وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سمیت متعدد اراکین اسمبلی سندھ ہاؤس کے مقروض نکلے
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ 2019-2020 سندھ اسمبلی میں پیش کردی
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، خورشید شاہ، ناصر حسیں شاہ سمیت کابینہ اراکین اور سابق اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن وفاقی دارالحکومت میں واقع سندھ ہاؤس کے مقروض نکلے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ 2019-2020 سندھ اسمبلی میں پیش کردی، آڈٹ رپورٹ 2019-2020 میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سمیت متعدد اراکین اسمبلی اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس کے نادہندہ نکلنے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مراد علی شاہ نے 2008 سے 2014 تک کے بقایاجات ادا نہیں کئے، مراد علی شاہ پر سندھ ہاؤس اسلام آباد کے 6500 روپے کے واجبات ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ کے مہمانوں کو سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ٹھرایا گیا لیکن ادائیگیاں نہیں کی گئی، خورشید شاہ پر سندھ ہاؤس اسلام آباد کے 2 لاکھ 94 ہزار سے زائد کے بقایاجات ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ بھی 30 ہزار 104 روپے کے مقروض ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین غلام قادر چانڈیو 1 لاکھ 47 ہزار 364 رپے کے مقروض ہیں، چیئرمین پی اے سی سندھ نے بھی بلز ادا نہیں کئے۔
اسپیکر سندھ اسیمبلی آغا سراج درانی 1 لاکھ 3 ہزار 8 سو 38 روپے کے مقروض ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی رہنما اور سابق صوبائی وزیر روبینہ قائمخانی 1 لاکھ 33 ہزار 7 سو 10 رپے کی مقروض ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہری رام کشوری لال 22 ہزار 4 سو 48 روپے کے مقروض نکلے جب کہ خوابوں کے شہشاہ منظور وسان اور ان کے مہمانوں پر 3 لاکھ 66 ہزار 2 سو 9 روپے کے اخراجات آئے جو ادا نہیں کئے گئے۔
رپورٹ کے مطابق سابق ایم این اے شاہ جہاں بلوچ کے واجب الادا 14 لاکھ 13 ہزار 3 سو 34 روپے واجبات ادا نہیں کیے، ایم پی اے امداد پتافی کی جانب سے 1 لاکھ 67 ہزار 7 سو 92 روپے اور سینیٹر تاج حیدر کی جانب سے 306372 روپے ادائیگیاں باقی ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی وزیر شہلا رضا پر 1 لاکھ 47 ہزار 504 روپے کے بقایاجات موجود ہیں، صوبائی وزیر سعید غنی سینیٹر کی حیثیت سے 38 ہزار 500 روپے کے بقایاجات چھوڑ گئے جب کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ بھی 80010 روپے کے مقروض ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سابق اپوزیشن لیڈر اور ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہارالحسن کے 5 ہزار 264 روپے کی بقاجات ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ 2019-2020 سندھ اسمبلی میں پیش کردی، آڈٹ رپورٹ 2019-2020 میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سمیت متعدد اراکین اسمبلی اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس کے نادہندہ نکلنے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مراد علی شاہ نے 2008 سے 2014 تک کے بقایاجات ادا نہیں کئے، مراد علی شاہ پر سندھ ہاؤس اسلام آباد کے 6500 روپے کے واجبات ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ کے مہمانوں کو سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ٹھرایا گیا لیکن ادائیگیاں نہیں کی گئی، خورشید شاہ پر سندھ ہاؤس اسلام آباد کے 2 لاکھ 94 ہزار سے زائد کے بقایاجات ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ بھی 30 ہزار 104 روپے کے مقروض ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین غلام قادر چانڈیو 1 لاکھ 47 ہزار 364 رپے کے مقروض ہیں، چیئرمین پی اے سی سندھ نے بھی بلز ادا نہیں کئے۔
اسپیکر سندھ اسیمبلی آغا سراج درانی 1 لاکھ 3 ہزار 8 سو 38 روپے کے مقروض ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی رہنما اور سابق صوبائی وزیر روبینہ قائمخانی 1 لاکھ 33 ہزار 7 سو 10 رپے کی مقروض ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہری رام کشوری لال 22 ہزار 4 سو 48 روپے کے مقروض نکلے جب کہ خوابوں کے شہشاہ منظور وسان اور ان کے مہمانوں پر 3 لاکھ 66 ہزار 2 سو 9 روپے کے اخراجات آئے جو ادا نہیں کئے گئے۔
رپورٹ کے مطابق سابق ایم این اے شاہ جہاں بلوچ کے واجب الادا 14 لاکھ 13 ہزار 3 سو 34 روپے واجبات ادا نہیں کیے، ایم پی اے امداد پتافی کی جانب سے 1 لاکھ 67 ہزار 7 سو 92 روپے اور سینیٹر تاج حیدر کی جانب سے 306372 روپے ادائیگیاں باقی ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی وزیر شہلا رضا پر 1 لاکھ 47 ہزار 504 روپے کے بقایاجات موجود ہیں، صوبائی وزیر سعید غنی سینیٹر کی حیثیت سے 38 ہزار 500 روپے کے بقایاجات چھوڑ گئے جب کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ بھی 80010 روپے کے مقروض ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سابق اپوزیشن لیڈر اور ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہارالحسن کے 5 ہزار 264 روپے کی بقاجات ہیں۔