کسٹم وسیکیورٹی اداروں نے نیٹو کنسائمنٹس کی اسکیننگ شروع کردی
کنٹینرز کی اسکیننگ کے لیے پروسیجر کی تیاری آخری مراحل میں ہے، افسر کسٹم
محکمہ کسٹمز اور قومی سلامتی کے اداروں نے بندرگاہوں اور نجی کنٹینرٹرمنلز پرگزشتہ8 ماہ سے رکے ہوئے نیٹوکنسائنمنٹس کی اسکیننگ شروع کردی جبکہ کسٹم کے اعلیٰ حکام اور قومی سلامتی کے اداروں کے اعلیٰ افسران کی جانب سے کنسائمنٹس کی اسکیننگ کیلیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز '' SOPS'' مرتب کرنے کا عمل آخری مراحل میں پہنچ گیا ہے، ایک اعلیٰ کسٹمز افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایسا پروسیجرمرتب کیا جارہا ہے جس سے کنٹینرزکی شفاف اسکیننگ میں کسی بے قاعدگی کا احتمال نہیں ہو۔
ذرائع نے بتایا کہ ان نیٹوکنٹینرز کی بھی اسکیننگ کی جارہی ہے جنہیں نومبر2011 میں کلیئرنس مل گئی تھی لیکن سپلائی لائن بند ہونے کے باعث وہ مقامی بندرگاہوں یا نجی ٹرمنلز پر ہی موجود ہیں۔کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ کلیئرنس کے حامل نیٹوکنٹینرز چونکہ طویل عرصے سے مقامی بندرگاہوں پر پڑے رہے ہیں جس کی وجہ سے انھیں تفصیلی جانچ پڑتال کیے بغیرکلیرنس نہیں دی جاسکتی،لہٰذا ایسے 1000 سے1500 کنٹینرز کی بھی دوبارہ100 فیصد اسکیننگ کی جارہی ہے جس کے بعد انھیںافغانستان جانے کی اجازت دی جائے گی، ذرائع نے بتایا کہ پیرکوافغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے قوانین کے مطابق نیٹو کنسائمنٹس کی دو گڈز ڈیکلریشن داخل کرائی گئی ہیں،
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستانی مجاذ اتھارٹیز نیٹو کنٹینرزمیں مہلک ہتھیاروں کی سپلائی کو روکنے کے لیے مستعد ہوگئی ہیں تاہم نئے فریٹ ریٹ طے نہ ہونے، سابقہ واجبات اور نقصانات کی عدم ادائیگیوں سمیت دیگر مسائل کے باعث نیٹوسامان اورآئل وخوردنی تیل سپلائی کرنیوالے پاکستانی ٹرانسپورٹرز تاحال مضطرب ہیں، نیٹو کیلیے آئل سپلائی کرنے والے ایک ٹرانسپورٹر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ حکومتی اداروں نے طورخم سرحد کے ذریعے نیٹو کے صرف52 آئل ٹینکرزکی یومیہ بنیادوں پر سرحد پار کرنے کا کوٹا مقرر کیا ہے،
ذرائع نے بتایا کہ فی الوقت کراچی انٹرنیشنل کنٹینرٹرمنل میں نیٹو کے2806 کنٹینرز، پی آئی سی ٹی میں3200 کنٹینرز، کیو آئی سی ٹی میں3300 کنٹینرز موجود ہیں جبکہ ٹرانزٹ میں100 نیٹو کنٹینرز ایسے ہیں جو مختلف گوداموں اور ویئرہائوسز میں ہیں، 8 ماہ سے رکے ہوئے مذکورہ کنٹینرز پر ایک ارب20 کروڑ روپے مالیت کے ڈیمریج وڈیٹنشن کے واجبات ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان نیٹوکنٹینرز کی بھی اسکیننگ کی جارہی ہے جنہیں نومبر2011 میں کلیئرنس مل گئی تھی لیکن سپلائی لائن بند ہونے کے باعث وہ مقامی بندرگاہوں یا نجی ٹرمنلز پر ہی موجود ہیں۔کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ کلیئرنس کے حامل نیٹوکنٹینرز چونکہ طویل عرصے سے مقامی بندرگاہوں پر پڑے رہے ہیں جس کی وجہ سے انھیں تفصیلی جانچ پڑتال کیے بغیرکلیرنس نہیں دی جاسکتی،لہٰذا ایسے 1000 سے1500 کنٹینرز کی بھی دوبارہ100 فیصد اسکیننگ کی جارہی ہے جس کے بعد انھیںافغانستان جانے کی اجازت دی جائے گی، ذرائع نے بتایا کہ پیرکوافغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے قوانین کے مطابق نیٹو کنسائمنٹس کی دو گڈز ڈیکلریشن داخل کرائی گئی ہیں،
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستانی مجاذ اتھارٹیز نیٹو کنٹینرزمیں مہلک ہتھیاروں کی سپلائی کو روکنے کے لیے مستعد ہوگئی ہیں تاہم نئے فریٹ ریٹ طے نہ ہونے، سابقہ واجبات اور نقصانات کی عدم ادائیگیوں سمیت دیگر مسائل کے باعث نیٹوسامان اورآئل وخوردنی تیل سپلائی کرنیوالے پاکستانی ٹرانسپورٹرز تاحال مضطرب ہیں، نیٹو کیلیے آئل سپلائی کرنے والے ایک ٹرانسپورٹر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ حکومتی اداروں نے طورخم سرحد کے ذریعے نیٹو کے صرف52 آئل ٹینکرزکی یومیہ بنیادوں پر سرحد پار کرنے کا کوٹا مقرر کیا ہے،
ذرائع نے بتایا کہ فی الوقت کراچی انٹرنیشنل کنٹینرٹرمنل میں نیٹو کے2806 کنٹینرز، پی آئی سی ٹی میں3200 کنٹینرز، کیو آئی سی ٹی میں3300 کنٹینرز موجود ہیں جبکہ ٹرانزٹ میں100 نیٹو کنٹینرز ایسے ہیں جو مختلف گوداموں اور ویئرہائوسز میں ہیں، 8 ماہ سے رکے ہوئے مذکورہ کنٹینرز پر ایک ارب20 کروڑ روپے مالیت کے ڈیمریج وڈیٹنشن کے واجبات ہیں۔