بابراعظم کا پی سی بی کے نئے سیٹ اپ پر بات کرنے سے صاف انکار

قومی کرکٹ اور سلیکشن کمیٹی کی باتوں کو سامنے نہیں لانا چاہتا، پرفارمنس قائم رکھنے کی کوشش کروں گا بابر اعظم

فوٹو پی سی بی

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے قومی کرکٹ کی موجودہ صورت حال، عبوری سلیکشن کمیٹی اور کپتان کے درمیان جاری معاملات پر بات کرنے سے انکار کردیا۔

پہلے ٹیسٹ کے اختتام پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ کہ اس وقت قومی کرکٹ اور سلیکشن کمیٹی کی صورتحال ہے اس کو ہم باہر نہیں لانا چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ اسے سب کے سامنے بیان کیا جائے، ہماری توجہ ٹیم سے باہر نہیں ٹیم کے اندر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے اچھی کرکٹ کھیلی، نتیجہ دینا ہمارے ہاتھ میں نہیں، محنت اور کوشش ہی کرسکتے ہیں، کرکٹ میں چانس لیا جاتا ہے، اسی لیے دوسری اننگز ڈیکلیئر کر کے نیوزی لینڈ کو موقع دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ ڈرا ہوگیا


بابر اعظم نے کہا کہ ہماری بیٹنگ لائن مضبوط ہوتی چلی جا رہی ہے، چار سال کے بعد سرفراز احمد کا واپس آنا شاندار ہے، ایسے حالات میں کھلاڑی کے لیے لیے بہت مشکلات ہوتی ہیں اور وہ دباؤ کا شکار ہوتا ہے اور اُس کے لیے کم بیک کرنا آسان نہیں ہوتا، سرفراز احمد نے پہلی اننگ کے بعد خاص طور پر دوسری باری میں غیرمعمولی بیٹنگ کر کے امام الحق کے ساتھ شاندار شراکت کرتے ہوئے پاکستان کو مشکلات سے نکالا۔

کپتان نے کہا کہ بطور وکٹ کیپر انہوں نے مواقع ضائع کیے لیکن طویل عرصے کے بعد واپسی پر اکثر ایسا ہو جاتا ہے، ان کے کھیل میں مزید بہتری آئے گی، نوجوان بیٹرز سلمان علی آغا اور سعود شکیل نے بہت متاثر کیا، انہوں نے پاکستان کو شکست سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا ، ہمارے فاسٹ بولرز نے بھی بہترین گیندیں کرائیں۔

یہ بھی پڑھیں: فتح کے قریب پہنچ گئے تھے مگر پاکستان نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، کپتان نیوزی لینڈ

بابر اعظم نے کہا کہ میر حمزہ اور وسیم جونیئر نے بھی شاندار بولنگ کی، کوشش ہوتی ہے کہ منصوبہ بندی پر عمل کیا جائے، وکٹ کی تیاری میں کپتان اور کوچ اپنی رائےدیتے ہیں اور اس پر عمل بھی کیا جاتا ہے، رواں سال اچھا گزرا اور ہم نے بہتر نتائج دینے کی کوشش کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں چیلنجز کو قبول کرتا ہوں، زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، کوشش کروں گا کہ اپنی پرفارمنس کو قائم رکھوں اور پاکستان کے لیے کام آؤں۔
Load Next Story