ذخائر پر تحفظات پھر بھی چینی برآمد کی اجازت دیدی گئی
’’ای سی سی‘‘ کا مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن شکر برآمد کرنے کیلیے گرین سگنل
وفاقی حکومت نے پاکستان اسٹیٹ آئل کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے بجٹ میں پٹرولیم ڈویژن کیلیے پٹرولیم سبسڈی کی مد میں مختص کردہ دس ارب روپے پاکستان اسٹیٹ آئل کو جاری کرنے کی منظوری دیدی۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کی سفارش پر مزید ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی بھی اجازت دیدی ہے جبکہ درآمدی یوریا کی قیمت متعین کرنے کی سمری موخر اور یوریا مینوفیکچررز کو31 جنوری2023 ء تک آر ایل این جی کی فراہمی کی سمری مسترد کردی گئی۔
افغانستان میں قائم تین پاکستانی اسپتالوں کے اخراجات کیلئے کابینہ کی منظورکردہ ایک ارب روپے سے زائد رقم چار قسطوں میں فراہم کرنے کی بھی منظوری دیدی گئی ہے۔ یہ منظوری وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل کا گردشی قرضہ 613 ارب روپے کی خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے جس کے باعث پی ایس او کے ڈیفالٹ کرجانے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔
ذرائع کے مطابق گیس اور پاور کمپنیاں پی ایس او کی اربوں روپے کی نادہند ہیں، سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ذمہ پی ایس او کے 388 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
سرکاری تھرمل پاور پلانٹ نے پی ایس او کو 146 ارب روپے سے زائد ادا کرنے ہیں، حبکو اور کیپکو نے پی ایس او کو 30 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔
ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن ''پی آئی اے'' بھی پاکستان اسٹیٹ آئل کے 23 ارب روپے کی نادہند ہے جبکہ ڈالر کی قیمت اوپر جانے کی وجہ سے روپے کی بے قدری کے باعث بھی پی ایس او کو 14 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔
ای سی سی نے پٹرولیم ڈویژن کی پیش کردہ سمری کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد پی ایس او کو ایل این جی سپلائرز کو درآمدی ایل این جی کی ادائیگیاں کرنے اور ایل این جی کی بلا تعطل سپلائی برقرار رکھنے کیلئے بجٹ میں پٹرولیم ڈویژن کیلئے سبسڈی کی مد میں مختص کردہ دس ارب روپے پاکستان اسٹیٹ آئل کو جاری کرنے کی اجازت دیدی۔
علاوہ ازیں ای سی سی نے پی ایس او کو پچاس ارب روپے تک کی بینک فنانسنگ کیلئے حکومتی گارنٹی کی بھی منظوری دیدی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کی سفارش پر ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی بھی اجازت دیدی ہے، جس میں اس سے پہلے منظور کی گئی ایک لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ بھی شامل ہے۔
ای سی سی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت کے تحت برآمدی چینی کی کل مقدار صوبوں کے درمیان ان کی کرشنگ صلاحیت کی بنیاد پر تقسیم کی جائے گی، جس کا تعین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کرے گی۔
واضح رہے کہ یہ اجازت شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے ملک میں چینی کے ذخائر کی ظاہر کردہ مقدار پر شوگر ایڈوائزری بورڈ کی جانب سے تحفظات کے اظہار کے باوجود دی گئی ہے۔ ای سی سی نے مزید فیصلہ کیا کہ ایل سی کھلنے کے 60 دن کے اندر برآمدات سے حاصل ہونے والی رقم ڈالرز میں وصول کی جائے گی۔
دریں اثناء ای سی سی نے افغانستان میں قائم تین پاکستانی اسپتالوں کے اخراجات کیلئے کابینہ کی منظور کردہ ایک ارب روپے سے زائد رقم چار قسطوں میں فراہم کرنے کی بھی منظوری دیدی، پہلی قسط وزارت خارجہ کے ذریعے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی جبکہ باقی تین قسطیں نظرثانی شدہ طریقہ کار کے تحت اس مقصد کیلئے افغانستان میں قائم سفارتخانے کی جانب سے کھولے گئے اکاؤنٹ میں بینکنگ چینل کے ذریعے منتقل کی جائیں گی۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کی سفارش پر مزید ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی بھی اجازت دیدی ہے جبکہ درآمدی یوریا کی قیمت متعین کرنے کی سمری موخر اور یوریا مینوفیکچررز کو31 جنوری2023 ء تک آر ایل این جی کی فراہمی کی سمری مسترد کردی گئی۔
افغانستان میں قائم تین پاکستانی اسپتالوں کے اخراجات کیلئے کابینہ کی منظورکردہ ایک ارب روپے سے زائد رقم چار قسطوں میں فراہم کرنے کی بھی منظوری دیدی گئی ہے۔ یہ منظوری وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل کا گردشی قرضہ 613 ارب روپے کی خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے جس کے باعث پی ایس او کے ڈیفالٹ کرجانے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔
ذرائع کے مطابق گیس اور پاور کمپنیاں پی ایس او کی اربوں روپے کی نادہند ہیں، سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ذمہ پی ایس او کے 388 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
سرکاری تھرمل پاور پلانٹ نے پی ایس او کو 146 ارب روپے سے زائد ادا کرنے ہیں، حبکو اور کیپکو نے پی ایس او کو 30 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔
ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن ''پی آئی اے'' بھی پاکستان اسٹیٹ آئل کے 23 ارب روپے کی نادہند ہے جبکہ ڈالر کی قیمت اوپر جانے کی وجہ سے روپے کی بے قدری کے باعث بھی پی ایس او کو 14 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔
ای سی سی نے پٹرولیم ڈویژن کی پیش کردہ سمری کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد پی ایس او کو ایل این جی سپلائرز کو درآمدی ایل این جی کی ادائیگیاں کرنے اور ایل این جی کی بلا تعطل سپلائی برقرار رکھنے کیلئے بجٹ میں پٹرولیم ڈویژن کیلئے سبسڈی کی مد میں مختص کردہ دس ارب روپے پاکستان اسٹیٹ آئل کو جاری کرنے کی اجازت دیدی۔
علاوہ ازیں ای سی سی نے پی ایس او کو پچاس ارب روپے تک کی بینک فنانسنگ کیلئے حکومتی گارنٹی کی بھی منظوری دیدی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کی سفارش پر ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی بھی اجازت دیدی ہے، جس میں اس سے پہلے منظور کی گئی ایک لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ بھی شامل ہے۔
ای سی سی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت کے تحت برآمدی چینی کی کل مقدار صوبوں کے درمیان ان کی کرشنگ صلاحیت کی بنیاد پر تقسیم کی جائے گی، جس کا تعین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کرے گی۔
واضح رہے کہ یہ اجازت شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے ملک میں چینی کے ذخائر کی ظاہر کردہ مقدار پر شوگر ایڈوائزری بورڈ کی جانب سے تحفظات کے اظہار کے باوجود دی گئی ہے۔ ای سی سی نے مزید فیصلہ کیا کہ ایل سی کھلنے کے 60 دن کے اندر برآمدات سے حاصل ہونے والی رقم ڈالرز میں وصول کی جائے گی۔
دریں اثناء ای سی سی نے افغانستان میں قائم تین پاکستانی اسپتالوں کے اخراجات کیلئے کابینہ کی منظور کردہ ایک ارب روپے سے زائد رقم چار قسطوں میں فراہم کرنے کی بھی منظوری دیدی، پہلی قسط وزارت خارجہ کے ذریعے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی جبکہ باقی تین قسطیں نظرثانی شدہ طریقہ کار کے تحت اس مقصد کیلئے افغانستان میں قائم سفارتخانے کی جانب سے کھولے گئے اکاؤنٹ میں بینکنگ چینل کے ذریعے منتقل کی جائیں گی۔