ایف آئی اے کا نجی کمپنی کے دفتر پر دھاوا ملازمین پر بہیمانہ تشدد

واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی


Saleh Mughal December 31, 2022
واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی (فوٹو: اسکرین شارٹ)

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کا تھانہ ریس کورس پولیس کے ساتھ مل کر نجی کمپنی کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ و راولپنڈی پولیس کے یونیفارم میں ملبوس اہلکاروں کی دفتر میں داخل ہونے اور ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔

ویڈیو میں ایف آئی اے کے سب انسپکڑ سطح کے باوردی اہلکار کو لیڈ کرتے دیکھا جاسکتا ہے، جیسے ہی اہلکار دفتر کے اندر پہنچتے ہیں تو راولپنڈی پولیس کی یونیفارم میں ملبوس اہلکار دوسرے ساتھی کے ساتھ مل کر کمپنی ملازم کو زمین پر گرا کر تھپڑوں، مکوں اور ٹھڈوں سے مارتے ہوئے دیکھائی دے دہے ہیں جبکہ ایف آئی اے آفیسر بھی موجود رہتا ہے اور دیگر اہلکاروں سے موبائل وغیرہ لے لیتا ہے۔

دفتر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور نقدی و کمپیوٹر و لیپ ٹاپ سمیت سی سی ٹی وی کی ڈی وی آر اٹھا لے جانے کے خلاف متاثرہ شہریوں نے ڈائریکڑ جنرل ایف آئی اے اور سی پی او راولپنڈی کو درخواستیں دیں۔

[video width="352" height="288" mp4="https://c.express.pk/2022/12/whatsapp-video-2022-12-31-at-11.42.52-am-1-1672469515.mp4"][/video]

موجودہ کمپنی مالکان عاصم الیاس اور خواجہ ظہیر کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اور اسکے ساتھ راولپنڈی پولیس کی وردیوں میں اہلکاروں نے سابق کمپنی مالکان کی ایما پر سب کچھ کیا، سابق مالکان نے اسے قبل راولپنڈی پولیس کے ذریعے موٹر سائیکل چوری کے جھوٹے مقدمے میں پھانسایا تھا، جس مقدمے میں عدالے نے ہمیں بری کردیا تھا۔

مالکان نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم اور ریس کورس پولیس کے اہلکاروں کے خلاف دفتر میں گھس کر ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنانے، دفتر سے قیمتی اشیاء اور 3 لاکھ روپے سمیت سی سی ٹی وی کیمروں کی ڈی وی آر اکھاڑ لے جانے پر قانونی کارروائی کرکے انصاف فراہم کیا جائے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے ہیڈکوارٹر نے شہریوں کی درخواست وصول کرکے انکوائری کے احکامات کردیئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |