رواں سال ملیریا سے 24 ڈنگی سے 62 افراد جاں بحق ہوئے

پاکستان میں ادویات کا خام مال 60 فیصد چین اور 40 فیصد بھارت سے درآمد کیا جاتا ہے

بیماریاں بڑھنے سے اسپتال مریضوں سے بھرے رہتے ہیں ۔ فوٹو : فائل

سال 2022 بھی اپنی پیچیدگیوں اور صحت کے ہولناک مسائل چھوڑ کررخصت ہورہا ہے جب کہ سال 2022 کے اختتام میں کورونا کا نیا ویئرینٹ بھی سامنے آگیا۔

سال 2022 میں کورونا، ڈنگی اور ملیریا سمیت دیگر امراض میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا، خدشہ ہے کہ 2023 میں بھی پاکستان میں صحت کے مسائل مزید ہولناک ہوسکتے ہیں، سال 2022 کے اختتام پر چین میں کوروناکے نئے ویئرینٹ نے 2023 کو بھی مشکوک بنادیا۔

25 دسمبر کو کرسمس اور 31 دسمبر کو نئے سال کی تقریبات کی وجہ سے دنیا بھر میں آمدورفت غیر معمولی ہوگی جس کی وجہ سے نیا ویئرینٹ جنوبی ایشیائی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں 2022 میں ملیریا سے 400222 افراد متاثر ہوئے جس میں سے 24 افراد جاںبحق ہوگئے،ڈنگی سے 23153 افراد متاثرہ رپورٹ ہوئے اس میں سے 62 افراد جاں بحق ہوگئے۔

پاکستان میں 2022 میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 10 ہزار ہوچکی، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر شرف علی شاہ کے مطابق پاکستان میں گذشتہ 10 سال کے دوران 9600 افراد ایچ آئی وی ایڈز کی وجہ سے جاں بحق ہوئے۔

پاکستان میں غیر مستحکم معیشت کی وجہ سے ڈالر اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جس کی وجہ سے بیرون ممالک سے درآمد کی جانے والی ادویات اور ادویات کے خام مال پاکستان درآمد کرنے پر متعدد مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

خدشہ ہے کہ 2023 میں پاکستان میں ادویات کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا،ڈاکٹر مسعود حمید نے کہا کہ طبی مسائل کے حل کیلیے اسٹیک ہولڈرزکی قومی کانفرنس بلائی جائے، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالعزیز میمن نے بتایا کہ دوا ساز کمپنیوں کے پاس مستقبل کیلیے صرف 2 ماہ کا خام مال موجود ہے۔

ہول سیل کیمسٹ کونسل آف پاکستان کے صدر محمد عاطف حاجی حنیف بلو نے کہا پاکستان میں تیار کی جانے والی ادویات کا خام مال 60 فیصد چائنا اور 40 فیصد بھارت سے درآمد کیا جاتا ہے جن کی ادائیگیاں ڈالر میں کی جاتی ہیں کیونکہ پاکستان میں ڈالر اپنی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد مینوفیکچرز حضرات نے ادویات کی قیمتوں میں غیر اعلانیہ اضافہ کردیا۔

ملک میں ادویات اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کو معاشی ناہمواری میں مبتلا کر دیا، سال 2022 بھی اپنی پیچیدگیوں اور صحت کے ہولناک مسائل چھوڑ کر ختم ہوگیا۔


اگست میں سندھ میں سیلاب کی وجہ سے محکمہ صحت کا اندرون سندھ اسپتالوں کا انفراسٹرکچر بھی تباہ کردیا۔

دریں اثنا ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پروفیسر آف پیتھالوجی کے سربراہ پروفیسر سعید خان نے بتایا کہ 2022 کے اختتام پر چین میں کورونا کا نیا وئیرینٹ سرد موسم میں رونما ہونے کے بعد اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ وائرس ایک بار پھر دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے کیونکہ 25 دسمبر کو کرسمس اور 31 دسمبر کو منائے جانے والے نئے سال 2023 کی خوشی کے موقع پر دنیا بھر میں مختلف تقاریب منعقد ہوںگی جس میں عوام کی بڑی تعداد ایک سے دوسرے ممالک کا رخ کرتی ہے۔

اس لیے خدشہ ہے کہ نیا وئیرنٹ دوبارہ پھیل سکتا ہے، پاکستان میں موجود سرد موسم نئے وئیرنٹ کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے، اس موسم میں نزلہ، زکام، بخار شدت اختیار کرتا ہے،پاکستان انفیکشن کنٹرول سوسائٹی کے صدر پروفیسر رفیق خانانی کے مطابق انفیکشن ڈیزیز میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ آج تک پاکستان سے کسی بھی بیماری کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا۔

دریں اثنا حکومت سندھ کی سیاسی مصلحتوں اور طبی مسائل کے حل میں عدم دلچسپی کی وجہ سے 2022 میں صوبے کی عوام مختلف امراض اور وائرس کا شکار رہے،اگست 2022 میں سندھ میں سیلاب صورتحال کی وجہ سے صحت کے مسائل ہولناک صورت اختیار کی، محکمہ صحت کا اندرون سندھ اسپتالوں کا انفراسٹکچر بھی تباہ کردیا۔

سال 2022 میں کانگو، ڈینگی، ملیریا، ایچ آئی وی ایڈز سمیت دیگر بیماریاں اپنی شدت کے ساتھ حملہ آور ہوئیں، پاکستان میں ہر سال ایچ آئی وی ایڈزکے 25 ہزار نئے مریض رپورٹ ہورہے ہیں جبکہ بھارت میں 2010 سے 2019 کے درمیان 37 فیصد افراد ایچ آئی وی ایڈزکے مریض کم ہوئے ہیں۔

یہ بات سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سید شرف علی شاہ نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے کہی۔

انھوں نے کہا کہ یواین ایڈز پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 2021 میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 10 ہزار تک پہنچ چکی ہے جس میں سے 15 سال سے زائد عمر کی مردوں کی تعداد 1لاکھ 70 ہزار، 15 سال سے زائد عمر کی خواتین کی تعداد 41 ہزار جبکہ پیدائش سے 14 سال کی عمر کے بچوں کی تعداد 4600 ہے۔

2022 کے دوران دوائوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا

رواں سال 2022 کے دوران سیلابی صورتحال کی وجہ سے دوائوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا، پیناڈول کا ایک ڈبہ 300روپے سے 1000 روپے میں فروخت ہوا.

باہر سے درآمد کیے جانے والے دودھ کے ڈبے بھی مریضوں کی دسترس سے باہر رہے، سال 2022 کے دوران دوائیں مہنگی ہونے کی تلخ یادیں چھوڑ کر رخصت ہورہاہے ۔
Load Next Story