سال 2022 ڈاکوؤں نے 4 اہلکاروں سمیت 118 شہری قتل کردیے
جاں بحق افراد میں تاجر، صحافی، پیش امام، یونیورسٹی، طالبعلم، سیکیورٹی گارڈز اور شیر خوار بچی شامل ہیں
سال 2022 شہر قائد میں ڈاکوؤں اور اسٹریٹ کرمنلز نے ڈکیتی اور لوٹ مار کی وارداتوں کے دوران مزاحمت پر 4 پولیس اہلکاروں سمیت 118 نہتے شہریوں کو قتل اور سیکڑوں شہریوں کو زخمی کردیا۔
سال 2022 میں شہر قائد میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کا بازارگرم رکھا جبکہ پولیس حکام ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے اور نہتے شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑدیا گیا، پولیس افسران اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے دوران شہریوں کے قتل کے واقعات میں اضافے کی وجہ کبھی منشیات فروشی اورکبھی غیرقانونی اسلحے کی اسمگلنگ بتاتے رہے۔
سال 2021 میں شہر میں ڈکیتی مزاحمت پر51 افراد کو قتل کیا گیا تھا جبکہ سال 2022 میں ڈکیتی مزاحمت پر قتل کے واقعات دگنے سے زائد ہوگئے، سال 2022 میں ڈکیتی مزاحمت پر نہتے شہریوں کے ریکارٹ توڑ قتل کے واقعات نے پولیس افسران کے پیشہ ورانہ صلاحیتوں پرنہ صرف سوالیہ نشانہ لگادیا بلکہ شہری از خود مسلح ڈاکوؤں سے مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں اتر گئے ہیں۔
شہر قائد میں سال 2022 کے پہلے ماہ جنوری میں ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت ڈاکوؤں نے پولیس اہلکاربرکت علی اورشہری ویربھان سمیت11 نہتے شہریوں کو ابدی نیندسلادیا، فروری میں مسلح ڈاکوؤں نے سینئر صحافی اطہر متین،حافظ قرآن اسامہ اور طالب علم عثمان، کیش ون میں سوار میڈیسن کمپنی کے ملازم اشوک سمیت 6 افراد کو زندگی سے محروم کردیا۔
مارچ میں ڈکیتی واردات کے دوران ڈاکوؤ نے سوزوکی ڈرائیور 42 سالہ سردار علی، راہ گیر شہری شجاعت حسین اور میٹرک کے طالب علم دین محمد عرف کاکا سمیت 4 معصوم شہریوں سے جینے کا حق چھین لیا ، ماہ اپریل میں دکاندار 37 سالہ زوہیب،40 سالہ معصب، 50 سالہ ارشد، دکاندار 20 سالہ ایازشہزاد ،سکیورٹی گارڈ 55 سالہ علی مراد،32 سالہ سید احمد،8 سالہ عبید جان سمیت 10 نہتے شہری بے جرم لیٹروں کی فائرنگ کی بھینٹ چڑھ گئے۔
مئی میں مسلح ڈاکوؤں نے مزاحمت کرنے پر دکاندار محمد وسیم،25 سالہ اسامہ حسین،33 سالہ محمد تنویر، 45 سالہ منظور حسین سمیت 9 نہتے شہریوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، جون کے مہینے میں 35 سالہ سلمان عرف سنی،40 سالہ نعمت گل،30 سالہ پولیس اہلکارعبداللہ خان، سیکیورٹی گارڈ محمد حسین ،42 سالہ سیکیورٹی گارڈ نعمان علی،محنت کش 37 سالہ رحمت اللہ،24 سالہ فواد اقبال،ریسٹورینٹ مالک احمد ریاض سمیت11 معصوم شہریوں کو ڈاکوئں نے فائرنگ کرکے ابدی نیند سلادیا۔
جولائی میں مسلح ڈاکوؤں نے بیوپاری35 سالہ سراج، بیوپاری غلام محمد، ڈمپرڈرائیور25 سالہ عبدالقیوم ،70 سالہ معمر شخص محمد سعید سمیت 6 نہتے شہریوں سے جینے کا حق چھین لیا، اگست کے مہینے میں، آن لائن ڈلیوری رائیڈر 38 سالہ شہاب بہار،50 سالہ برکت خان ،45 سالہ اویس خان، تاجر 50 سالہ نیک محمد ،اسٹیل ملز کے رٹائرڈ ملازم 63 سالہ خواجہ محبوب الٰہی ، فزیوتھراپسٹ 40 سالہ کامران، مسجد کے پیش امام 28 سالہ محمد صالح سمیت8 نہتے شہریوں کو مسلح ڈاکوؤں نے موت کے گھاٹ اتاردیا۔
ستمبر کا مہینہ شہر قائد کے شہریوں کے لیے ستم گر ثابت ہوا ستمبر میں دوران ڈکیتی مزاحمت پر17 سالہ نوجوان طلحہ، کڈنی سینٹرکے ایچ آر منیجر ذیشان افضل، کباڑ کی دکان کا ملازم 19 سالہ عبدالحسیب،25 سالہ محمد عثمان، ملک شاپ کا مالک35 سالہ شفیع، ملک و بیکری شاپ کا مالک 25 سالہ عثمان،کیٹرنگ شاپ کا مالک 30 سالہ مزمل ،30 سالہ طیب، اسپیئر پارٹس کی دکان کا مالک30 سالہ احمد ،دکاندار 38 سالہ عباس، محمد عفان سمیت 15 شہریوں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔
اکتوبر کے مہینے میں جاوید مراد ،22 سالہ حافظ اسامہ،35 سالہ زبیر،ڈمپرڈرائیور 20 سالہ بلال ،50 سالہ انور خان ، سعودیہ پلٹ 30 سالہ میاں خان ،25 سالہ مہران حنیف،9 ماہ کی شیر خوار بچی انابیہ، ایزی لوڈ کی دکان کا مالک30 سالہ امجد،چپل ہول سیل میں فروخت کرنے والا 25 سالہ امان، شاہین فورس کا اہلکارنہال ،39 سالہ راہ گیرشکیل احمد خان،دکاندار 28 سالہ عبداللہ، دکاندارمحمد حنیف، اسکول وین ڈرائیورحبیب محمد، دواساز کمپنی کا ملازم 30 سالہ عمارحسن سمیت16 افراد سے ڈاکوؤں نے جینے کا حق چھین لیا۔
نومبر کے مہینے میں ڈاکوؤں کے ساتھ مزاحمت کرنے پر واٹر بورڈ ملازم فرقان اختر، ٹرک ڈرائیور بہادر خان ، نان بائی 20 سالہ امان اللہ ،عینکوں کی دکان کا مالک 35 سالہ احسن،20 سالہ نوجواب عبدالباسط گورچانی ، گارمنٹس فیکٹری ملازم 26 سالہ ریاض حسین، 60 سلیم ضمیرسمیت 7 شہری اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
سال کے آخری مہینے دسمبر میں 32 سالہ خرم ، 38 سالہ ظفر شاہ ، 25 سالہ خالد زمان ،عدنان ، 40 سالہ ساجد محمود ، فیضان مدینہ کا ملازم محمد عدنان زبیری، این ای ڈی کے طالب علم 21 سالہ بلال ناصر، 26 سالہ اظہر،فیضان قریشی،19سالہ نوجوان عبدالقیوم،پولیس اہلکارہیڈ کانسٹیبل منظور، پولیس کانسٹیبل ساجد ،اسپیئرپارٹس کی دکان کا مالک 35 سالہ طاہر،25 سالہ عصمت اللہ اور 26 سالہ جہانگیرسمیت 15 افراد مسلح ڈاکوؤں کی فائرنگ سے موت کی وادی میں چلے گئے۔
شہریوں نے پولیس کی ناقص کارکردگی پر پولیس افسران کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جب پولیس شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو شہر میں امن وامان کی ذمے داری کسی دوسرے ادارے کو سونپ دی جائے ایسا پر گز نہیں ہو سکتا کہ پولیس افسران اور ان کے بچے محفوظ رہیں اور ایک عام شہری اور ان کے بچے آئے دن ڈاکوؤں سے لڑتے ہوئے ان کی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔
کراچی کے شہریوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں امن اومان کنٹرول کرنے میں ناکام ہونے والے پولیس افسران کا نہ صرف احتساب کریں بلکہ انھیں فوری عہدے سے ہٹا کر صوبہ بدر کردیا جائے اور نیک نیت اور پیشہ ورانہ افسران کو کراچی میں تعینات کیا جائے تاکہ شہر میں امن قائم رہ سکے۔
سال 2022 میں شہر قائد میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کا بازارگرم رکھا جبکہ پولیس حکام ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے اور نہتے شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑدیا گیا، پولیس افسران اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے دوران شہریوں کے قتل کے واقعات میں اضافے کی وجہ کبھی منشیات فروشی اورکبھی غیرقانونی اسلحے کی اسمگلنگ بتاتے رہے۔
سال 2021 میں شہر میں ڈکیتی مزاحمت پر51 افراد کو قتل کیا گیا تھا جبکہ سال 2022 میں ڈکیتی مزاحمت پر قتل کے واقعات دگنے سے زائد ہوگئے، سال 2022 میں ڈکیتی مزاحمت پر نہتے شہریوں کے ریکارٹ توڑ قتل کے واقعات نے پولیس افسران کے پیشہ ورانہ صلاحیتوں پرنہ صرف سوالیہ نشانہ لگادیا بلکہ شہری از خود مسلح ڈاکوؤں سے مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں اتر گئے ہیں۔
شہر قائد میں سال 2022 کے پہلے ماہ جنوری میں ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت ڈاکوؤں نے پولیس اہلکاربرکت علی اورشہری ویربھان سمیت11 نہتے شہریوں کو ابدی نیندسلادیا، فروری میں مسلح ڈاکوؤں نے سینئر صحافی اطہر متین،حافظ قرآن اسامہ اور طالب علم عثمان، کیش ون میں سوار میڈیسن کمپنی کے ملازم اشوک سمیت 6 افراد کو زندگی سے محروم کردیا۔
مارچ میں ڈکیتی واردات کے دوران ڈاکوؤ نے سوزوکی ڈرائیور 42 سالہ سردار علی، راہ گیر شہری شجاعت حسین اور میٹرک کے طالب علم دین محمد عرف کاکا سمیت 4 معصوم شہریوں سے جینے کا حق چھین لیا ، ماہ اپریل میں دکاندار 37 سالہ زوہیب،40 سالہ معصب، 50 سالہ ارشد، دکاندار 20 سالہ ایازشہزاد ،سکیورٹی گارڈ 55 سالہ علی مراد،32 سالہ سید احمد،8 سالہ عبید جان سمیت 10 نہتے شہری بے جرم لیٹروں کی فائرنگ کی بھینٹ چڑھ گئے۔
مئی میں مسلح ڈاکوؤں نے مزاحمت کرنے پر دکاندار محمد وسیم،25 سالہ اسامہ حسین،33 سالہ محمد تنویر، 45 سالہ منظور حسین سمیت 9 نہتے شہریوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، جون کے مہینے میں 35 سالہ سلمان عرف سنی،40 سالہ نعمت گل،30 سالہ پولیس اہلکارعبداللہ خان، سیکیورٹی گارڈ محمد حسین ،42 سالہ سیکیورٹی گارڈ نعمان علی،محنت کش 37 سالہ رحمت اللہ،24 سالہ فواد اقبال،ریسٹورینٹ مالک احمد ریاض سمیت11 معصوم شہریوں کو ڈاکوئں نے فائرنگ کرکے ابدی نیند سلادیا۔
جولائی میں مسلح ڈاکوؤں نے بیوپاری35 سالہ سراج، بیوپاری غلام محمد، ڈمپرڈرائیور25 سالہ عبدالقیوم ،70 سالہ معمر شخص محمد سعید سمیت 6 نہتے شہریوں سے جینے کا حق چھین لیا، اگست کے مہینے میں، آن لائن ڈلیوری رائیڈر 38 سالہ شہاب بہار،50 سالہ برکت خان ،45 سالہ اویس خان، تاجر 50 سالہ نیک محمد ،اسٹیل ملز کے رٹائرڈ ملازم 63 سالہ خواجہ محبوب الٰہی ، فزیوتھراپسٹ 40 سالہ کامران، مسجد کے پیش امام 28 سالہ محمد صالح سمیت8 نہتے شہریوں کو مسلح ڈاکوؤں نے موت کے گھاٹ اتاردیا۔
ستمبر کا مہینہ شہر قائد کے شہریوں کے لیے ستم گر ثابت ہوا ستمبر میں دوران ڈکیتی مزاحمت پر17 سالہ نوجوان طلحہ، کڈنی سینٹرکے ایچ آر منیجر ذیشان افضل، کباڑ کی دکان کا ملازم 19 سالہ عبدالحسیب،25 سالہ محمد عثمان، ملک شاپ کا مالک35 سالہ شفیع، ملک و بیکری شاپ کا مالک 25 سالہ عثمان،کیٹرنگ شاپ کا مالک 30 سالہ مزمل ،30 سالہ طیب، اسپیئر پارٹس کی دکان کا مالک30 سالہ احمد ،دکاندار 38 سالہ عباس، محمد عفان سمیت 15 شہریوں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔
اکتوبر کے مہینے میں جاوید مراد ،22 سالہ حافظ اسامہ،35 سالہ زبیر،ڈمپرڈرائیور 20 سالہ بلال ،50 سالہ انور خان ، سعودیہ پلٹ 30 سالہ میاں خان ،25 سالہ مہران حنیف،9 ماہ کی شیر خوار بچی انابیہ، ایزی لوڈ کی دکان کا مالک30 سالہ امجد،چپل ہول سیل میں فروخت کرنے والا 25 سالہ امان، شاہین فورس کا اہلکارنہال ،39 سالہ راہ گیرشکیل احمد خان،دکاندار 28 سالہ عبداللہ، دکاندارمحمد حنیف، اسکول وین ڈرائیورحبیب محمد، دواساز کمپنی کا ملازم 30 سالہ عمارحسن سمیت16 افراد سے ڈاکوؤں نے جینے کا حق چھین لیا۔
نومبر کے مہینے میں ڈاکوؤں کے ساتھ مزاحمت کرنے پر واٹر بورڈ ملازم فرقان اختر، ٹرک ڈرائیور بہادر خان ، نان بائی 20 سالہ امان اللہ ،عینکوں کی دکان کا مالک 35 سالہ احسن،20 سالہ نوجواب عبدالباسط گورچانی ، گارمنٹس فیکٹری ملازم 26 سالہ ریاض حسین، 60 سلیم ضمیرسمیت 7 شہری اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
سال کے آخری مہینے دسمبر میں 32 سالہ خرم ، 38 سالہ ظفر شاہ ، 25 سالہ خالد زمان ،عدنان ، 40 سالہ ساجد محمود ، فیضان مدینہ کا ملازم محمد عدنان زبیری، این ای ڈی کے طالب علم 21 سالہ بلال ناصر، 26 سالہ اظہر،فیضان قریشی،19سالہ نوجوان عبدالقیوم،پولیس اہلکارہیڈ کانسٹیبل منظور، پولیس کانسٹیبل ساجد ،اسپیئرپارٹس کی دکان کا مالک 35 سالہ طاہر،25 سالہ عصمت اللہ اور 26 سالہ جہانگیرسمیت 15 افراد مسلح ڈاکوؤں کی فائرنگ سے موت کی وادی میں چلے گئے۔
شہریوں نے پولیس کی ناقص کارکردگی پر پولیس افسران کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جب پولیس شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو شہر میں امن وامان کی ذمے داری کسی دوسرے ادارے کو سونپ دی جائے ایسا پر گز نہیں ہو سکتا کہ پولیس افسران اور ان کے بچے محفوظ رہیں اور ایک عام شہری اور ان کے بچے آئے دن ڈاکوؤں سے لڑتے ہوئے ان کی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔
کراچی کے شہریوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں امن اومان کنٹرول کرنے میں ناکام ہونے والے پولیس افسران کا نہ صرف احتساب کریں بلکہ انھیں فوری عہدے سے ہٹا کر صوبہ بدر کردیا جائے اور نیک نیت اور پیشہ ورانہ افسران کو کراچی میں تعینات کیا جائے تاکہ شہر میں امن قائم رہ سکے۔