50 ہزار سال قبل زمین کے قریب سے گزرنے والا دمدار ستارہ فروری میں پھر دکھائی دے گا
گزشتہ برس دریافت ہونے والا دمدارستارہ یکم سے تین فروری تک کسی آلے کے بغیر دکھائی دے گا
ناسا اور دیگر اداروں کے مطابق اب سے 50 ہزار سال قبل زمین کے قریب سے گزرنے والا ایک روشن دمدار ستارہ گزشتہ سال مارچ میں دریافت ہوا تھا اور اب اچھی خبر یہ ہے کہ یکم سے تین فروری تک وہ زمین سے اتنے فاصلے سے گزرے گا کہ کسی دوربین کے بغیر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
اس کامٹ کا نام C/2022 E3 (ZTF) ہے جو 12 جنوری کو سورج کے قریب ترین آجائے گا اور یکم تا تین فروری 2023 تک زمین کے قریب ہوگا۔ تاہم گہرے تاریک آسمانوں والے مقامات (ڈارک اسکائی) سے ہی انہیں دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد دھیرے دھیرے وہ مزید مدھم ہوجائے گا جس کے بعد دیکھنے کے لیے ایک چشمی یا دوچشمی دوربین کی ضرورت ہوگی۔
ناسا کے مطابق شمالی نصف کرے (ناردرن ہیمسفیئر) میں صبح کے وقت دکھائی دے گا، لیکن یہ عمل جنوری میں ہوگا۔ اس کے بعد فروری کی ابتدا میں جنوبی نصف کرے میں بھی دیکھا جاسکے گا۔ توقع ہے کہ 21 جنوری کو نئے چاند کے ساتھ سیاہ پس منظر اور صاف مطلع میں اس کا اچھا نظارہ ممکن ہوگا۔
ناسا کی مشہور جیٹ پروپلشن لیبارٹری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ دمدارستارہ ہر 50 ہزار برس بعد زمین کے قریب سے گزرتا ہے اور توقع ہے کہ زمین سے 4 کروڑ 20 لاکھ کلومیٹر کی دوری سے گزرے گا جو غالباً دو فروری کا دن ہوگا۔
اس کامٹ کا نام C/2022 E3 (ZTF) ہے جو 12 جنوری کو سورج کے قریب ترین آجائے گا اور یکم تا تین فروری 2023 تک زمین کے قریب ہوگا۔ تاہم گہرے تاریک آسمانوں والے مقامات (ڈارک اسکائی) سے ہی انہیں دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد دھیرے دھیرے وہ مزید مدھم ہوجائے گا جس کے بعد دیکھنے کے لیے ایک چشمی یا دوچشمی دوربین کی ضرورت ہوگی۔
ناسا کے مطابق شمالی نصف کرے (ناردرن ہیمسفیئر) میں صبح کے وقت دکھائی دے گا، لیکن یہ عمل جنوری میں ہوگا۔ اس کے بعد فروری کی ابتدا میں جنوبی نصف کرے میں بھی دیکھا جاسکے گا۔ توقع ہے کہ 21 جنوری کو نئے چاند کے ساتھ سیاہ پس منظر اور صاف مطلع میں اس کا اچھا نظارہ ممکن ہوگا۔
ناسا کی مشہور جیٹ پروپلشن لیبارٹری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ دمدارستارہ ہر 50 ہزار برس بعد زمین کے قریب سے گزرتا ہے اور توقع ہے کہ زمین سے 4 کروڑ 20 لاکھ کلومیٹر کی دوری سے گزرے گا جو غالباً دو فروری کا دن ہوگا۔