برطانیہ میں سزایافتہ 3 مجرم جعلی روبکار پر کراچی جیل سے رہا
حکومت لاعلم، برطانوی حکام نے اطلاع دی، سیکشن افسر گرفتار، ایک مجرم بھی پکڑا گیا
وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے نے وزارت داخلہ کے سیکشن افسر لاء کو 2010 میں سنگین جرائم میں برطانیہ میں سزایافتہ 3 قیدیوں کو کراچی سینٹرل جیل سے مبینہ طور پر جعلی روبکار پررہاکرانے میں سہولت دینے کے الزام میں گرفتارکرلیا۔
رہا کرائے گئے ایک ملزم کوبھی ایف آئی اے ٹیم نے بدھ کوگرفتارکرلیا ،ایف آئی اے ذرائع نے بتایاکہ ایف آئی اے اسلام آباد زون نے28 مارچ کووزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری کی شکایت پر سیکشن افسر لاء علی محمد کیخلاف ایف آئی آرنمبر 24/14 درج کی تھی ، شکایت میں کہاگیاتھاکہ تین پاکستانی شہریوں ناصر خان، اسد حبیب اوررضوان حسین کوبرطانوی حکومت نے قتل اورمنشیات کے تین مختلف مقدمات میں سزا سنائی تھی،ناصرخان اوررضوان کوبالترتیب 21 فروری2002 اور8 نومبر2010 کوقتل کے مقدمہ میں عمر قیدکی سزا سنائی گئی جبکہ7اگست2004 کوایک اورملزم اسدحبیب کومنشیات مقدمہ میں25 سال قیدکی سزاسنائی گئی تھی۔
برطانیہ نے ان تینوں مجرموںکوبقیہ سزااپنے ملک میں پوری کرنے کیلئے قیدیوں کے تبادلہ کے معاہدہ کے تحت21 اگست 2010کو پاکستان کے حوالے کردیا جنہیں سنٹرل جیل کراچی منتقل کیاگیاتھا۔اس دوران سیکشن افسرلاء علی محمد نے مبینہ طور پر سنٹرل جیل کراچی کے حکام کو مختلف اوقات میں ان قیدیوں کی رہائی کے مراسلے ارسال کئے،قیدی ناصرخان کوسنٹرل جیل کراچی سے9ستمبر2010،رضوان حسین اور اسد حبیب کو نومبر 2010 میں رہاکیاگیا۔حیران کن امریہ ہے کہ پاکستانی حکومت قیدیوں کی رہائی کے اس سنگین جرم سے مکمل لاعلم رہی تاہم برطانوی حکومت کوعلم ہونے پر اطلاع دی گئی۔
سیکشن افسر لاء علی محمدکو ایف آئی اے اینٹی کرپشن سیل نے گزشتہ اتوارکوگرفتار کیا تھا جبکہ اسد حبیب کو بھی کراچی سے گزشتہ روزگرفتارکرلیا گیا،اس سزایافتہ مجرم کو مزیدتفتیش کیلئے کراچی سے منتقل کیاجا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ ملزم علی محمدنے ایف آئی اے تفتیشی ٹیم کے سامنے اعتراف کیاہے کہ ایک اعلیٰ افسربھی قیدیوں کی رہائی کے معاملے میںشامل رہاہے۔اس حوالے سے جب ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن جلیل خان سے رابطہ کیا گیا توانہوں نے سیکشن افسر علی محمداوراسدحبیب کی گرفتاری کی تصدیق کی۔انہوں نے بتایاکہ علی محمدکاگرفتاری کے بعدپانچ روزکاجسمانی ریمانڈلیاگیاتھااوراس سے تفتیش جاری ہے ۔
رہا کرائے گئے ایک ملزم کوبھی ایف آئی اے ٹیم نے بدھ کوگرفتارکرلیا ،ایف آئی اے ذرائع نے بتایاکہ ایف آئی اے اسلام آباد زون نے28 مارچ کووزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری کی شکایت پر سیکشن افسر لاء علی محمد کیخلاف ایف آئی آرنمبر 24/14 درج کی تھی ، شکایت میں کہاگیاتھاکہ تین پاکستانی شہریوں ناصر خان، اسد حبیب اوررضوان حسین کوبرطانوی حکومت نے قتل اورمنشیات کے تین مختلف مقدمات میں سزا سنائی تھی،ناصرخان اوررضوان کوبالترتیب 21 فروری2002 اور8 نومبر2010 کوقتل کے مقدمہ میں عمر قیدکی سزا سنائی گئی جبکہ7اگست2004 کوایک اورملزم اسدحبیب کومنشیات مقدمہ میں25 سال قیدکی سزاسنائی گئی تھی۔
برطانیہ نے ان تینوں مجرموںکوبقیہ سزااپنے ملک میں پوری کرنے کیلئے قیدیوں کے تبادلہ کے معاہدہ کے تحت21 اگست 2010کو پاکستان کے حوالے کردیا جنہیں سنٹرل جیل کراچی منتقل کیاگیاتھا۔اس دوران سیکشن افسرلاء علی محمد نے مبینہ طور پر سنٹرل جیل کراچی کے حکام کو مختلف اوقات میں ان قیدیوں کی رہائی کے مراسلے ارسال کئے،قیدی ناصرخان کوسنٹرل جیل کراچی سے9ستمبر2010،رضوان حسین اور اسد حبیب کو نومبر 2010 میں رہاکیاگیا۔حیران کن امریہ ہے کہ پاکستانی حکومت قیدیوں کی رہائی کے اس سنگین جرم سے مکمل لاعلم رہی تاہم برطانوی حکومت کوعلم ہونے پر اطلاع دی گئی۔
سیکشن افسر لاء علی محمدکو ایف آئی اے اینٹی کرپشن سیل نے گزشتہ اتوارکوگرفتار کیا تھا جبکہ اسد حبیب کو بھی کراچی سے گزشتہ روزگرفتارکرلیا گیا،اس سزایافتہ مجرم کو مزیدتفتیش کیلئے کراچی سے منتقل کیاجا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ ملزم علی محمدنے ایف آئی اے تفتیشی ٹیم کے سامنے اعتراف کیاہے کہ ایک اعلیٰ افسربھی قیدیوں کی رہائی کے معاملے میںشامل رہاہے۔اس حوالے سے جب ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن جلیل خان سے رابطہ کیا گیا توانہوں نے سیکشن افسر علی محمداوراسدحبیب کی گرفتاری کی تصدیق کی۔انہوں نے بتایاکہ علی محمدکاگرفتاری کے بعدپانچ روزکاجسمانی ریمانڈلیاگیاتھااوراس سے تفتیش جاری ہے ۔