چین میں کورونا کی نئی لہر اسپتال اور مردہ خانے بھرگئے
دن میں 200 سے زائد تدفن کیں، کھانا کھانے کا بھی وقت نہیں مل رہا، گورکن کی میڈیا نمائندے سے گفتگو
چین میں کورونا کی نئی لہر میں اسپتال اور مردہ خانوں میں رش بڑھ گیا، وبا کے متاثرین کو طویل انتظار کی کوفت سے گزرنا پڑ رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں کورونا کی نئی لہر نے ہنگامی صورت حال پیدا کردی۔ یومیہ کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث طبی سہولیات کے اداروں پر دباؤ بڑھ گیا اور عملے کی کمی کا سامنا ہے۔
یومیہ کیسز میں اضافے کے باعث اسپتالوں اور مردہ خانوں میں جگہ کم پڑ گئی۔ ایمرجنسی اور انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں بستر کم پڑ گئے۔ مریضں ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال کے چکر لگانے پر مجبور ہوگئے۔
چین میں کورونا کی نئی شکل کا ویریئنٹ تیزی سے دیگر ممالک میں بھی پھیل رہا ہے جس کے باعث کئی ممالک چین پر سفری پابندیوں کے قوانین کے نفاذ پر غور کر رہے ہیں۔
چین میں شدید عوامی دباؤ اور احتجاج پر کورونا زیرو ٹالیرنس پالیسی میں کچھ نرمی کی گئی تھی جس کے بعد اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے اور ایک دن میں لاکھوں افراد متاثر ہو رہے ہیں۔
چین نے سرکاری سطح پر یومیہ کیسز کی تعداد بتانے سے گریز کیا ہے تاہم عالمی خبر رساں ادارے کے نمائندے نے ایمبولینس ڈرائیورز اور طبی عملے سے بات کی جس نے بتایا کہ ان دنوں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے۔
نمائندے نے قبرستانوں کا بھی دورہ کیا جہاں معمول سے کہیں زیادہ میتیں لائی جارہی ہیں جو زیادہ تر کورونا کے باعث ہلاک ہوئے تھے اور تمام احتیاطی تدابیروں کے ساتھ آخری رسومات ادا کی جا رہی تھیں۔
قبرستانوں کے انتظام سے منسلک ایک شخص نے عالمی خبر رساں ادارے کے نمائندے کو بتایا کہ اتنی زیادہ تعداد میں اموات ہوئی ہیں کہ کئی قبرستانوں میں ایک سال تک نئی جگہ ملنے کا امکان نہیں۔
گورکن کا کہنا تھا کہ اوسطاً دن میں 200 مردوں کو دفنا رہے ہیں۔ کھانا کھانے کا بھی وقت نہیں مل رہا ہے۔ صورت حال بہت پریشان کن ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق چین کی حکومت سے ای میل کے ذریعے معلومات مانگیں لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں کورونا کی نئی لہر نے ہنگامی صورت حال پیدا کردی۔ یومیہ کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث طبی سہولیات کے اداروں پر دباؤ بڑھ گیا اور عملے کی کمی کا سامنا ہے۔
یومیہ کیسز میں اضافے کے باعث اسپتالوں اور مردہ خانوں میں جگہ کم پڑ گئی۔ ایمرجنسی اور انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں بستر کم پڑ گئے۔ مریضں ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال کے چکر لگانے پر مجبور ہوگئے۔
چین میں کورونا کی نئی شکل کا ویریئنٹ تیزی سے دیگر ممالک میں بھی پھیل رہا ہے جس کے باعث کئی ممالک چین پر سفری پابندیوں کے قوانین کے نفاذ پر غور کر رہے ہیں۔
چین میں شدید عوامی دباؤ اور احتجاج پر کورونا زیرو ٹالیرنس پالیسی میں کچھ نرمی کی گئی تھی جس کے بعد اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے اور ایک دن میں لاکھوں افراد متاثر ہو رہے ہیں۔
چین نے سرکاری سطح پر یومیہ کیسز کی تعداد بتانے سے گریز کیا ہے تاہم عالمی خبر رساں ادارے کے نمائندے نے ایمبولینس ڈرائیورز اور طبی عملے سے بات کی جس نے بتایا کہ ان دنوں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے۔
نمائندے نے قبرستانوں کا بھی دورہ کیا جہاں معمول سے کہیں زیادہ میتیں لائی جارہی ہیں جو زیادہ تر کورونا کے باعث ہلاک ہوئے تھے اور تمام احتیاطی تدابیروں کے ساتھ آخری رسومات ادا کی جا رہی تھیں۔
قبرستانوں کے انتظام سے منسلک ایک شخص نے عالمی خبر رساں ادارے کے نمائندے کو بتایا کہ اتنی زیادہ تعداد میں اموات ہوئی ہیں کہ کئی قبرستانوں میں ایک سال تک نئی جگہ ملنے کا امکان نہیں۔
گورکن کا کہنا تھا کہ اوسطاً دن میں 200 مردوں کو دفنا رہے ہیں۔ کھانا کھانے کا بھی وقت نہیں مل رہا ہے۔ صورت حال بہت پریشان کن ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق چین کی حکومت سے ای میل کے ذریعے معلومات مانگیں لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔