سرکاری محکموں اور وزارتوں سے آڈٹ حکام کی رشوت طلبی کا انکشاف

پی اے سی کا تمام وزارتوں کو خط لکھنے کا فیصلہ، رشوت طلب کیے جانے پر فوری مطلع کرنے کی ہدایت

(فوٹو فائل)

آڈٹ حکام اور اہل کاروں کی جانب سے سرکاری محکموں اور وزارتوں سے رشوت مانگے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا، جس میں انہوں نے آڈٹ حکام کی جانب سے محکموں اور وزارتوں کے افسران سے رشوت مانگنے کا انکشاف کیا ہے۔

پی اے سی نے آڈٹ حکام کی جانب سے رشوت لینے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے دوران اجلاس کہا کہ کچھ وزارتوں اور محکموں کی جانب سے مجھ سے رابطہ کر کے شکایت کی گئی ہے کہ آڈٹ اہل کار وصولیوں یا دستاویزات کی تصدیق کے مرحلے میں رشوت مانگتے ہیں۔

رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ جنہوں نے سب کا حساب کرنا ہے، اُن کا حساب کون کرے گا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کو ہدایت کی کہ آڈٹ کے لیے 20 یا 21 گریڈ کے افسر کو بھیجا جائے۔

پی اے سی نے آڈٹ افسران و اہل کاروں کی شکایات ملنے کے بعد تمام وزارتوں کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس سلسلے میں کمیٹی کا کہنا ہے کہ آڈٹ حکام کسی بھی وزارت یا محکمے کے افسر سے رشوت مانگیں تو فوری طور پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو اطلاع دی جائے۔

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

علاوہ ازیں اجلاس میں وزارت آبی وسائل کی آڈٹ رپورٹ 2019-20ء کا جائزہ لیا گیا، جس پر پی اے سی نے ڈیمز کی تعمیر سمیت 5 منصوبوں کے فرانزک آڈٹ کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ بھاشا ڈیم، داسو، مہمند، نیلم جہلم اور کے فور کراچی کا منصوبہ شامل ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ رپورٹس کے جائزے میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، جس کے مطابق 2016-17 میں 22 ارب 88 کروڑ روپے لاگت کے 3 ٹھیکے دیے گئے۔


آڈٹ حکام نے بتایا کہ کام شروع ہونے سے پہلے ٹھیکیداروں کو 4 ارب 58 کروڑ کی ایڈوانس رقم جاری کی گئی۔ ایڈوانس ادائیگی کے بعد 5 سال گزرنے کے باوجود کام شروع نہیں ہوسکا۔ وزارت آبی وسائل کی جانب سے اجلاس میں بتایا گیا کہ فنڈز کے اجرا کے لیے عالمی بینک کی ٹائم لائن پر عمل کیا گیا۔

پی اے سی نے معاملے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ذمے داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کی۔ رکن کمیٹی برجیس طاہر نے ریمارکس دیے کہ ورلڈ بینک کی نمائندگی کے بجائے عوام کے مفادات کا تحفظ آپ کی ذمے داری ہے۔ کمیٹی نے منصوبے کا فرانزک آڈٹ کرنے کی بھی ہدایت جاری کی۔

مختلف منصوبوں میں غیر قانونی بھرتی افراد کو فارغ کرنے کی ہدایت

اجلاس میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت مختلف منصوبوں میں غیر قانونی بھرتیوں کے انکشاف پر چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ 114 ریٹائرڈ لوگوں کی بھرتیاں غیر قانونی طور پر کی گئیں، جن کی جانب سے بھاری تنخواہیں وصول کرنے کے معاملے پر پی اے سی نے ہدایت کی کہ غیر قانونی بھرتی کیے گئے لوگوں کو ملازمت سے فارغ کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ ٹی وی اداکاروں کو بھی بھرتی کیا گیا۔ آپ کے پاس اپنے جوائنٹ سیکرٹری اور جی ایم ہیں، ان کی پوسٹنگ کروائیں۔ ریٹائرڈ لوگ تنخواہیں بھی لے رہے ہیں اور پنشن بھی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ان لوگوں کو ٹرانسفر کرنے کے ساتھ ان کے مکانات بھی خالی کرائے جائیں۔

ڈیم فنڈز کی تفصیلات نہ ملنے پر چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ

علاوہ ازیں پی اےسی نے ڈیم فنڈز کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان غیر آئینی اقدام میں ملوث افراد کے خلاف ایکشن لیں۔ دوران اجلاس آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں ڈیم فنڈ میں جمع پیسوں کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا۔

چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کو معلومات دینے کی ہدایت کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھیں گے۔ احتساب، عدالت اور آئین کی بالادستی کے لیے یہ ضروری ہے۔ ہمیں آگاہ کیا جائے کہ بھاشا ڈیم کے لیے کہاں سے ، کیسے اور کتنا پیسہ جمع ہوا۔ سننے میں آیا ہے کہ اسٹیٹ بینک سے بھی کہا گیا ہے کہ ریکارڈ نہ دیں۔
Load Next Story