پرانے ملبوسات پر کسٹمز ٹیکس بڑھنے سے بندرگاہ پر 300 کنٹینرز پھنس گئے
بندرگاہ پر 300 کنٹینرز اور 12 لاکھ ڈالر مالیت کے سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ کنٹینرز کلئیرنس کے منتظر ہیں،ایسوسی ایشن
پرانے ملبوسات پر کسٹمز ویلیوایشن بڑھنے سے بندرگاہ پر 300 کنٹینرز پھنس گئے ہیں اور 12 لاکھ ڈالر مالیت کے سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ کنٹینرز کلئیرنس کے منتظر ہیں۔
کراچی پریس کلب میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل عثمان فاروقی نے کہا کہ پرانے ملبوسات کی کسٹمز ویلیو ایشن بڑھنے سے مشکلات بڑھ گئی ہیں، لنڈا ملبوسات پر فی کلو ویلیوایشن 27روپے سے بڑھاکر 72روپے ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر اور مہنگائی کے باوجود ویلیوایشن بڑھادی گئی،کسٹمز حکام پاکستانی کمرشل قونصلرز کے ذریعے بیرونی ممالک سے لنڈا کے مال کی حقیقی ویلیو کی تحقیق کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 16دسمبر کو اچانک ویلیو ایشن بڑھنے سے 300 کنٹینرز بندرگاہ پر رک گئے ہیں، وزیراعظم سے درخواست ھے کہ وہ اس ضمن میں نوٹس لیں۔
عثمان فاروقی کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے 10فیصد پرانے ملبوسات کی درآمدات پر ریگولیٹری بڑھائی تھی اور اب موجودہ دور میں ویلیوایشن 36سینٹ سے بڑھا کر 1ڈالر کردی گئی ھے، اس اضافے سے پرانے ملبوسات 300 فیصد تک مہنگے ہوکر غریب کی پہنچ سے دور ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بندرگاہ پر رکے ہوئے فی کنٹینر پر یومیہ 40 ہزار روپے ڈیٹینشن چارجز عائد ہورہے ہیں، ملک میں امریکا اور یورپ سے 100 ملین ڈالر کی سالانہ سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ درآمد ہوتی ہے۔
سیکریٹری پاکستان سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ مرچنٹ ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ فی الوقت 12لاکھ ڈالر کے کنسائمنٹس پورٹ پر کلئیرنس کے منتظر ہیں، پرانے ملبوسات کے سابقہ ویلیوایشن ریٹ بحال کئے جائیں ورنہ کاروبار بالکل نہیں رھے گا۔