الزائیمر کی قابلِ بھروسہ تشخیص کرنے والا بلڈ ٹیسٹ
بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے اینٹی باڈی ٹیسٹ وضع کیا ہے جسے 600 افراد پرکامیابی سے آزمایا گیا ہے
الزائیمر اور ڈیمنشیا کی شناخت کرنے والے مروجہ ٹیسٹ میں اپنی خامیاں ہیں تاہم اب بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نےخون کا نیا ٹیسٹ وضع کیا ہے جو قابلِ بھروسہ انداز میں اس مرض کی درست پیشگوئی کرسکتا ہے۔
روایتی طور پر الزائیمر کی شناخت کے لیے دماغی عکس نگاری، خلوی تجزیئے اور دیگر طریقے آزمائے جاتے ہیں۔ ان میں لمبر پنکچر بھی شامل ہے جس میں کمرکےنچلے حصے میں نلکی ڈال کر دماغ سے آنے والا سیربرواسپائنل مائع لے کر اس کا تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔ پھر ان میں ٹاؤ پروٹین اور امولوئڈ کا پتا لگایا جاتا ہے۔ یہ عمل بہت مہنگا اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔
اسی تناظر میں امریکا، اٹلی، سویڈین اور برطانوی ماہرین نے اینٹی باڈی پر مبنی ایک خون کا ٹیسٹ وضع کیا ہے۔ جب اسے 600 مریضوں پر آزمایا گیا تو بہت حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ یہ تحقیق برین نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بلڈ ٹیسٹ بہت محفوظ، آسان اور کم خرچ ہے جسے انجام دے کر الزائیمر کی پیشرفت پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔ تاہم ماہرین اس کی معیاربندی کے لیے کام کررہے ہیں تاکہ اسے دنیا بھر میں عام کیا جاسکے۔
روایتی طور پر الزائیمر کی شناخت کے لیے دماغی عکس نگاری، خلوی تجزیئے اور دیگر طریقے آزمائے جاتے ہیں۔ ان میں لمبر پنکچر بھی شامل ہے جس میں کمرکےنچلے حصے میں نلکی ڈال کر دماغ سے آنے والا سیربرواسپائنل مائع لے کر اس کا تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔ پھر ان میں ٹاؤ پروٹین اور امولوئڈ کا پتا لگایا جاتا ہے۔ یہ عمل بہت مہنگا اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔
اسی تناظر میں امریکا، اٹلی، سویڈین اور برطانوی ماہرین نے اینٹی باڈی پر مبنی ایک خون کا ٹیسٹ وضع کیا ہے۔ جب اسے 600 مریضوں پر آزمایا گیا تو بہت حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ یہ تحقیق برین نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بلڈ ٹیسٹ بہت محفوظ، آسان اور کم خرچ ہے جسے انجام دے کر الزائیمر کی پیشرفت پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔ تاہم ماہرین اس کی معیاربندی کے لیے کام کررہے ہیں تاکہ اسے دنیا بھر میں عام کیا جاسکے۔