بابری مسجد کو منظم سازش کے تحت شہید کیا گیا بھارتی میڈیا کا انکشاف
بابری مسجد پرحملے کو’’آپریشن جنم بھومی‘‘کا نام دیا گیا تھا اوراس سازش کا علم سابق بھارتی وزیراعظم نرسمہا راؤ کوبھی تھا
بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بابری مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے منظم سازش کے تحت شہید کیا جس کا علم سابق بھارتی وزیر اعظم نرسمہا راؤ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما ایل کے ایڈوانی سمیت کئی سیاسی رہنماؤں کو بھی تھا۔
بھارتی میڈیا نے ایک ویب سائٹ ''کوبراپوسٹ'' کی رپورٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ بابری مسجد پر حملے کو ''آپریشن جنم بھومی'' کا نام دیا گیا تھا، اس کا منصوبہ سنگ پریوار کے مختلف دھڑوں نے تیار کیا، اس کے لئے ہندو انتہا پسند جماعت شیو سینا کی بھی مدد لی گئی اور مسجد پر حملے کے لئے ایک ماہ تک تیاری کی گئی، مسجد کو شہید کرنے کے لئے 38 سابق انتہا پسند فوجی افسران کو اونچی اور بلند وبالا عمارتوں کو سر کرنے کی خصوصی تربیت دی گئی اور اس گروہ سے وعدہ لیا گیا کہ وہ کسی بھی حال میں پکڑے جانے پر سچائی بیان نہیں کریں گے جس کے بعد 6 دسمبر 1992 کو تربیت یافتہ شدت پسندوں نے 16ویں صدی کی مسجد کو شہید کردیا۔
مسجد کی شہادت کے بعد ملک بھر میں مذہبی فسادات پھوٹ پڑے جس میں ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔
بھارتی میڈیا نے ایک ویب سائٹ ''کوبراپوسٹ'' کی رپورٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ بابری مسجد پر حملے کو ''آپریشن جنم بھومی'' کا نام دیا گیا تھا، اس کا منصوبہ سنگ پریوار کے مختلف دھڑوں نے تیار کیا، اس کے لئے ہندو انتہا پسند جماعت شیو سینا کی بھی مدد لی گئی اور مسجد پر حملے کے لئے ایک ماہ تک تیاری کی گئی، مسجد کو شہید کرنے کے لئے 38 سابق انتہا پسند فوجی افسران کو اونچی اور بلند وبالا عمارتوں کو سر کرنے کی خصوصی تربیت دی گئی اور اس گروہ سے وعدہ لیا گیا کہ وہ کسی بھی حال میں پکڑے جانے پر سچائی بیان نہیں کریں گے جس کے بعد 6 دسمبر 1992 کو تربیت یافتہ شدت پسندوں نے 16ویں صدی کی مسجد کو شہید کردیا۔
مسجد کی شہادت کے بعد ملک بھر میں مذہبی فسادات پھوٹ پڑے جس میں ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔