پختونخوا 6 ماہ میں ترقیاتی کاموں پر بجٹ کا صرف 17 فیصد خرچ ہوا
418 میں سے 144 ارب کے فنڈز جاری کیے گئے، اخراجات 71 ارب41 کروڑ روپے تک محدود رہے
خیبرپختونخوامیں جاری مالی سال 2022-23 ءکی پہلی ششماہی کے دوران 418 ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام کا صرف 17.08 فیصد حصہ خرچ کیا جاسکا ۔
حکومت کی جانب سے 418 ارب میں سے 144 ارب کے فنڈز جاری کیے گئے جب کہ اخراجات 71 ارب41 کروڑ روپے تک محدود رہے۔جاری مالی سال کے دوران صوبائی حکومت کی جانب سے صوبہ کے بندوبستی اضلاع کے لیے 118 ارب کے فنڈز جاری کیے گئے جن میں سے 62 ارب64 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ضم قبائلی اضلاع کے لیے 25 ارب98 کروڑ کے فنڈز جاری اور8 ارب77 کروڑ خرچ کیے گئے ۔
صوبائی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق نصف سال کے دوران صوبہ کے بندوبستی اضلاع میں جو اخراجات کیے گئے ان میں زراعت 4 ارب، مذہبی واقلیتی امور 19 کروڑ ،بورڈ آف ریونیو 20 کروڑ ،پینے کے پانی اور نکاسی کے لیے ایک ارب 89 کروڑ ،ابتدائی وثانوی تعلیم 2 ارب48 کروڑ ،انرجی اینڈ پاور 4 ارب 26 کروڑ شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ماحولیات ایک کروڑ ،اسٹیبلشمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریشن 8 کروڑ ،ایکسائز اینڈٹیکسیشن 3 کروڑ ،خزانہ 10 کروڑ ،خوراک 4 کروڑ ، صحت 3 ارب 48 کروڑ ،اعلیٰ تعلیم 2 ارب47 کروڑ ،داخلہ 56 کروڑ ،ہاؤسنگ 19 کروڑ 41 لاکھ ،صنعت ایک ارب 24 کروڑ ،اطلاعات 16 کروڑ ،لیبر میں پونے 7 کروڑ کے اخراجات کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق قانون وانصاف 60 کروڑ ،بلدیات 99 کروڑ ،معدنیات 9 کروڑ ،ملٹی سیکٹورل ڈیویلپمنٹ 12 ارب 83 کروڑ ،بہبود آبادی 5 کروڑ ،پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ 25 کروڑ ،ریلیف وبحالی 65 کروڑ ،روڈز 15 ارب ،سماجی بہبود 25 کروڑ ،کھیل وسیاحت ایک ارب 95 کروڑ ،سائنس اینڈٹیکنالوجی 23 کروڑ ،تحصیل اے ڈی پی 37 ارب میں سے 20 کروڑ ،ٹرانسپورٹ 26 کروڑ ،شہری ترقی ایک ارب 64 کروڑ اور شعبہ آب میں 4 ارب 74 کروڑ روپے خرچ ہوئے ۔
صوبے کے ضم قبائلی اضلاع میں کیے گئے 8.77 ارب کے اخراجات میں دیگر صوبوں سے 3 فیصد این ایف سی ریونیو کی مد میں 34 ارب میں ایک پائی بھی موصول نہ ہوئی۔ زراعت 77 کروڑ ،مذہبی واقلیتی امور صفر ،بورڈ آف ریونیو 9 کروڑ74 لاکھ ،پینے کے پانی و نکاسی 59 کروڑ،ابتدائی وثانوی تعلیم 67 کروڑ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ انرجی اینڈ پاور 49 لاکھ ،ماحولیات صفر ،اسٹیبلشمنٹ اینڈایڈمنسٹریشن صفر ،ایکسائز اینڈٹیکسیشن صفر،خزانہ 26 لاکھ ،خوراک صفر، جنگلات 9 کروڑ 64 لاکھ ،صحت 75 کروڑ ،اعلیٰ تعلیم 15 کروڑ ،داخلہ 12 کروڑ ،ہاؤسنگ صفر ،صنعت 23 کروڑ ،اطلاعات 24 لاکھ ،لیبر صفر، قانون وانصاف 2 کروڑ 36 لاکھ کے اخراجات جاری کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق بلدیات 2 کروڑ ،معدنیات 58 لاکھ ،ملٹی سیکٹورل ڈیویلپمنٹ ایک ارب ،بہبود آبادی صفر ،ریلیف وبحالی 19 کروڑ ،روڈز 2 ارب 72 کروڑ ،سماجی بہبود ڈھائی کروڑ ،کھیل وسیاحت 27 کروڑ ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایک کروڑ ،تحصیل اے ڈی پی 4 ارب میں سے صفر ،ٹرانسپورٹ ایک کروڑ 37 لاکھ ،شہری ترقی 33 کروڑ اورشعبہ آب میں 58 کروڑ روپے کے اخراجات کیے گئے ۔
حکومت کی جانب سے 418 ارب میں سے 144 ارب کے فنڈز جاری کیے گئے جب کہ اخراجات 71 ارب41 کروڑ روپے تک محدود رہے۔جاری مالی سال کے دوران صوبائی حکومت کی جانب سے صوبہ کے بندوبستی اضلاع کے لیے 118 ارب کے فنڈز جاری کیے گئے جن میں سے 62 ارب64 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ضم قبائلی اضلاع کے لیے 25 ارب98 کروڑ کے فنڈز جاری اور8 ارب77 کروڑ خرچ کیے گئے ۔
صوبائی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق نصف سال کے دوران صوبہ کے بندوبستی اضلاع میں جو اخراجات کیے گئے ان میں زراعت 4 ارب، مذہبی واقلیتی امور 19 کروڑ ،بورڈ آف ریونیو 20 کروڑ ،پینے کے پانی اور نکاسی کے لیے ایک ارب 89 کروڑ ،ابتدائی وثانوی تعلیم 2 ارب48 کروڑ ،انرجی اینڈ پاور 4 ارب 26 کروڑ شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ماحولیات ایک کروڑ ،اسٹیبلشمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریشن 8 کروڑ ،ایکسائز اینڈٹیکسیشن 3 کروڑ ،خزانہ 10 کروڑ ،خوراک 4 کروڑ ، صحت 3 ارب 48 کروڑ ،اعلیٰ تعلیم 2 ارب47 کروڑ ،داخلہ 56 کروڑ ،ہاؤسنگ 19 کروڑ 41 لاکھ ،صنعت ایک ارب 24 کروڑ ،اطلاعات 16 کروڑ ،لیبر میں پونے 7 کروڑ کے اخراجات کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق قانون وانصاف 60 کروڑ ،بلدیات 99 کروڑ ،معدنیات 9 کروڑ ،ملٹی سیکٹورل ڈیویلپمنٹ 12 ارب 83 کروڑ ،بہبود آبادی 5 کروڑ ،پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ 25 کروڑ ،ریلیف وبحالی 65 کروڑ ،روڈز 15 ارب ،سماجی بہبود 25 کروڑ ،کھیل وسیاحت ایک ارب 95 کروڑ ،سائنس اینڈٹیکنالوجی 23 کروڑ ،تحصیل اے ڈی پی 37 ارب میں سے 20 کروڑ ،ٹرانسپورٹ 26 کروڑ ،شہری ترقی ایک ارب 64 کروڑ اور شعبہ آب میں 4 ارب 74 کروڑ روپے خرچ ہوئے ۔
صوبے کے ضم قبائلی اضلاع میں کیے گئے 8.77 ارب کے اخراجات میں دیگر صوبوں سے 3 فیصد این ایف سی ریونیو کی مد میں 34 ارب میں ایک پائی بھی موصول نہ ہوئی۔ زراعت 77 کروڑ ،مذہبی واقلیتی امور صفر ،بورڈ آف ریونیو 9 کروڑ74 لاکھ ،پینے کے پانی و نکاسی 59 کروڑ،ابتدائی وثانوی تعلیم 67 کروڑ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ انرجی اینڈ پاور 49 لاکھ ،ماحولیات صفر ،اسٹیبلشمنٹ اینڈایڈمنسٹریشن صفر ،ایکسائز اینڈٹیکسیشن صفر،خزانہ 26 لاکھ ،خوراک صفر، جنگلات 9 کروڑ 64 لاکھ ،صحت 75 کروڑ ،اعلیٰ تعلیم 15 کروڑ ،داخلہ 12 کروڑ ،ہاؤسنگ صفر ،صنعت 23 کروڑ ،اطلاعات 24 لاکھ ،لیبر صفر، قانون وانصاف 2 کروڑ 36 لاکھ کے اخراجات جاری کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق بلدیات 2 کروڑ ،معدنیات 58 لاکھ ،ملٹی سیکٹورل ڈیویلپمنٹ ایک ارب ،بہبود آبادی صفر ،ریلیف وبحالی 19 کروڑ ،روڈز 2 ارب 72 کروڑ ،سماجی بہبود ڈھائی کروڑ ،کھیل وسیاحت 27 کروڑ ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایک کروڑ ،تحصیل اے ڈی پی 4 ارب میں سے صفر ،ٹرانسپورٹ ایک کروڑ 37 لاکھ ،شہری ترقی 33 کروڑ اورشعبہ آب میں 58 کروڑ روپے کے اخراجات کیے گئے ۔