ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن نے سالانہ رپورٹ مالی سال 22ء جاری کردی
ڈی پی سی کو ایکٹ 2016 کے تحت کسی بینک کی ناکامی کی صورت میں ڈپازٹرز کے نقصان کی تلافی کرنے کا مینڈیٹ حاصل ہے
ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ڈی پی سی کی تحفظ اسکیم کے تحت آنے والے ڈپازٹرز کی تعداد 98 فیصد سے زائد ہے اور ان میں سے تقریباً 95 فیصد اب مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بینک دولت پاکستان کے ذیلی ادارے ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن (DPC) نے آج اپنی دوسری سالانہ رپورٹ جاری کردی، جو اس کی مالی سال 22ء کی سرگرمیوں کا احاطہ کرتی ہے۔
رپورٹ کے اجرا کا مقصد شعبہ بینکاری میں ڈپازٹس کے واضح لیکن محدود تحفظ اور مالی استحکام میں ڈی پی سی کے کردار کے بارے میں عوامی آگہی بڑھانا اور اس کی مالی کیفیت کا ظاہر کرنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی پی سی کی تحفظ اسکیم کے تحت آنے والے ڈپازٹرز کی تعداد 98 فیصد سے زائد ہے اور ان میں سے تقریباً 95 فیصد اب مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
رپورٹ میں کارپوریشن کی کامیابیاں اجاگر کی گئی ہیں اور اہم پہلوؤں جیسے مجموعی اور اہل ڈپازٹس، کوریج کی شرح، وصول کردہ پریمیم اور ڈپازٹس کی نمو وغیرہ پر اعداد و شمار فراہم کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کا ایک حصہ بطور خاص عوامی آگہی اور کارپوریٹ ابلاغ کے لیے مختص کیا گیا ہے، جس میں عوامی آگہی کے لیے کارپوریشن کی کاوشوں کی عکاسی کی گئی ہے۔
یہاں یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ ڈی پی سی نے 2018ء میں اسٹیٹ بینک کے ذیلی ادارے کی حیثیت سے اپنے کام کا آغاز کیا تھا، ڈی پی سی کو ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ایکٹ 2016ء کی رو سے کسی بینک کی ناکامی کی صورت میں ڈپازٹرز کے نقصان کی تلافی کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے۔
پاکستان کے تمام شیڈولڈ بینک ڈی پی سی کی ڈپازٹ پروٹیکشن اسکیم کے رکن بینک ہیں، ڈی پی سی رکن بینکوں کے ملکی آپریشنز کے لیے 5 لاکھ روپے فی ڈپازٹر فی بینک تک کوریج فراہم کرتی ہے۔