مائنڈفلنیس کا عمل ڈپریشن کی دوا سے زیادہ طاقتور ثابت
ذہنی تناؤ میں کمی کرنے کے لیے مائنڈ فلنیس کی مشقوں پر امریکی سائنسدانوں نے تفصیلی سروے کیا ہے
دماغی اور نفسیاتی تکنیک 'مائںڈفلنیس' کے غیرمعمولی فوائد سامنے آئے ہیں اور اب ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اس سے تناؤ اور ڈپریشن کی دوا جیسے اثرات بھی حاصل ہوسکتے ہیں۔
اس ضمن میں واشنگٹن ڈی سی کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے وابستہ ماہرِ نفسیات پروفیسر ایلزبتھ ہوگ نے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کےشکار سینکڑوں افراد کو بھرتی کیا اور انہیں مائنڈفل پر مبنی ذہنی تناؤ میں کمی (ایم بی ایس آر) ٹیسٹ سے گزارا۔ دوسری صورت میں انہیں لیکسا پرو نامی دوا لینی تھی جو ڈپریشن کم کرنے میں عالمی شہرت رکھتی ہے۔
ان میں سے 208 مریضوں نے آٹھ ہفتوں کا (مائنڈفلنیس)ٹیسٹ مکمل کیا اور اگلے 24 گھنٹے تک ماہرین نے ان کی دماغی و نفسیاتی کیفیت کا جائزہ لیا۔ اس کے لیے عالمی طور پر ایک پیمانہ کلینکل گلوبل امپریشن آف سیورٹی اسکیل (سی جی آئی، ایس) استعمال کیا گیا جو ایک سے بڑھ کر سات تک جاتا ہے۔ سات کا عدد شدید ترین بے چینی اور اینزائٹی کو ظاہر کرتا ہے۔
ان میں سے جن افراد نے مائنڈ فلنیس مشقیں مکمل کی تھیں ان کے سی جی آئی ایس میں اوسطاً 1.43 کمی دیکھی گئی۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ دوا کھانے سے بھی یہی فائدہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے نتائج دیکھ کر ڈاکٹر ایلزبتھ نے کہا کہ 'یہ مطالعہ ثبوت فراہم کرتا ہے کہ صحت، انشورنس اور اسپتال انتظامیہ مائنڈ فلنیس پر توجہ دیں جو اینزائٹی کا مؤثر علاج ثابت ہوسکتا ہے۔
اس عمل میں تمام رضاکاروں نے مسلسل 45 منٹ روزانہ مائنڈ فلنیس کی مشق کی تھی۔ اس کے برخلاف ڈپریشن دور کرنے والی ادویہ ہر مریض کو فائدہ نہیں پہنچاتیں۔ لیکن مائنڈ فلنیس نے ہر مریض پر کچھ نہ کچھ مثبت اثر ضرور ڈالا۔ پھر مائنڈ فلنیس کو سیکھنا آسان ہوتا ہے اور اس کے سیشن گھر، اسکول یا دفاتر میں بھی کیے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ مائنڈ فلنیس کو اگرچہ نفسیاتی صحت کے لیے بہتر سمجھا جاتا رہا لیکن اب ماہرہن نے دوا کے سامنے اس کی افادیت پیش کردی ہے۔
اس ضمن میں واشنگٹن ڈی سی کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے وابستہ ماہرِ نفسیات پروفیسر ایلزبتھ ہوگ نے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کےشکار سینکڑوں افراد کو بھرتی کیا اور انہیں مائنڈفل پر مبنی ذہنی تناؤ میں کمی (ایم بی ایس آر) ٹیسٹ سے گزارا۔ دوسری صورت میں انہیں لیکسا پرو نامی دوا لینی تھی جو ڈپریشن کم کرنے میں عالمی شہرت رکھتی ہے۔
ان میں سے 208 مریضوں نے آٹھ ہفتوں کا (مائنڈفلنیس)ٹیسٹ مکمل کیا اور اگلے 24 گھنٹے تک ماہرین نے ان کی دماغی و نفسیاتی کیفیت کا جائزہ لیا۔ اس کے لیے عالمی طور پر ایک پیمانہ کلینکل گلوبل امپریشن آف سیورٹی اسکیل (سی جی آئی، ایس) استعمال کیا گیا جو ایک سے بڑھ کر سات تک جاتا ہے۔ سات کا عدد شدید ترین بے چینی اور اینزائٹی کو ظاہر کرتا ہے۔
ان میں سے جن افراد نے مائنڈ فلنیس مشقیں مکمل کی تھیں ان کے سی جی آئی ایس میں اوسطاً 1.43 کمی دیکھی گئی۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ دوا کھانے سے بھی یہی فائدہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے نتائج دیکھ کر ڈاکٹر ایلزبتھ نے کہا کہ 'یہ مطالعہ ثبوت فراہم کرتا ہے کہ صحت، انشورنس اور اسپتال انتظامیہ مائنڈ فلنیس پر توجہ دیں جو اینزائٹی کا مؤثر علاج ثابت ہوسکتا ہے۔
اس عمل میں تمام رضاکاروں نے مسلسل 45 منٹ روزانہ مائنڈ فلنیس کی مشق کی تھی۔ اس کے برخلاف ڈپریشن دور کرنے والی ادویہ ہر مریض کو فائدہ نہیں پہنچاتیں۔ لیکن مائنڈ فلنیس نے ہر مریض پر کچھ نہ کچھ مثبت اثر ضرور ڈالا۔ پھر مائنڈ فلنیس کو سیکھنا آسان ہوتا ہے اور اس کے سیشن گھر، اسکول یا دفاتر میں بھی کیے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ مائنڈ فلنیس کو اگرچہ نفسیاتی صحت کے لیے بہتر سمجھا جاتا رہا لیکن اب ماہرہن نے دوا کے سامنے اس کی افادیت پیش کردی ہے۔