کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز انتظامیہ نے عدالتی احکام ہوا میں اڑا دیے

6 سال قبل سندھ ہائیکورٹ نے سرکاری اسپتالوں کی حدود میں نجی فارمیسی یا میڈیکل اسٹور زکو ممنوعہ قرار دیا تھا


دعا عباس December 28, 2022
کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے باہر نجی فارمیسی سے شہری دوائیں خریدرہے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کی انتظامیہ کو توہینِ عدالت کا بھی خوف نہ رہا جب کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے عدالتی احکام کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔

6 سال قبل سندھ ہائی کورٹ نے سرکاری اسپتالوں کی حدود میں نجی فارمیسیز یا میڈیکل اسٹورز کو ممنوعہ قرار دیا تھا شہر میں امراض قلب کے دوسرے بڑے اسپتال میں قائم نجی فارمیسی کے ذریعے شہریوں سے پیسے وصول کیے جارہے ہیں۔

اسپتال میں ادویات کی کمی کے سبب ڈاکٹرز نجی فارمیسی کی ادویات تجویز کرتے ہیں،اس حوالے سے بلدیہ عظمٰی کراچی کے سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اور اینڈ ہیلتھ سروسز کے ایم سی ڈاکٹر ندیم آصف نے کا عدالتی حکم پر علمدرآمد کے لیے لکھا خط لکھا لیکن اسپتال حکام کی جانب سے عدالتی احکام کے ساتھ اس خط کو بھی ہوا میں اڑادیا گیا۔

اسپتال انتظامیہ سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اور اینڈ ہیلتھ سروسز کے3 ماہ پہلے لکھے خط کو بھی نظر انداز کردیا،خط کے مطابق انتظامیہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں کام کرنے والی نجی فارمیسی (LHYWA)کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے،توہینِ عدالت سے بچنے کے لیے فوری طور پر عدالتی حکم پر عملدرآمد کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق انتظامیہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز غیر قانونی نجی فارمیسی(LHYWA) سے معاوضہ بھی وصول کرتی ہے، اسپتال میں ادویات کی کمی نے نجی فارمیسی انتظامیہ کی چاندی کردی ہے،مریضوں کو اسپتال میں طبی سہولتیں تک میسر نہیں ہیں،ماضی کا مثالی اسپتال ایک ریفرنس سینٹر کی مانند کام کررہا ہے۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے مریضوں نے کہاکہ ڈاکٹروں کی جانب سے اس ہی فارمیسی کی ادویات تجویزکی جاتی ہیں، اکثر ڈاکٹر مہینے بھر کی دوا بھی خرید نے کو کہتے ہیں اور فارمیسی والے بل نہیں دیتے وقتی طور پر یقین دہانی کرواتے ہیں کہ اگر کوئی دوا تبدیل کروانی ہوئی تو وہ بھی کردی جائے گی لیکن اگر دوا واپس کروانے جاؤ تو اس سے انکار کردیا جاتاہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |