مودی سرکار کی مسلمانوں کے 5 گھر اور 3 مساجد کو مسمار کرنے کی تیاریاں مکمل
ہائی کورٹ کے فیصلے کی آڑ لیکر 50 ہزار مسلمانوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے
مودی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کی آڑ میں 50 ہزار مسلمانوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ بنالیا ہے جس کی ابتدا کل سے کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتراکھنڈ کے شہر ہلدوانی میں 4 ہزار گھر، مساجد اور اسپتالوں کو مسمار کیا جائے گا جو انڈین ریلوے کی 29 ایکڑ زمین پر غیرقانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے۔
علاقہ مکینوں نے جو کئی نسلوں سے یہاں آباد ہیں ، مودی سرکار کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا جو کل یعنی بروز جمعرات کیس کی سماعت کرے گی۔
سپریم کورٹ کا کیا فیصلہ آتا ہے یہ تو کل ہی معلوم ہوسکے گا لیکن مقامی انتظامیہ نے غریب بستی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے تمام اقدامات کرلیے ہیں۔
جسے مودی سرکار ریلوے کی زمین قرار دے رہی ہے اور اس پر تعیرات کو ناجائز قبضے کا نام دی رہی ہے۔ وہاں 4 سرکاری اسکول، بینک، مساجد، اسپتال اور پانی ذخیرہ کرنے کے دو بڑے ٹینک دہائیوں سے تعمیر ہیں۔
علاقہ مکینوں میں سے تقریباً نصف کے پاس لیز کے پیپرز بھی موجود ہیں۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ریلوے کی زمین تھی تو قبضے کے خلاف مقدمہ ریلوے کو کرنا چاہیے تھا لیکن کیس تو ہندو انتہاپسند رہنما نے کیا۔
خیال رہے کہ اس علاقے میں 50 ہزار سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں اور اکثریت مسلمانوں کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتراکھنڈ کے شہر ہلدوانی میں 4 ہزار گھر، مساجد اور اسپتالوں کو مسمار کیا جائے گا جو انڈین ریلوے کی 29 ایکڑ زمین پر غیرقانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے۔
علاقہ مکینوں نے جو کئی نسلوں سے یہاں آباد ہیں ، مودی سرکار کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا جو کل یعنی بروز جمعرات کیس کی سماعت کرے گی۔
سپریم کورٹ کا کیا فیصلہ آتا ہے یہ تو کل ہی معلوم ہوسکے گا لیکن مقامی انتظامیہ نے غریب بستی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے تمام اقدامات کرلیے ہیں۔
جسے مودی سرکار ریلوے کی زمین قرار دے رہی ہے اور اس پر تعیرات کو ناجائز قبضے کا نام دی رہی ہے۔ وہاں 4 سرکاری اسکول، بینک، مساجد، اسپتال اور پانی ذخیرہ کرنے کے دو بڑے ٹینک دہائیوں سے تعمیر ہیں۔
علاقہ مکینوں میں سے تقریباً نصف کے پاس لیز کے پیپرز بھی موجود ہیں۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ریلوے کی زمین تھی تو قبضے کے خلاف مقدمہ ریلوے کو کرنا چاہیے تھا لیکن کیس تو ہندو انتہاپسند رہنما نے کیا۔
خیال رہے کہ اس علاقے میں 50 ہزار سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں اور اکثریت مسلمانوں کی ہے۔