جی سیون کا طالبان سے خواتین امدادی کارکنوں پر عائد پابندی فوری ہٹانے کا مطالبہ
طالبان کا لاپرواہ اور خطرناک حکم لاکھوں افغانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، اعلامیہ
جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ نے طالبان سے افغانستان کے امدادی شعبے میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا، ڈنمارک، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور ہالینڈ کے وزرا کے ساتھ جی سیون نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ انہیں "شدید تشویش ہے کہ طالبان کا لاپرواہ اور خطرناک حکم لاکھوں افغانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے جو اپنی بقا کے لیے انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ "
برطانیہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ''ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لیں۔ علاوہ ازیں پابندی کے جواب میں 6 امدادی اداروں کی جانب سے افغانستان میں آپریشن معطل کرنے کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ ان امدادی اداروں میں کرسچن ایڈ، ایکشن ایڈ، سیو دی چلڈرن، نارویجن ریفیوجی کونسل، اور کیئر شامل تھے۔
طالبان کی جانب سے رواں ماہ کے اوائل میں خواتین کو جامعات میں جانے سے بھی روک دیا تھا، جس سے مقامی سطح پر غم و غصہ اور کچھ افغان شہروں میں احتجاج ہوا تھا۔ بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں 3 ہزار خواتین کو ملازمت فراہم کرتی ہے۔
جی 7 کے بیان میں کہا گیا کہ 'خواتین انسانی اور بنیادی ضروریات سے متعلق پروگرامز میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں، جب تک وہ افغانستان میں امداد کی ترسیل میں حصہ نہیں لیتی، این جی اوز ملک کے سب سے زیادہ کمزور لوگوں تک خوراک، ادویات، اور دیگر سامان اور خدمات فراہم کرنے کے لیے نہیں پہنچ پائیں گی'۔