پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
پاکستان کی اپنے 51 سویلین اور 94 ماہی گیر قیدیوں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کی درخواست
نئے سال کے آغاز پر پاکستان اور بھارت نے سفارتی ذرائع سے ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔
فہرستوں کا بیک وقت تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت ہوا، معاہدے کے تحت دونوں ممالک کو ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرنا ہوگا۔
حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے ساتھ پاکستان میں زیر حراست 705 ہندوستانی قیدیوں کی فہرست شیئر کی جس میں 51 سویلین قیدی اور 654 ماہی گیر شامل تھے۔
ہندوستانی حکومت نے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن کے ساتھ ہندوستان میں 434 پاکستانی قیدیوں کی فہرست بھی شیئر کی جس میں 339 سویلین قیدی اور 95 ماہی گیر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان نے اپنے 51 سویلین قیدیوں اور 94 ماہی گیروں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کی درخواست کی ہے، جنہوں نے اپنی متعلقہ سزا مکمل کرلی ہے اور ان کی قومی حیثیت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
مزید برآں، 1965 اور 1971 کی جنگوں کے لاپتہ دفاعی اہلکاروں کو قونصلر رسائی دینے اور 56 سول قیدیوں تک خصوصی قونصلر رسائی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔
فہرستوں کا بیک وقت تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت ہوا، معاہدے کے تحت دونوں ممالک کو ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرنا ہوگا۔
حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے ساتھ پاکستان میں زیر حراست 705 ہندوستانی قیدیوں کی فہرست شیئر کی جس میں 51 سویلین قیدی اور 654 ماہی گیر شامل تھے۔
ہندوستانی حکومت نے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن کے ساتھ ہندوستان میں 434 پاکستانی قیدیوں کی فہرست بھی شیئر کی جس میں 339 سویلین قیدی اور 95 ماہی گیر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان نے اپنے 51 سویلین قیدیوں اور 94 ماہی گیروں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کی درخواست کی ہے، جنہوں نے اپنی متعلقہ سزا مکمل کرلی ہے اور ان کی قومی حیثیت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
مزید برآں، 1965 اور 1971 کی جنگوں کے لاپتہ دفاعی اہلکاروں کو قونصلر رسائی دینے اور 56 سول قیدیوں تک خصوصی قونصلر رسائی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔