2022 کرکٹ گرین شرٹس ساحل کے قریب پہنچ کر پیاسے رہ گئے
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور ایشیا کپ کے فائنل میں شکست،26میچز میں 14فتوحات،صرف ایک ٹیسٹ جیتا
2022 پاکستان کرکٹ کیلیے کئی سوال چھوڑ کر رخصت ہوا جب کہ گرین شرٹس ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور ایشیا کپ میں ساحل کے قریب پہنچ کر پیاسے رہ گئے۔
پاکستان نے سال 2022میں 26ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے،14میں کامیابی حاصل کی، 12میں شکست کا سامنا کرنا پڑا، بڑی ٹیموں میں سے 8میچز انگلینڈ سے ہوئے، ان میں سے 5میں شکست ملی،نیوزی لینڈ سے 4مقابلوں میں صرف ایک فتح حاصل ہوسکی،یوں 12مقابلوں میں 8بار ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، بھارت سے 3میچز میں سے 2میں مات ہوئی،حیران کن طور پر سری لنکا نے دونوں میچز ہراے، زمبابوے جیسی کمزور ٹیم نے بھی زیر کیا۔
ورلڈکپ میں گرین شرٹس گروپ مرحلے میں ناقص کارکردگی کے بعد دعاؤں سے سیمی فائنل میں پہنچے، نیوزی لینڈ کو زیر بھی کرلیا، مگر فائنل میں انگلینڈ نے شکست دیتے ہوئے وائٹ بال کرکٹ کے دونوں فارمیٹ میں چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا،اس سے قبل یو اے ای میں کھیلے جانے والے ایشیا کپ میں بھی سری لنکا نے مات دے کر ٹائٹل کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، محمد رضوان 996 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر، بابر اعظم 735رنز بناکر دوسرے نمبر پر رہے۔
بلند بانگ دعووں کے باوجود مجموعی طور پر تینوں فارمیٹ میں کارکردگی کے تسلسل کا فقدان رہا۔ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان نے 9 ٹیسٹ کھیلے اور صرف ایک ہی میچ سری لنکا میں جیتا،ہوم گراؤنڈ پر دونوں سیریز میں شکست ملی، آسٹریلیا کے ہاتھوں 0-1 سے مات ہوئی، انگلینڈ نے تینوں ٹیسٹ ہرا کر پہلی بار پاکستان کو تاریخ میں ہوم سیریز میں کلین سوئپ کی خفت سے دوچار کیا، نیوزی لینڈ سے پہلا ٹیسٹ ڈرا ہوچکا، دوسرا نئے سال میں کھیلا جائے گا۔
طویل فارمیٹ کے میچز میں بابر اعظم 1184رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے، سب سے زیادہ 23وکٹیں ابرار احمد نے حاصل کیں،اسپنر نے صرف آخری 3میچز کھیلے۔
ون ڈے کرکٹ میں پاکستان نے 3سیریز میں مجموعی طور پر 9میچز میں حصہ لیا،ے ان میں سے صرف ایک میں آسٹریلیا نے شکست دی، گرین شرٹس نے کینگروز کیخلاف سیریز 2-1سے جیتی،نیدر لینڈز اور ویسٹ انڈیز کو کلین سوئپ کیا، ایک روزہ میچز میں بھی بابر اعظم 679رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے، حارث رؤف اور وسیم جونیئر 15،15وکٹوں کے ساتھ کامیاب ترین بولر ثابت ہوئے۔
پاکستان نے سال 2022میں 26ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے،14میں کامیابی حاصل کی، 12میں شکست کا سامنا کرنا پڑا، بڑی ٹیموں میں سے 8میچز انگلینڈ سے ہوئے، ان میں سے 5میں شکست ملی،نیوزی لینڈ سے 4مقابلوں میں صرف ایک فتح حاصل ہوسکی،یوں 12مقابلوں میں 8بار ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، بھارت سے 3میچز میں سے 2میں مات ہوئی،حیران کن طور پر سری لنکا نے دونوں میچز ہراے، زمبابوے جیسی کمزور ٹیم نے بھی زیر کیا۔
ورلڈکپ میں گرین شرٹس گروپ مرحلے میں ناقص کارکردگی کے بعد دعاؤں سے سیمی فائنل میں پہنچے، نیوزی لینڈ کو زیر بھی کرلیا، مگر فائنل میں انگلینڈ نے شکست دیتے ہوئے وائٹ بال کرکٹ کے دونوں فارمیٹ میں چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا،اس سے قبل یو اے ای میں کھیلے جانے والے ایشیا کپ میں بھی سری لنکا نے مات دے کر ٹائٹل کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، محمد رضوان 996 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر، بابر اعظم 735رنز بناکر دوسرے نمبر پر رہے۔
بلند بانگ دعووں کے باوجود مجموعی طور پر تینوں فارمیٹ میں کارکردگی کے تسلسل کا فقدان رہا۔ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان نے 9 ٹیسٹ کھیلے اور صرف ایک ہی میچ سری لنکا میں جیتا،ہوم گراؤنڈ پر دونوں سیریز میں شکست ملی، آسٹریلیا کے ہاتھوں 0-1 سے مات ہوئی، انگلینڈ نے تینوں ٹیسٹ ہرا کر پہلی بار پاکستان کو تاریخ میں ہوم سیریز میں کلین سوئپ کی خفت سے دوچار کیا، نیوزی لینڈ سے پہلا ٹیسٹ ڈرا ہوچکا، دوسرا نئے سال میں کھیلا جائے گا۔
طویل فارمیٹ کے میچز میں بابر اعظم 1184رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے، سب سے زیادہ 23وکٹیں ابرار احمد نے حاصل کیں،اسپنر نے صرف آخری 3میچز کھیلے۔
ون ڈے کرکٹ میں پاکستان نے 3سیریز میں مجموعی طور پر 9میچز میں حصہ لیا،ے ان میں سے صرف ایک میں آسٹریلیا نے شکست دی، گرین شرٹس نے کینگروز کیخلاف سیریز 2-1سے جیتی،نیدر لینڈز اور ویسٹ انڈیز کو کلین سوئپ کیا، ایک روزہ میچز میں بھی بابر اعظم 679رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے، حارث رؤف اور وسیم جونیئر 15،15وکٹوں کے ساتھ کامیاب ترین بولر ثابت ہوئے۔