جامعہ اردو کے مستقل وائس چانسلر کی تلاش کیلئے قائم کمیٹی کا اجلاس اساتذہ سیاست کی نذر
چیئرمین ایچ ای سی نے یونیورسٹی کے چانسلر صدر مملکت کو خط لکھ کر ساری صورتحال سے آگاہ کرنے کا عندیہ دیدیا
وفاقی اردو یونیورسٹی کے مسئقل وائس چانسلر کی تقرری کے سلسلے میں بلایا گیا تلاش کمیٹی کا پہلا اجلاس اساتذہ سیاست کی نذر ہوگیا اور کمیٹی وائس چانسلر کی اہلیت اور اشتہار کے اجراء سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کرسکی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین اعلی تعلیمی کمیشن ڈاکٹر مختار احمد کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس جامعہ اردو کے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے سلسلے میں اہلیت اور اشتہار کے اجراء کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیوں کہ اجلاس میں اساتذہ کے نمائندے بظاہرتکنیکی بنیادوں پر شریک نہیں ہیں۔
ایکسپریس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح جب اجلاس شروع ہوا تو اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی کے علاوہ صرف 2 مزید اراکین پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی اور ڈاکٹر اے کیو مغل ہی شریک ہوئے جب کہ تلاش کمیٹی میں شامل کیے گئے دو نئے اراکین نے شرکت سے یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ چونکہ اب تک وہ یونیورسٹی سینیٹ کا حصہ نہیں بنیں ہیں اور تلاش کمیٹی میں ان کی نمائندگی اسی بنیاد پر ہے لہذا وہ تلاش کمیٹی کے اجلاس کا حصہ نہیں بن سکتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جب یہ صورتحال سامنے آئی تو چیئرمین ایچ ای سی کی جانب سے اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا اور رجسٹرار یونیورسٹی کو اس بات کا ذمے دار ٹھہرایا کہ ان اساتذہ کو اس بات کے لیے قائل کیوں نہیں کیا گیا کہ وہ یونیورسٹی کی جانب سے نکالے گئے نوٹیفیکیشن کے تحت ہی اس اجلاس میں شامل ہوں ادھر چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار سے جب "ایکسپریس" نے رابطہ کیا تو انہوں نے کورم پورا نہ ہونے کے سبب اجلاس نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بعض افراد یونیورسٹی میں ایڈہاک ازم ہی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ اس معاملے پر یونیورسٹی کے چانسلر صدر مملکت کو خط لکھ کر ساری صورتحال سے آگاہ کررہے ہیں تاکہ ان مسائل کا کوئی حل نکالا جاسکے۔
ادھر یونیورسٹی کے آفیشل ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ اردو کی سینیٹ عملی طور پر ختم ہوچکی ہے، اراکین اپنی مدت پوری کرچکے ہیں 4 اراکین سے متعلق سفارشات جولائی میں جب کہ 6 نئے اراکین سے متعلق سفارشات ایک ماہ قبل وزارت تعلیم کے ذریعے ایوان صدر بھجوائی جاچکی ہیں تاہم سینیٹ سے متعلق فیصلہ نہ ہونے کے سبب فی الحال یونیورسٹی کی سینیٹ موجود ہی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ یونیورسٹی کی قائم مقام رجسٹرار پروفیسر زرینہ علی کے جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق وائس چانسلر کا انتخاب کرنے والی یہ تلاش کمیٹی 7 اراکین پر مشتمل ہے جس میں سے دو اراکین ڈاکٹر توصیف احمد اور شکیل الرحمن بحیثیت رکن سینیٹ اپنی 3 سالہ مدت آرڈیننس کی شق(4) 17 کے تحت پوری کرچکے ہیں جبکہ دو نئے اراکین کے طور پر شیخ کاشف رفعت اور ڈاکٹر اخلاق حسین کا نام ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین اعلی تعلیمی کمیشن ڈاکٹر مختار احمد کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس جامعہ اردو کے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے سلسلے میں اہلیت اور اشتہار کے اجراء کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیوں کہ اجلاس میں اساتذہ کے نمائندے بظاہرتکنیکی بنیادوں پر شریک نہیں ہیں۔
ایکسپریس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح جب اجلاس شروع ہوا تو اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی کے علاوہ صرف 2 مزید اراکین پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی اور ڈاکٹر اے کیو مغل ہی شریک ہوئے جب کہ تلاش کمیٹی میں شامل کیے گئے دو نئے اراکین نے شرکت سے یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ چونکہ اب تک وہ یونیورسٹی سینیٹ کا حصہ نہیں بنیں ہیں اور تلاش کمیٹی میں ان کی نمائندگی اسی بنیاد پر ہے لہذا وہ تلاش کمیٹی کے اجلاس کا حصہ نہیں بن سکتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جب یہ صورتحال سامنے آئی تو چیئرمین ایچ ای سی کی جانب سے اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا اور رجسٹرار یونیورسٹی کو اس بات کا ذمے دار ٹھہرایا کہ ان اساتذہ کو اس بات کے لیے قائل کیوں نہیں کیا گیا کہ وہ یونیورسٹی کی جانب سے نکالے گئے نوٹیفیکیشن کے تحت ہی اس اجلاس میں شامل ہوں ادھر چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار سے جب "ایکسپریس" نے رابطہ کیا تو انہوں نے کورم پورا نہ ہونے کے سبب اجلاس نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بعض افراد یونیورسٹی میں ایڈہاک ازم ہی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ اس معاملے پر یونیورسٹی کے چانسلر صدر مملکت کو خط لکھ کر ساری صورتحال سے آگاہ کررہے ہیں تاکہ ان مسائل کا کوئی حل نکالا جاسکے۔
ادھر یونیورسٹی کے آفیشل ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ اردو کی سینیٹ عملی طور پر ختم ہوچکی ہے، اراکین اپنی مدت پوری کرچکے ہیں 4 اراکین سے متعلق سفارشات جولائی میں جب کہ 6 نئے اراکین سے متعلق سفارشات ایک ماہ قبل وزارت تعلیم کے ذریعے ایوان صدر بھجوائی جاچکی ہیں تاہم سینیٹ سے متعلق فیصلہ نہ ہونے کے سبب فی الحال یونیورسٹی کی سینیٹ موجود ہی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ یونیورسٹی کی قائم مقام رجسٹرار پروفیسر زرینہ علی کے جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق وائس چانسلر کا انتخاب کرنے والی یہ تلاش کمیٹی 7 اراکین پر مشتمل ہے جس میں سے دو اراکین ڈاکٹر توصیف احمد اور شکیل الرحمن بحیثیت رکن سینیٹ اپنی 3 سالہ مدت آرڈیننس کی شق(4) 17 کے تحت پوری کرچکے ہیں جبکہ دو نئے اراکین کے طور پر شیخ کاشف رفعت اور ڈاکٹر اخلاق حسین کا نام ہے۔