اسلام آباد میں یونین کونسلز نہ بڑھانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار

اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات31 دسمبر کو ہونے ہیں یا نہیں؟ 27 دسمبر کو الیکشن کمیشن فیصلہ کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ

(فوٹو فائل)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے دارالحکومت میں یونین کونسلز بڑھانے کا حکومتی فیصلہ مسترد کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو ہونے ہیں یا نہیں؟ فیصلہ 27 دسمبر کو الیکشن کمیشن کرے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق دائر درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔ ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد یونین کونسلز کی تعداد بڑھائی گئی۔ 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات پرانے شیڈول کے مطابق ہونے چاہئیں۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ایک بار طے کرلیں کہ یونین کونسلز کی تعداد کتنی بڑھانی ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں کرنے کی پابند ہے۔ انہوں نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ حلقہ بندیاں تبدیل ہونے کے بعد ووٹرز لسٹوں میں بھی تبدیلی ہوگی۔

ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے کہا کہ وزارت داخلہ نے 19 دسمبر کو یونین کونسلز بڑھانے کا نوٹی فکیشن جاری کیا، الیکشن کمیشن نے سوموٹو پاور استعمال کرتے ہوئے اس نوٹی فکیشن کو مسترد کر دیا اور وفاقی حکومت یا میٹروپولیٹن کارپوریشن سمیت کسی کو نوٹس کر کے سنا بھی نہیں گیا، اسلام آباد میں یونین کونسلز کی تعداد 125 ہو گئی ہے اور اب الیکشن سے قبل نئی حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہے۔

پٹیشنر کے وکیل عادل عزیز قاضی نے کہا کہ قانون میں ایسی کوئی بات نہیں لکھی کہ یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ الیکشن کمیشن سے پوچھ کر کرنا ہے، اس وقت یونین کونسلز کی تعداد 125 ہے، الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے کہ انہوں نے قانون کے مطابق الیکشن کرانا ہے۔


ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے کہا لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کر دی گئی، قومی اسمبلی سے بل پاس ہوگیا اب سینیٹ سے پاس ہوگا، ایکٹ میں ترمیم کے بعد میئر اور ڈپٹی میئر کا الیکشن اب براہ راست ہوگا۔

ایک پٹیشنر کے وکیل راجہ انعام امین منہاس نے کہا کہ روات کے ووٹرز کو گولڑہ اور گولڑہ کے ووٹرز کو روات میں شامل کر دیا گیا ہے، ووٹرز الیکشن کمیشن کے پاس گئے تو انہوں نے کہا کہ الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد تبدیلی نہیں ہوسکتی، اگر ووٹرز کو ان کے حق سے محروم رکھا جائے تو پھر لوکل گورنمنٹ الیکشن کرانے کا مقصد ہی نہیں، ووٹر لسٹوں میں اتنی بڑی غلطیوں کے ساتھ الیکشن کرائے گئے تو وہ فری اینڈ فیئر نہیں ہوں گے۔

ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ ووٹوں کی درستی کے لیے پراسیس کے دوران نہیں آئے اور جب آئے تو بہت دیر ہو چکی تھی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اقتدار میں کوئی بھی سیاسی جماعت ہو، بلدیاتی انتخابات کرانے میں ان کی دلچسپی نہیں، پولیٹیکل اینالسٹ بہتر بتاسکتا ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ اگر 2020ء میں مدت پوری ہوئی تو اس وقت الیکشن ہوجانا چاہیے تھا، کبھی کورونا، کبھی سیلاب، کبھی سردی، کبھی گرمی، یہ سب تو چلتا رہتا ہے، اسلام آباد کے مسائل تب حل ہوں گے جب یہاں دہلی ماڈل کی اپنی پارلیمنٹ لائیں گے۔

بلدیاتی انتخابات پرانے شیڈول کے مطابق 101 یونین کونسلز پر ہوں گے یا 125 یونین کونسلز پر؟ عدالت نے 27 دسمبر کو فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
Load Next Story