کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی ذمے دار صوبائی حکومت ہے حافظ نعیم
8 جنوری کو باغ جناح میں تاریخی جہسہ ہوگا، ہر طبقے کی آواز بلند کریں گے، امیر جماعت اسلامی کراچی
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی ذمے دار پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ہے۔
ادارہ نور حق میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ فوج اور دیگر حساس اداروں کے ساتھ بیٹھ کر شہر کے بڑھتے اسٹریٹ کرائم کو روکنے کے لیے حکمت عملی بنائے۔ ہم اپنے نوجوانوں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کی ذمے دار صوبائی حکومت ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ بی بی شہید بڑی شخصیت تھیں۔ ان کے قاتل 15 سال میں بھی نہیں پکڑے گئے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو سامنے لایا جائے۔انہوں نے گوادر میں پیش آنے والے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے پر دھاوا بولا گیا۔ جب حقوق نہیں ملتے تو لوگ سڑکوں پر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات پر شب خون مارنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے۔ صوبائی حکومت اپنی اتحادی ایم کیو ایم کے لیے حلقہ بندیاں کرنا چاہتی ہے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمیں اعتماد میں لے کر فیصلے کرے ۔ کسی بھی درخواست پر ہمیں بلاکر بات کی جائے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ یہ سرکاری مشینری کو استعمال کرکے الیکشن چاہتے ہیں لیکن جماعت اسلامی ہر محاذ پر انتخابات کے انعقاد کے لیے لڑے گی کیوں کہ آئین کے خلاف الیکشن بار بار ملتوی کیا جارہا ہے جب کہ کراچی کے لوگ الیکشن چاہتے ہیں۔ایک وقت تھا یہ سب جماعتیں چاہتی تھیں کہ الیکشن نہ ہو۔ صرف جماعت اسلامی اس بات پر کھڑی رہی کہ الیکشن ہونے چاہییں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ یہ لوگ نہیں چاہتے کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں۔ یہ صرف اس شہر سے کھانا چاہتے ہیں۔ ایم کیو ایم تو فارغ ہوچکی ہے ، پیپلز پارٹی کو یقین ہے کہ جماعت اسلامی کامیابی حاصل کرلے گی۔ زرداری صاحب کو سمجھ لینا چاہیے کہ مردہ گھوڑوں میں جان نہیں پڑ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ناصر حسین شاہ کی جماعت اسلامی پر تنقید پر حیرت ہے ، کیوں کہ کل تک وہ تعریف کیا کرتے تھے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر صحیح گنتی کی جائے تو سندھ کی 7 کروڑ اور کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے زیادہ ہوجائے گی جب کہ 21 کے بجائے 35 قومی اسمبلی کی نشستیں کراچی کی ہوں گی۔ ہم نے اس وقت علاقوں میں ایم کیوایم کا مقابلہ کیا، جب دہشت گردی کا راج تھا، جب آپ ان کے اتحادی تھے ۔ آپ کا مائنڈ سیٹ کراچی دشمنی پر مبنی ہے ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ گورنر ہاؤس جتنا بھی سازشوں کا گڑھ بن جائے، یہ لوگ کچھ بھی نہیں کرسکتے ۔ وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہ صاحب آپ نے اگر اس شہر کے لیے بہت کام کرلیا ہے تو انتخابات کروا دیں۔ آپ جماعت اسلامی سے ڈر کیوں رہے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ جب سیاست کی بات آئے تو یہ سندھی مہاجر تعصب کو ہوا دیتے ہیں۔ میں نے کب کہا کہ ایک زبان بولنے والے کو آپ پولیس میں بھرتی کریں، ہم نے کب کہا کہ صرف مہاجر کو بھرتی کیا جائے۔ تم جعلی بھرتیاں پولیس میں کروگے، تو ہم انہیں بے نقاب کریں گے۔سوداگری کا نظام اب ختم ہوگا۔ کرپشن کے دھندے کو بند کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اسٹریٹ کرائم کی ذمے دار صوبائی حکومت ہے۔ انہیں چاہیے کہ فوج اور دیگر حساس اداروں کے ساتھ بیٹھ کر شہر کے اسٹریٹ کرائم کو روکنے کے لیے حکمتِ عملی بنائیں۔ہم اپنے نوجوانوں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے اعلان کیا کہ ہم کراچی میں ایک بڑا جلسہ کرنے جارہے ہیں، جو کہ سیاسی و سماجی جلسہ ہوگا۔ معاشرے کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد اس میں شرکت کریں گے۔ 8جنوری کو باغ جناح میں اتنا بڑا جلسہ ہوگا جتنا بڑا آج تک نہیں ہوا ۔نوجوان، خواتین اور مزدور کسی کے حق کے لیے بات نہیں ہوتی، اس جلسے میں ہم سب کی آواز بلند کرنے کے لیے ایجنڈا پیش کریں گے۔
ادارہ نور حق میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ فوج اور دیگر حساس اداروں کے ساتھ بیٹھ کر شہر کے بڑھتے اسٹریٹ کرائم کو روکنے کے لیے حکمت عملی بنائے۔ ہم اپنے نوجوانوں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کی ذمے دار صوبائی حکومت ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ بی بی شہید بڑی شخصیت تھیں۔ ان کے قاتل 15 سال میں بھی نہیں پکڑے گئے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو سامنے لایا جائے۔انہوں نے گوادر میں پیش آنے والے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے پر دھاوا بولا گیا۔ جب حقوق نہیں ملتے تو لوگ سڑکوں پر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات پر شب خون مارنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے۔ صوبائی حکومت اپنی اتحادی ایم کیو ایم کے لیے حلقہ بندیاں کرنا چاہتی ہے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمیں اعتماد میں لے کر فیصلے کرے ۔ کسی بھی درخواست پر ہمیں بلاکر بات کی جائے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ یہ سرکاری مشینری کو استعمال کرکے الیکشن چاہتے ہیں لیکن جماعت اسلامی ہر محاذ پر انتخابات کے انعقاد کے لیے لڑے گی کیوں کہ آئین کے خلاف الیکشن بار بار ملتوی کیا جارہا ہے جب کہ کراچی کے لوگ الیکشن چاہتے ہیں۔ایک وقت تھا یہ سب جماعتیں چاہتی تھیں کہ الیکشن نہ ہو۔ صرف جماعت اسلامی اس بات پر کھڑی رہی کہ الیکشن ہونے چاہییں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ یہ لوگ نہیں چاہتے کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں۔ یہ صرف اس شہر سے کھانا چاہتے ہیں۔ ایم کیو ایم تو فارغ ہوچکی ہے ، پیپلز پارٹی کو یقین ہے کہ جماعت اسلامی کامیابی حاصل کرلے گی۔ زرداری صاحب کو سمجھ لینا چاہیے کہ مردہ گھوڑوں میں جان نہیں پڑ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ناصر حسین شاہ کی جماعت اسلامی پر تنقید پر حیرت ہے ، کیوں کہ کل تک وہ تعریف کیا کرتے تھے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر صحیح گنتی کی جائے تو سندھ کی 7 کروڑ اور کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے زیادہ ہوجائے گی جب کہ 21 کے بجائے 35 قومی اسمبلی کی نشستیں کراچی کی ہوں گی۔ ہم نے اس وقت علاقوں میں ایم کیوایم کا مقابلہ کیا، جب دہشت گردی کا راج تھا، جب آپ ان کے اتحادی تھے ۔ آپ کا مائنڈ سیٹ کراچی دشمنی پر مبنی ہے ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ گورنر ہاؤس جتنا بھی سازشوں کا گڑھ بن جائے، یہ لوگ کچھ بھی نہیں کرسکتے ۔ وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہ صاحب آپ نے اگر اس شہر کے لیے بہت کام کرلیا ہے تو انتخابات کروا دیں۔ آپ جماعت اسلامی سے ڈر کیوں رہے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ جب سیاست کی بات آئے تو یہ سندھی مہاجر تعصب کو ہوا دیتے ہیں۔ میں نے کب کہا کہ ایک زبان بولنے والے کو آپ پولیس میں بھرتی کریں، ہم نے کب کہا کہ صرف مہاجر کو بھرتی کیا جائے۔ تم جعلی بھرتیاں پولیس میں کروگے، تو ہم انہیں بے نقاب کریں گے۔سوداگری کا نظام اب ختم ہوگا۔ کرپشن کے دھندے کو بند کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اسٹریٹ کرائم کی ذمے دار صوبائی حکومت ہے۔ انہیں چاہیے کہ فوج اور دیگر حساس اداروں کے ساتھ بیٹھ کر شہر کے اسٹریٹ کرائم کو روکنے کے لیے حکمتِ عملی بنائیں۔ہم اپنے نوجوانوں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے اعلان کیا کہ ہم کراچی میں ایک بڑا جلسہ کرنے جارہے ہیں، جو کہ سیاسی و سماجی جلسہ ہوگا۔ معاشرے کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد اس میں شرکت کریں گے۔ 8جنوری کو باغ جناح میں اتنا بڑا جلسہ ہوگا جتنا بڑا آج تک نہیں ہوا ۔نوجوان، خواتین اور مزدور کسی کے حق کے لیے بات نہیں ہوتی، اس جلسے میں ہم سب کی آواز بلند کرنے کے لیے ایجنڈا پیش کریں گے۔