معاشی بحران چین اور سعودی عرب سے چھ ارب ڈالر قرض کیلیے مذاکرات جاری

3 ارب ڈالر سعودیہ اور 3 ارب ڈالر چین سے حاصل کرنے کیلیے کوشاں ہیں، آئی ایم ایف سے بھی رابطے میں ہیں، وزیر مملکت خزانہ


Irshad Ansari December 29, 2022
3 ارب ڈالر سعودیہ اور 3 ارب ڈالر چین سے حاصل کرنے کیلیے کوشاں ہیں، آئی ایم ایف سے بھی رابطے میں ہیں، وزیر مملکت خزانہ (فوٹو : فائل)

ملکی معاشی بحران دور کرنے کے لیے حکومت کے چین اور سعودی عرب سے 6 ارب ڈالر کے حصول کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں سینیٹر فاروق حامد نائیک، سعدیہ عباسی، انوار الحق کاکڑ، مشتاق احمد، وزیر برائے سیفران سینیٹر محمد طلحہ محمود، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں سابق فاٹا کے صنعتی اداروں کے حوالے سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی/سیلز ٹیکس کے بقایا جات کے استثنا کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں مالاکنڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے عہدیداروں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ سابق فاٹا اور پاٹا میں واقع اسٹیل، گھی و کوکنگ آئل کی 86 صنعتوں کوروبہ ماضی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے چھوٹ کی تجویز دی جائے۔

علاوہ ازیں ایف بی آر کو ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کی واپسی کی اجازت دینے یا ٹیرف ایریاز میں سپلائی کے بدلے اس کی ایڈجسٹمنٹ، سابق فاٹا میں تیل،گھی اور اسٹیل کی صنعتوں کو بجلی کے بلوں میں ٹیکس سے استثنا، سابق فاٹا اور پاٹا کو ایف بی آر کے زیر انتظام لیویز میں چھوٹ کی مدت میں مزید 5 سال کی توسیع کے لیے وفاقی حکومت کو فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں ترامیم کی تجویز پیش کریں۔

چیئرمین کمیٹی نے مالاکنڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ ٹیکس استثناکا مناسب جواز فراہم کریں اور اس معاملے پر حکومت سے مزید بات چیت کریں۔ اجلاس میں لیٹرآف کریڈٹ کھولنے کے حوالے سے پابندیوں اوراسلام آباد میں مووان پک کے نام سے فائیو اسٹارہوٹل کے امورپربھی تفصیلی بحث ہوئی۔

یہ پڑھیں : پاکستان کو اگلے ہفتے 1 ارب ڈالر سے زائد قرضہ واپس کرنا ہوگا
وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہا کہ زبردست معاشی دباؤ کی وجہ سے بعض پابندیاں عائد کرنا پڑی ہیں، ملک کے بہترین مفاد میں غیر ضروری اور پرتعیش اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی گئی، یہ پابندیاں عارضی نوعیت کی ہیں اور معیشت و کرنسی کی صورتحال بہتر ہونے پر ان میں نرمی کی جائے گی۔

کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ اس حوالے سے 90 فیصد کام پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے۔ اراکین نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کے حکام کو مشورہ دیا کہ وہ درآمد کی مخصوص درخواستوں پر غور کریں اور اس سلسلے میں تاجروں کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لیے کام کریں۔



بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان بیرونی ادائیگیوں کی ذمے داریاں پوری کرے گا، ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں، سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر کے حصول کے لیے بات چیت جاری ہے، چین سے بھی 3 ارب ڈالر کے لیے بات چیت کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کی سالانہ تعطیلات چل رہی ہیں، ہم ان کے حکام سے رابطے میں ہیں۔

واضح رہے کہ وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف حکام سے ڈونرز کانفرنس کے موقع پر ملاقات ہوگی۔ یہ کانفرنس 9 جنوری کو جنیوا میں ہورہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں