ایم کیو ایم کی اتحاد چھوڑنے کی دھمکی پر حکومت کا آصف زرداری سے رابطہ

ایم کیو ایم اور پی پی کے اختلافات ختم کرانے کے لیے حکومتی اتحادی جماعتوں کے وفد کی پیر کو کراچی آمد متوقع


نعیم خانزادہ January 01, 2023
فوٹو فائل

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی جانب سے وفاقی حکومت سے اتحاد ختم کرنے کی دھمکی کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما نے وفاقی وزیر امین الحق سے جبکہ وفاقی نمائندوں سے آصف زرداری سے رابطہ کیا اور معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے گفتگو کی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلم لیگ کے رہنما اور وفاقی وزیر ایاز صادق نے ایم کیو ایم رہنما و وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

ذرائع کے مطابق ٹیلی فونک رابطے میں دونوں رہنماؤں نے اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا جبکہ ایم کیو ایم کے تحفظات کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نے ایک بار پھر ایم کیو ایم کو معاہدے پر پیدا ہونے والے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے قائدین سے پیر کے روز مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق ملاقات کریں گے، جس میں حکومت کی جانب سے کیے گئے تحریری معاہدے پر پیشرفت کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دے دی

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی اتحادی جماعتوں کا وفد پیر کو کراچی پہنچے گا جس میں ن لیگ کے ایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر قائدین شامل ہوں گے، حکومتی اتحاد کا وفد ایم کیو ایم قیادت سمیت آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے بھی ملاقات کرے گا اور ایم کیو ایم کے حلقہ بندیوں اور سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی سے متعلق تحفظات پر بات چیت کرے گا۔

حکومتی اتحاد کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے پیر دو جنوری کو بلاول ہاؤس کراچی میں اجلاس متوقع ہے جس میں ن لیگ ، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی رہنما شریک ہوں گے۔ اجلاس میں ایم کیو ایم حلقہ بندیوں پر اپنا قانونی موقف اور پیپلز پارٹی سے تعلقات پر تحفظات سامنے رکھے گی۔

اُدھر رابطہ کمیٹی نے تمام بلدیاتی امیدواران اور علاقائی ذمہ داران کا اہم اجلاس منگل کو طلب کرلیا، جس میں بلدیاتی امیدواروں اور پارٹی کارکنان سے مشاورت کے بعد حکومت کے ساتھ اتحاد کو جاری رکھنے یا علیحدگی کے حوالے سے بات کی جائے گی۔

دوسری جانب ایم کیو ایم کی دھمکی کے وفاقی حکومت سرگرم ہوگئی جبکہ ایم کیو ایم اور پی پی میں اختلافات ختم کرانے کیلیے مشترکہ دوست سامنے آگئے جنہوں نے تحفظات دور کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے نمائندوں کا آصف زرداری سے رابطہ کیا اور ایم کیو ایم سے کیے جانے والے معاہدے پر عملد رآمد کے حوالے سے تفصیلی تبادلۂ خیال کیا۔

قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ الیکشن غیر جانب دار اور شفاف ہوں تو ہم ضرور تیار ہیں مگر سندھ کے اندر بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے جو حلقہ بندیاں کی گئی ہیں وہ متنازع ہیں، 15 جنوری کو شفاف انتخابات ہورہے ہیں اور ہم نے 8 ماہ کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے درجنوں ملاقاتیں کی ہیں جن میں کہا ہے کہ فوری طور پر کراچی و حیدر آباد کی حلقہ بندیاں تبدیل کی جائیں۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر حلقہ بندیوں کو درست نہ کیا گیا تو پھر ہم کارکنان اور عوام کے پاس جائیں گے اور سڑکوں پر آجائیں گے اور یہ بھی سوچیں گے کہ حکومت میں رہتے ہوئے الیکشن لڑیں یا پھر اتحاد کو چھوڑ دیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں