سیزفائرپر کاربند رہیں حکومت کا کمیٹی کے ذریعے طالبان کو پیغام

حکومت غیرعسکری قیدیوں کی رہائی اور دیگر امور کے لیے پالیسی ترتیب دے رہی ہے، ذرائع


عامر خان April 03, 2014
حکومت غیرعسکری قیدیوں کی رہائی اور دیگر امور کے لیے پالیسی ترتیب دے رہی ہے، ذرائع. فوٹو: فائل

وفاق کی جانب سے طالبان کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ طالبان شوریٰ سے رابطہ کرکے ان کو آگاہ کریں کہ حکومت کا مذاکرات کے اگلے مرحلے کے لیے مشاورتی عمل حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے،آئندہ 2 سے 3 روزمیں جامع پالیسی کا تعین کرلیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے، حکومت غیرعسکری قیدیوں کی رہائی اور دیگر امور کے لیے پالیسی ترتیب دے رہی ہے، یہ پالیسی آئین وقانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے تشکیل دی جارہی ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی پیغام کے حوالے سے طالبان کمیٹی کے رابطہ کار مولانا یوسف شاہ طالبان شوریٰ سے مسلسل رابطے میں ہیں، طالبان کمیٹی نے طالبان شوریٰ کو آگاہ کیاکہ وہ حکومتی جواب کا انتظار کریں، سیز فائر پر کاربند رہیں اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے سیزفائر میں توسیع کا جلد اعلان کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کمیٹی نے وفاق سے بھی رابطہ کیا ہے اور آگاہ کیاکہ حکومت جلد سے جلد مذاکرات کے اگلے مرحلے کا تعین کرے اور سیز فائر پر پاپند رہے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ طالبان کمیٹی فریقین سے رابطے میں ہے اور توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارکی زیرصدارت حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کا اجلاس ہوگا، اس اجلاس میں مذاکرات کی آئندہ پالیسی پر مشاورت ہوگی، ملاقات کے بعد فریقین کی دوبارہ براہ راست ملاقات کا وقت اور مقام کا تعین کیا جاسکتا ہے۔ طالبان کمیٹی مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے اہم کردار اداکررہی ہے توقع ہے کہ حکومت جذبہ خیرسگالی کے تحت کچھ غیر عسکری طالبان کو جلدرہا کرسکتی ہے تاہم اس کی فیصلہ وزیراعظم مشاورت سے قانون کے مطابق کریںگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان قیادت کے حالیہ بیانات کے بعد طالبان کمیٹی پس پردہ رابطوں کے ذریعے مذاکراتی عمل میںتیزی لانے اور فریقین کی جلد ملاقات کے لیے اہم مشاورت کررہی ہے، ان رابطوں میں مثبت نتائج آنے کی امید ہے اور طالبان کمیٹی کو امید ہے کہ مذاکراتی عمل کے دوران اور نتائج آنے تک سیز فائر قائم رہے گا اور یہ مذاکرات کامیاب ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں