ لینے کا لکھا، میں نے جواب میں کہا کہ گورنر اجلاس بلوا سکتے ہیں اعتماد کے ووٹ کیلئے مگر وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی نہیں کر سکتے، آرٹیکل 130 (7) کے مطابق گورنر کو نیا اجلاس طلب کرنا ہوتا ہے، موجودہ چلتے ہوئے سیشن کے دوران گورنر نیا سیشن نہیں بلانا سکتے تھے اور میں نے یہی جواب لکھ کر بھیج دیا۔
سبطین خان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کی رولنگ چاہے ایوان میں دی جائے یا چیمبر میں، وہ موثر ہوتی ہے، مجھے وزیراعلی کو بچانے کا نہ بچانے کا کوئی مسئلہ نہیں، میں آج دوبارہ گورنر کو خط لکھ رہا ہوں، آرٹیکل 209 اے اور 235 کے تحت میرے پاس مکمل اختیارات ہیں، گورنر غیرآئینی احکامات جاری نہ کریں، آئین و قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں ہوگا۔
اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق سوال کے جواب میں سبطین خان نے کہا کہ ابھی تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی ہے، اس پر کارروائی کرنے میں اتنا وقت لگے گا کہ کل کیسے ٹوٹ سکتی ہے، ابھی اس پر نوٹس ہونا اور اسے ارسال کرنا ہے، اس میں وقفہ بھی ہوتا ہے، ایم پی ایز کو بلایا جاتا ہے، بہت جلدی بھی ہوئی تو شاید جنوری کے پہلے ہفتے میں جا کر اس پر ووٹنگ وغیرہ کا مرحلہ مکمل ہوگا۔
اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ سیشن چل رہا ہو یا نہ چل رہا ہو، گورنر وزیراعلی کو ڈی نوٹیفائی نہیں کر سکتے، اگر وہ ڈی نوٹیفائی کرتے تو ہمارا صدر کو لکھا جانے والا خط تیار ہے، وہ ہم بھیج دیتے، ہم فوری طور پر اسمبلی توڑنا چاہتے ہیں لیکن تحریک عدم اعتماد کا معاملہ آ گیا جس کی وجہ سے معاملہ تاخیر کا شکار ہوا۔
سبطین خان نے مزید کہا کہ میرے اور ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحاریک عدم اعتماد پر قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، میں وزیراعلی اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کارروائی کے اجلاس کی صدارت کر سکتا ہوں۔