حکومتی ارکان اسمبلی کا این ایف سی ایوارڈ کیلیے پشاورہائیکورٹ سے رجوع
ضم اضلاع میں ملازمین کی تنخواہوں کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں، رکن اسمبلی غزن جمال کی میڈیا سے گفتگو
پختون خوا میں حکومتی ارکان اسمبلی نے این ایف سی ایوارڈ کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
عدالت میں دی گئی درخواست میں ضم اضلاع کے حکومتی ارکان اسمبلی نے استدعا کی ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں3 فیصد حصہ ہے، ہمیں ہمارا حق دیا جائے۔درخواست میں وفاقی و صوبائی حکومتوں، این ایف سی، کابینہ ڈویژن، کونسل آف کامن انٹرسٹ اور فنانس ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے۔ وکیل علی گوہر درانی مؤقف اختیار کیا ہے کہ این ایف سی کا دوبارہ سے ایوارڈ ہونا چاہیے۔
بعد ازاں ضم اضلاع کے حکومتی ارکان اسمبلی نے میڈیا سے گفتگو کی۔ اس موقع پر ایم پی اے غزن جمال کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا ئینی حق ہے، اس پر ہم نے جتنا ایوان کے اندر کام کرنا تھا کر چکے ہیں۔ انضمام کے بعد سے اب تک ہمیں یہ حصہ نہیں مل سکا۔ہمارا آئینی حق ہمیں دیا جائے۔ پی ٹی آئی حکومت میں ہمیں اپنا حصہ مل رہا تھا لیکن اب بالکل بند ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رٹ پٹیشن میں ہم نے استدعا کی ہے کہ وفاق کو پابند کریں کہ ہمیں اپنا حصہ دیا جائے۔این ایف سی کے اوپر سندھ حکومت راضی نہیں تھی۔وفاق کی جانب سے صرف 5 ارب روپے ملے ہیں۔ضم اضلاع میں ملازمین کی تنخواہوں کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔
غزن جمال نے کہا کہ وفاقی حکومت پر ہم ہر طرح سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے لیے ہم نے قانونی راستہ اختیار کیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ہم سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے تمام ارکان صوبائی اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں۔
عدالت میں دی گئی درخواست میں ضم اضلاع کے حکومتی ارکان اسمبلی نے استدعا کی ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں3 فیصد حصہ ہے، ہمیں ہمارا حق دیا جائے۔درخواست میں وفاقی و صوبائی حکومتوں، این ایف سی، کابینہ ڈویژن، کونسل آف کامن انٹرسٹ اور فنانس ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے۔ وکیل علی گوہر درانی مؤقف اختیار کیا ہے کہ این ایف سی کا دوبارہ سے ایوارڈ ہونا چاہیے۔
بعد ازاں ضم اضلاع کے حکومتی ارکان اسمبلی نے میڈیا سے گفتگو کی۔ اس موقع پر ایم پی اے غزن جمال کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا ئینی حق ہے، اس پر ہم نے جتنا ایوان کے اندر کام کرنا تھا کر چکے ہیں۔ انضمام کے بعد سے اب تک ہمیں یہ حصہ نہیں مل سکا۔ہمارا آئینی حق ہمیں دیا جائے۔ پی ٹی آئی حکومت میں ہمیں اپنا حصہ مل رہا تھا لیکن اب بالکل بند ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رٹ پٹیشن میں ہم نے استدعا کی ہے کہ وفاق کو پابند کریں کہ ہمیں اپنا حصہ دیا جائے۔این ایف سی کے اوپر سندھ حکومت راضی نہیں تھی۔وفاق کی جانب سے صرف 5 ارب روپے ملے ہیں۔ضم اضلاع میں ملازمین کی تنخواہوں کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔
غزن جمال نے کہا کہ وفاقی حکومت پر ہم ہر طرح سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے لیے ہم نے قانونی راستہ اختیار کیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ہم سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے تمام ارکان صوبائی اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں۔