وزارت خزانہ نے پرکشش غیرملکی تقرری کیلیے اپنے ہی 3افسران چن لیے
سینئر ایڈوائزر برائے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی ایم ایف کے عہدے پر نامزدگی کیلیے پینل منتخب
وزارت خزانہ نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے سینئر مشیر کے عہدے پر تقرری کے لیے ایک داخلی پینل کو حتمی شکل دے دی ہے۔
واشنگٹن میں تعیناتی والے اس عہدے کے لیے وسیع مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم تینوں نامزد افراد کی قدر مشترک یہ ہے کہ وہ وزارت خزانہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے معاون خصوصی ذوالفقار یونس، جوائنٹ سیکرٹری ایکسٹرنل فنانس عامر گوندل اور جوائنٹ سیکرٹری سیف اللہ ڈوگر کو نامزد کیا ہے جو ان دنوں کیو بلاک میں آئی ایم ایف سے ڈیل کر رہے ہیں۔
عامر گوندل اس وقت ایک تربیتی کورس میں شریک ہیں۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی ایم ایف کے سینئر ایڈوائزر کا عہدہ اعلیٰ مہارت کا متقاضی ہے، جس کے لیے عالمی معاشی مسائل اور آئی ایم ایف کے کام سے واقفیت ضروری ہے۔
آئی ایم ایف میں پاکستان کے موجودہ سینئر مشیر ڈاکٹر سعید احمد 5 جنوری کو اپنی تین سالہ مدت پوری کرلیں گے۔ تین ماہ قبل آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے پاکستان کو ڈاکٹر سعید کے عہدے سے دستبردار ہونے کے فیصلے سے آگاہ کردیا تھا لیکن وزارت خزانہ اپنے نامزد امیدوار کا حتمی فیصلہ نہیں کرسکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب وزیراعظم کی منظوری کے لیے سمری تیار کی جا رہی ہے۔ وزارت خزانہ اب تک واشنگٹن، لندن، ٹوکیو اور بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانوں میں اکنامک منسٹرز کے عہدے بھی پُر نہیں کر سکی جو گزشتہ پانچ سال سے خالی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کسٹمز کے افسر ذوالفقار یونس اس وقت ایک انتظامی عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ عامر گوندل اور سیف اللہ ڈوگر کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز سے ہے اور وہ ایکسٹرنل فنانس ونگ میں جوائنٹ سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کے مذکورہ عہدے کو اکثر حکمراں اشرافیہ کے قریبی بیوروکریٹس کو نوازنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس اسامی کو تمام وزارتوں میں زیرگردش لانے کے بجائے وزارت خزانہ نے Q بلاک سے تینوں امیدواروں کو چننے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے اس کا باصلاحیت افراد کا پول محدود ہوگیا۔بہرحال نامزدگی پر حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کریں گے۔
مفادات کے ٹکراؤ سے بچنے اور صحیح لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے وزیراعظم کے سابق سیکریٹری فواد حسن خان نے ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور آئی ایم ایف میں تقرریوں کے لیے چند شرائط رکھی تھیں لیکن ان پر کبھی عمل نہیں کیا گیا۔
واشنگٹن میں تعیناتی والے اس عہدے کے لیے وسیع مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم تینوں نامزد افراد کی قدر مشترک یہ ہے کہ وہ وزارت خزانہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے معاون خصوصی ذوالفقار یونس، جوائنٹ سیکرٹری ایکسٹرنل فنانس عامر گوندل اور جوائنٹ سیکرٹری سیف اللہ ڈوگر کو نامزد کیا ہے جو ان دنوں کیو بلاک میں آئی ایم ایف سے ڈیل کر رہے ہیں۔
عامر گوندل اس وقت ایک تربیتی کورس میں شریک ہیں۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی ایم ایف کے سینئر ایڈوائزر کا عہدہ اعلیٰ مہارت کا متقاضی ہے، جس کے لیے عالمی معاشی مسائل اور آئی ایم ایف کے کام سے واقفیت ضروری ہے۔
آئی ایم ایف میں پاکستان کے موجودہ سینئر مشیر ڈاکٹر سعید احمد 5 جنوری کو اپنی تین سالہ مدت پوری کرلیں گے۔ تین ماہ قبل آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے پاکستان کو ڈاکٹر سعید کے عہدے سے دستبردار ہونے کے فیصلے سے آگاہ کردیا تھا لیکن وزارت خزانہ اپنے نامزد امیدوار کا حتمی فیصلہ نہیں کرسکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب وزیراعظم کی منظوری کے لیے سمری تیار کی جا رہی ہے۔ وزارت خزانہ اب تک واشنگٹن، لندن، ٹوکیو اور بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانوں میں اکنامک منسٹرز کے عہدے بھی پُر نہیں کر سکی جو گزشتہ پانچ سال سے خالی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کسٹمز کے افسر ذوالفقار یونس اس وقت ایک انتظامی عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ عامر گوندل اور سیف اللہ ڈوگر کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز سے ہے اور وہ ایکسٹرنل فنانس ونگ میں جوائنٹ سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کے مذکورہ عہدے کو اکثر حکمراں اشرافیہ کے قریبی بیوروکریٹس کو نوازنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس اسامی کو تمام وزارتوں میں زیرگردش لانے کے بجائے وزارت خزانہ نے Q بلاک سے تینوں امیدواروں کو چننے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے اس کا باصلاحیت افراد کا پول محدود ہوگیا۔بہرحال نامزدگی پر حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کریں گے۔
مفادات کے ٹکراؤ سے بچنے اور صحیح لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے وزیراعظم کے سابق سیکریٹری فواد حسن خان نے ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور آئی ایم ایف میں تقرریوں کے لیے چند شرائط رکھی تھیں لیکن ان پر کبھی عمل نہیں کیا گیا۔