بلدیاتی حلقہ بندیوں پر تحفظات اجلاس بے نتیجہ ختم ہونے پرایم کیوایم اور پی پی میں ڈیڈ لاک برقرار
نئی حلقہ بندیوں کے بغیر بلدیاتی الیکشن کرائے گئے تو ہم آئندہ لائحہ عمل کا فیصلہ کریں، ایم کیو ایم پاکستان
بلدیاتی حلقہ بندیوں سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات دور کرنے کے لیے بلاول ہاؤس کراچی میں ہونے والا اتحادی جماعتوں کا اجلاس بے نتیجہ ثابت رہا جس کے بعد پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
اجلاس کی صدارت سابق صدر آصف علی زرداری نے کی جس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ اور وزیراعظم کے مشیر ملک احمد خان پر مشتمل حکومت وفد نے بھی شرکت کی۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم وفد کی سربراہی خالد مقبول صدیقی نے کی جبکہ وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری ، وفاقی وزیر فیصل سبزواری ، وسیم اختر، جاوید حنیف خواجہ اظہار الحق شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس ختم ہونے کے بعد گورنر سندھ ، وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ اور ایم کیو ایم رہنما میڈیا سے بات کیے بغیر بلاول ہاؤس کراچی سے روانہ ہوگئے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جبکہ پی پی اور ایم کیو ایم کے مابین حلقہ بندیوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
مزیدپڑھیں: ایم کیو ایم کی اتحاد چھوڑنے کی دھمکی پر حکومت کا آصف زرداری سے رابطہ
ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن نئی حلقہ بندیوں سے مشروط کردیے ہیں اور اجلاس میں بلدیاتی حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رہنماؤں نے اجلاس میں واضح کردیا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر بلدیاتی الیکشن کرائے گئے تو ہم آئندہ لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔ اجلاس کے بعد ایم کیو ایم وفاقی وزرا بغیر بات کئے روانہ ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دے دی
انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر حلقہ بندیوں کو درست نہ کیا گیا تو پھر ہم کارکنان اور عوام کے پاس جائیں گے اور سڑکوں پر آجائیں گے اور یہ بھی سوچیں گے کہ حکومت میں رہتے ہوئے الیکشن لڑیں یا پھر اتحاد کو چھوڑ دیں۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ الیکشن غیر جانب دار اور شفاف ہوں تو ہم ضرور تیار ہیں مگر سندھ کے اندر بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے جو حلقہ بندیاں کی گئی ہیں وہ متنازع ہیں، 15 جنوری کو شفاف انتخابات ہورہے ہیں اور ہم نے 8 ماہ کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے درجنوں ملاقاتیں کی ہیں جن میں کہا تھا کہ فوری طور پر کراچی و حیدر آباد کی حلقہ بندیاں تبدیل کی جائیں۔
بلاول ہاؤس میں اجلاس کے بعد ایم کیو ایم رہنماؤں کی گورنر ہاؤس آمد
ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما گورنر ہائوس پہنچ گئے جہاں انہوں نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے کہا ہے کہ اگر مسئلے کا مثبت حل تلاش نہیں کیا گیا تو ایم کیو ایم سخت فیصلہ لینے پر مجبور ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کی صورت حال پروزیر اعظم شہباز شریف پی پی رہنما سابق صدر آصف زرداری سے رابطہ کریں گے۔ گورنر سندھ نے بھی وزیر اعظم سے رابطہ کر کے انہیں صورت حال سے آگاہ کیا۔
ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی اجلاس کے اندر کی کہانی
اس حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا کہ بدھ کو ایک اجلاس ہوگا۔ اجلاس کی اندورنی کہانی کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان حلقہ بندیوں کے خلاف اپنے موقف پر ڈٹ گئی، اجلاس میں بعض مواقع پر تلخ باتیں بھی کی گئی تاہم پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے معاملات کو ٹھنڈا کیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے واضح موقف اختیار کیا کہ اسمبلی میں عددی اکثریت کی بنیاد پر کسی کو شہری سندھ کے ساتھ ذیادتی نہیں کرنے دیں گے، ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلز پارٹی کی ملاقات میں حلقہ بندیوں کے معاملے میں خاص پیشرفت نہیں ہوسکی۔ ایم کیو ایم پاکستان حلقہ بندیوں کے خلاف اپنے موقف پر ڈٹ گئی۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے کہا کہ اسمبلی میں عددی اکثریت کی بنیاد پر کسی کو شہری سندھ کے ساتھ ذیادتی نہیں کرنے دیں گے، ہم شہری سندھ کے مسائل کا مستقل حل چاہتے ہیں اسی لئے موجودہ اتحادی حکومت کا حصہ بنے۔
علاوہ ازیں ا یم کیو ایم نے اجلاس میں پیپلز پارٹی پر معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کی نیت رکھنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ جان بوجھ کر ہمارے مطالبات پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی نیت جعلی حلقہ بندیوں کے ذریعے سندھ کے شہروں پر قبضے کی ہے جس کو ہم پورا نہیں ہونے دیں گے۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم نے سخت موقف اپنایا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے اہم فیصلوں کے حوالے سے آج بہادرآباد میں جنرل ورکر اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں کارکنان سے رائے لی جائیں کہ مستقبل میں کیا فیصلہ جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن سے قبل حلقہ بندیاں درست نا کی گئی تو ایم کیو ایم حکومت سے علیحدہ ہونے کا آپشن بھی استعمال کرسکتی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان ہماری اتحادی جماعت ہے ساتھ لیکر چلیں گے، آصف علی زرداری
اس سے قبل بلاول ہاؤس میں مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی آمد سے قبل پیپلز پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے بریفنگ دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس کی صدارت پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کی۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ ، ناصر شاہ شرجیل، مرتضی وہاب اور دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس میں ایم کیوایم پاکستان کے تحفظات پر غور کیا گیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ نے معاملے پر بریفننگ دی۔
زرائع کے مطابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے حکومت کی پوزیشن سے آگاہ کیا۔ اس حوالے سے پارٹی رہنماؤں نے بتایا کہ ہم نے ماضی میں کئی دفعہ ایم کیو ایم کے کہنے پر الیکشن کمیشن کو خطوط لکھے جبکہ بلدیاتی الیکشن کرانا یا ملتوی کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے
پارٹی رہنماوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا سندھ حکومت اس پر عمل درآمد کرے گی۔ بعدازاں آصف علی زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہماری اتحادی ہے، ان کے ساتھ لیکر چلیں گے۔
حلقہ بندیاں فوری طور پر ممکن نہیں ہے، قانونی ٹیم کی بریفنگ
بعدازاں ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم نے وفود کو بریفنگ دی کہ حلقہ بندیاں فوری طور پر ممکن نہیں ہے، نئی حلقہ کم از کم چار سے ماہ درکار ہوسکتے ہیں جبکہ ووٹرز کے ردو بدل اور یوسیز ردو بدل معمولی عمل نہیں ہے۔
سندھ حکومت کی قانونی ٹیم بریفنگ نے بتایا کہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کا دباؤ ہے اور الیکشن کمیشن احکامات نہ ماننے کی صورت میں صوبائی حکومت خلاف ایکشن لے سکتی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن انتظامات کے متعلق خود جائزہ لے رہی ہے۔
اجلاس کی صدارت سابق صدر آصف علی زرداری نے کی جس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ اور وزیراعظم کے مشیر ملک احمد خان پر مشتمل حکومت وفد نے بھی شرکت کی۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم وفد کی سربراہی خالد مقبول صدیقی نے کی جبکہ وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری ، وفاقی وزیر فیصل سبزواری ، وسیم اختر، جاوید حنیف خواجہ اظہار الحق شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس ختم ہونے کے بعد گورنر سندھ ، وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ اور ایم کیو ایم رہنما میڈیا سے بات کیے بغیر بلاول ہاؤس کراچی سے روانہ ہوگئے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جبکہ پی پی اور ایم کیو ایم کے مابین حلقہ بندیوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
مزیدپڑھیں: ایم کیو ایم کی اتحاد چھوڑنے کی دھمکی پر حکومت کا آصف زرداری سے رابطہ
ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن نئی حلقہ بندیوں سے مشروط کردیے ہیں اور اجلاس میں بلدیاتی حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رہنماؤں نے اجلاس میں واضح کردیا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر بلدیاتی الیکشن کرائے گئے تو ہم آئندہ لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔ اجلاس کے بعد ایم کیو ایم وفاقی وزرا بغیر بات کئے روانہ ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دے دی
انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر حلقہ بندیوں کو درست نہ کیا گیا تو پھر ہم کارکنان اور عوام کے پاس جائیں گے اور سڑکوں پر آجائیں گے اور یہ بھی سوچیں گے کہ حکومت میں رہتے ہوئے الیکشن لڑیں یا پھر اتحاد کو چھوڑ دیں۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ الیکشن غیر جانب دار اور شفاف ہوں تو ہم ضرور تیار ہیں مگر سندھ کے اندر بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے جو حلقہ بندیاں کی گئی ہیں وہ متنازع ہیں، 15 جنوری کو شفاف انتخابات ہورہے ہیں اور ہم نے 8 ماہ کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے درجنوں ملاقاتیں کی ہیں جن میں کہا تھا کہ فوری طور پر کراچی و حیدر آباد کی حلقہ بندیاں تبدیل کی جائیں۔
بلاول ہاؤس میں اجلاس کے بعد ایم کیو ایم رہنماؤں کی گورنر ہاؤس آمد
ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما گورنر ہائوس پہنچ گئے جہاں انہوں نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے کہا ہے کہ اگر مسئلے کا مثبت حل تلاش نہیں کیا گیا تو ایم کیو ایم سخت فیصلہ لینے پر مجبور ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کی صورت حال پروزیر اعظم شہباز شریف پی پی رہنما سابق صدر آصف زرداری سے رابطہ کریں گے۔ گورنر سندھ نے بھی وزیر اعظم سے رابطہ کر کے انہیں صورت حال سے آگاہ کیا۔
ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی اجلاس کے اندر کی کہانی
اس حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا کہ بدھ کو ایک اجلاس ہوگا۔ اجلاس کی اندورنی کہانی کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان حلقہ بندیوں کے خلاف اپنے موقف پر ڈٹ گئی، اجلاس میں بعض مواقع پر تلخ باتیں بھی کی گئی تاہم پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے معاملات کو ٹھنڈا کیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے واضح موقف اختیار کیا کہ اسمبلی میں عددی اکثریت کی بنیاد پر کسی کو شہری سندھ کے ساتھ ذیادتی نہیں کرنے دیں گے، ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلز پارٹی کی ملاقات میں حلقہ بندیوں کے معاملے میں خاص پیشرفت نہیں ہوسکی۔ ایم کیو ایم پاکستان حلقہ بندیوں کے خلاف اپنے موقف پر ڈٹ گئی۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے کہا کہ اسمبلی میں عددی اکثریت کی بنیاد پر کسی کو شہری سندھ کے ساتھ ذیادتی نہیں کرنے دیں گے، ہم شہری سندھ کے مسائل کا مستقل حل چاہتے ہیں اسی لئے موجودہ اتحادی حکومت کا حصہ بنے۔
علاوہ ازیں ا یم کیو ایم نے اجلاس میں پیپلز پارٹی پر معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کی نیت رکھنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ جان بوجھ کر ہمارے مطالبات پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی نیت جعلی حلقہ بندیوں کے ذریعے سندھ کے شہروں پر قبضے کی ہے جس کو ہم پورا نہیں ہونے دیں گے۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم نے سخت موقف اپنایا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے اہم فیصلوں کے حوالے سے آج بہادرآباد میں جنرل ورکر اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں کارکنان سے رائے لی جائیں کہ مستقبل میں کیا فیصلہ جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن سے قبل حلقہ بندیاں درست نا کی گئی تو ایم کیو ایم حکومت سے علیحدہ ہونے کا آپشن بھی استعمال کرسکتی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان ہماری اتحادی جماعت ہے ساتھ لیکر چلیں گے، آصف علی زرداری
اس سے قبل بلاول ہاؤس میں مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی آمد سے قبل پیپلز پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے بریفنگ دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس کی صدارت پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کی۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ ، ناصر شاہ شرجیل، مرتضی وہاب اور دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس میں ایم کیوایم پاکستان کے تحفظات پر غور کیا گیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ نے معاملے پر بریفننگ دی۔
زرائع کے مطابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے حکومت کی پوزیشن سے آگاہ کیا۔ اس حوالے سے پارٹی رہنماؤں نے بتایا کہ ہم نے ماضی میں کئی دفعہ ایم کیو ایم کے کہنے پر الیکشن کمیشن کو خطوط لکھے جبکہ بلدیاتی الیکشن کرانا یا ملتوی کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے
پارٹی رہنماوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا سندھ حکومت اس پر عمل درآمد کرے گی۔ بعدازاں آصف علی زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہماری اتحادی ہے، ان کے ساتھ لیکر چلیں گے۔
حلقہ بندیاں فوری طور پر ممکن نہیں ہے، قانونی ٹیم کی بریفنگ
بعدازاں ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم نے وفود کو بریفنگ دی کہ حلقہ بندیاں فوری طور پر ممکن نہیں ہے، نئی حلقہ کم از کم چار سے ماہ درکار ہوسکتے ہیں جبکہ ووٹرز کے ردو بدل اور یوسیز ردو بدل معمولی عمل نہیں ہے۔
سندھ حکومت کی قانونی ٹیم بریفنگ نے بتایا کہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کا دباؤ ہے اور الیکشن کمیشن احکامات نہ ماننے کی صورت میں صوبائی حکومت خلاف ایکشن لے سکتی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن انتظامات کے متعلق خود جائزہ لے رہی ہے۔