کراچی میں پچاس لاکھ کی ڈکیتی میں بینک سیکیورٹی گارڈ ملوث نکلا
سیکیورٹی گارڈ نے اپنے ساتھیوں سے واردات کروائی
ٹیپو سلطان پولیس نے پچاس لاکھ روپے کی ڈکیتی میں ملوث ملزم گرفتار کرلیا ، ملزم بینک کا سیکیورٹی گارڈ نکلا جس نے اپنے ساتھیوں سے واردات کروائی ، ملزم کو حصے کی رقم بھی نہیں ملی۔
ایس ایچ او ٹیپو سلطان عظمیٰ خان نے بتایا کہ گزشتہ ماہ پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 میں نجی کمپنی کا مالک بینک سے پچاس لاکھ روپے لے کر اپنے دفتر پہنچا ہی تھا کہ دو موٹر سائیکلوں پر مسلح ملزمان پہنچ گئے اور رقم لوٹ کر فرار ہوگئے۔
پولیس نے مذکورہ بینک کے سیکیورٹی گارڈز ، جائے واردات پر موجود دیگر افراد ، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر ٹیکنکل شواہد کی بنیاد پر تفتیش کی تو واردات میں بینک کا سیکیورٹی گارڈ خار خان ملوث نکلا۔
ابتدائی تفتیش میں ملزم نے بتایا کہ وہ اس سے قبل بھی گرفتار ہوکر جیل جاچکا ہے ، جیل میں اس کی ملاقات ملزم شاکر عرف شاہد سے ہوئی ، بینک سے جب پچاس لاکھ روپے کیش نکلوائے گئے تو اسی نے شاکو کر بڑی رقم ہونے کی اطلاع دی جس پر شاکر اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ واردات کے لیے پہنچا ، واردات سے ایک دن پہلے بھی شاکر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بینک کا چکر لگایا لیکن کوئی بڑی رقم لے کر نہیں نکلا تھا جس کی وجہ سے میں نے اسے مطلع نہیں کیا۔
ملزم خاور نے تفتیش میں مزید بتایا کہ ملزم شاکر نے بڑی رقم کے بدلے اسے بھی حصہ دینے کا کہا تھا اور جب اس نے پچاس لاکھ کی رقم کے بعد اپنا حصہ مانگا تو شاکر نے غلط بیانی کرتے ہوئے اسے صرف بیس لاکھ روپے کی ڈکیتی بتائی اور حصہ بھی نہیں دیا ، جب اس سے زیادہ تقاضہ کیا تو اس نے اپنا فون ہی بند کردیا۔
ایس ایچ او عظمیٰ خان کا کہنا ہے کہ ملزم خاور سے مزید تفتیش جاری ہے جبکہ واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں اور ان کی جلد گرفتاری متوقع ہے ۔
ایس ایچ او ٹیپو سلطان عظمیٰ خان نے بتایا کہ گزشتہ ماہ پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 میں نجی کمپنی کا مالک بینک سے پچاس لاکھ روپے لے کر اپنے دفتر پہنچا ہی تھا کہ دو موٹر سائیکلوں پر مسلح ملزمان پہنچ گئے اور رقم لوٹ کر فرار ہوگئے۔
پولیس نے مذکورہ بینک کے سیکیورٹی گارڈز ، جائے واردات پر موجود دیگر افراد ، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر ٹیکنکل شواہد کی بنیاد پر تفتیش کی تو واردات میں بینک کا سیکیورٹی گارڈ خار خان ملوث نکلا۔
ابتدائی تفتیش میں ملزم نے بتایا کہ وہ اس سے قبل بھی گرفتار ہوکر جیل جاچکا ہے ، جیل میں اس کی ملاقات ملزم شاکر عرف شاہد سے ہوئی ، بینک سے جب پچاس لاکھ روپے کیش نکلوائے گئے تو اسی نے شاکو کر بڑی رقم ہونے کی اطلاع دی جس پر شاکر اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ واردات کے لیے پہنچا ، واردات سے ایک دن پہلے بھی شاکر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بینک کا چکر لگایا لیکن کوئی بڑی رقم لے کر نہیں نکلا تھا جس کی وجہ سے میں نے اسے مطلع نہیں کیا۔
ملزم خاور نے تفتیش میں مزید بتایا کہ ملزم شاکر نے بڑی رقم کے بدلے اسے بھی حصہ دینے کا کہا تھا اور جب اس نے پچاس لاکھ کی رقم کے بعد اپنا حصہ مانگا تو شاکر نے غلط بیانی کرتے ہوئے اسے صرف بیس لاکھ روپے کی ڈکیتی بتائی اور حصہ بھی نہیں دیا ، جب اس سے زیادہ تقاضہ کیا تو اس نے اپنا فون ہی بند کردیا۔
ایس ایچ او عظمیٰ خان کا کہنا ہے کہ ملزم خاور سے مزید تفتیش جاری ہے جبکہ واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں اور ان کی جلد گرفتاری متوقع ہے ۔