ہندو انتہا پسند بےقابو ہجوم نے سانتا کلاز کو تشدد کا نشانہ بناڈالا
کرسچن کمیونٹی کے لوگ اسٹیڈیم اور گرجا گھروں میں پناہ لینے پر مجبور
بھارتی ریاست گجرات کے شہر وڈودرا کے رہائشی علاقے میں ہندو انتہاء پسندوں کے ہجوم نے سانتا کلاز کے لباس میں ملبوس شخص کو تشدد کا نشانہ بناڈالا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سانتا کلاز کے لباس میں ملبوس شخص کرسمس کی خوشیاں بانٹنے کیلئے مُکرپورہ کے رہائشی علاقے میں چاکلیٹ تقسیم کررہا تھا کہ وہاں موجود ہندو انتہاء پسندوں کے ہجوم نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہندو انتہاء پسندوں نے اسےچاکلیٹ تقسیم کرنے پر اعتراض کیا، جس کے بعد دونوں برادریوں میں تصادم ہوگیا۔ بعدازاں مسیحی برادری کے ارکان نے واقعے کے بعد پولیس سے رابطہ کیا اور علاقے میں سیکیورٹی طلب کی۔
مزید پڑھیں: بھارت میں شاہی عید گاہ مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا منصوبہ
دوسری جانب چھتیس گڑھ کرسچن فورم کے مطابق خواتین سمیت 100 سے زائد افراد نے نارائن پور کے ایک اسٹیڈیم میں پناہ لی ہے جبکہ بہت سے لوگوں کو گرجا گھروں سمیت دیگر مقامات پر ٹھہرایا گیا۔
قبل ازیں گزشتہ روز ہندو تنظیم نے تاریخی شاہی عید گاہ مسجد کو شری کرشنا کی جنم بھومی قرار دیکر مندر بنانے کے لیے 13.37 ایکڑ زمین پر ملکیت کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر عدالت نے مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سانتا کلاز کے لباس میں ملبوس شخص کرسمس کی خوشیاں بانٹنے کیلئے مُکرپورہ کے رہائشی علاقے میں چاکلیٹ تقسیم کررہا تھا کہ وہاں موجود ہندو انتہاء پسندوں کے ہجوم نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہندو انتہاء پسندوں نے اسےچاکلیٹ تقسیم کرنے پر اعتراض کیا، جس کے بعد دونوں برادریوں میں تصادم ہوگیا۔ بعدازاں مسیحی برادری کے ارکان نے واقعے کے بعد پولیس سے رابطہ کیا اور علاقے میں سیکیورٹی طلب کی۔
مزید پڑھیں: بھارت میں شاہی عید گاہ مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا منصوبہ
دوسری جانب چھتیس گڑھ کرسچن فورم کے مطابق خواتین سمیت 100 سے زائد افراد نے نارائن پور کے ایک اسٹیڈیم میں پناہ لی ہے جبکہ بہت سے لوگوں کو گرجا گھروں سمیت دیگر مقامات پر ٹھہرایا گیا۔
قبل ازیں گزشتہ روز ہندو تنظیم نے تاریخی شاہی عید گاہ مسجد کو شری کرشنا کی جنم بھومی قرار دیکر مندر بنانے کے لیے 13.37 ایکڑ زمین پر ملکیت کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر عدالت نے مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔