وائلڈ لائف لائبریری میں جنگلی حیات اور جنگلات پر 8 ہزار کتب موجود
بیشتر کتابیں ڈیڑھ سوسال پرانی ہیں، ڈی جی رابرٹ کی مشہور زمانہ کتاب برڈ آف سندھ بھی لائبریری کی زینت ہے
سندھ وائلڈ لائف کی لائبریری میں جنگلی حیات اور جنگلات پر 4مختلف زبانوں میں لکھی گئیں، 8ہزار سے زائد نادر و نایاب کتب موجود ہیں، 18ویں صدی کے اوائل میں لکھی گئیں کئی کتابیں بھی موجود ہے۔
بیشتر کتابیں ڈیڑھ سوسال پرانی ہیں، ڈی جی رابرٹ کی مشہورزمانہ کتاب برڈ آف سندھ بھی لائبریری کی زینت ہے، سندھ وائلڈ لائف بلڈنگ کی بالائی منزل پرسن 1980سے قائم لائبریری میں موجود برما ٹیک اورشیشم سے بنی الماریوں میں موجود کتب پاکستان سمیت دیگرممالک میں پائے جانے والے آبی حیات، رینگنے والے اور اڑنے والے جنگلی حیات جبکہ جنگلات سے معلومات کا مکمل ذخیرہ موجود ہے۔
لائبریری میں موجود8ہزارکے لگ بھگ کتب میں انگریزی،عربی،اردوجبکہ سندھی زبان میں لکھی گئی ہے،سندھ وائلڈ لائف کیآفیسرعادل علی خان کے مطابق ان کتب میں معروف مصنف ڈی جی رابرٹ کی کتاب برڈزآف سندھ کے علاوہ وائلڈ لائف ہبیٹیٹ ان مینجمنٹ فاریسٹ،انتھونی اسمتھ کی کتاب اینمل آن ویو،برڈ ریٹ رسک،دی بینگال ماسٹر،لیزرڈ پیراڈائز،پوائزن اسنیکس،ٹمبرآف ورلڈ ، سفاری ورلڈ،بمبئی اسٹیمپ انڈین ایکٹ،بزنس کمپنی ایکٹ سمیت دیگرکتابیں موجود ہیں۔
لائبریری میں 18ویں صدی کے اوائل میں لکھی چند کتب بھی موجود ہے جبکہ بیشترکتب سن 1903،سن 1939،سن 1931 اورسن 1937میں لکھی گئی ہیں،عادل خان کے مطابق یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ جنگلی حیات اورجنگلات پرمبنی معلومات کا ایک پوراخزانہ ان الماریوں میں موجود ہے،ان کا کہنا ہے کہ کچھ الماریوں میں قانون کی نادرونایاب کتب بھی موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یونیورسٹی میں زیرتعلیم حفصہ نامی خاتون جو انڈس ڈولفن اورسندھ کی دیگرآبی حیات پرریسرچ کررہی ہیں،انھیں بیشترکتابیں جوکہیں بھی دستیاب نہیں تھیں،ان کوسندھ وائلڈ لائف کی لائبریری سے باآسانی دستیاب ہوگئی۔
مذکورہ خاتون نے سکھرمیں بذات خود دریائے سندھ کی اندھی ڈولفن کے مسکن جاکربھی معلومات حاصل کیں جبکہ ان کتب سے کراچی سمیت سندھ کی درسگاہوں میں زیرتعلیم زولوجی اوربوٹنی کے طلبہ سمیت دیگر شہری مستفید ہوتے ہیں۔
بیشتر کتابیں ڈیڑھ سوسال پرانی ہیں، ڈی جی رابرٹ کی مشہورزمانہ کتاب برڈ آف سندھ بھی لائبریری کی زینت ہے، سندھ وائلڈ لائف بلڈنگ کی بالائی منزل پرسن 1980سے قائم لائبریری میں موجود برما ٹیک اورشیشم سے بنی الماریوں میں موجود کتب پاکستان سمیت دیگرممالک میں پائے جانے والے آبی حیات، رینگنے والے اور اڑنے والے جنگلی حیات جبکہ جنگلات سے معلومات کا مکمل ذخیرہ موجود ہے۔
لائبریری میں موجود8ہزارکے لگ بھگ کتب میں انگریزی،عربی،اردوجبکہ سندھی زبان میں لکھی گئی ہے،سندھ وائلڈ لائف کیآفیسرعادل علی خان کے مطابق ان کتب میں معروف مصنف ڈی جی رابرٹ کی کتاب برڈزآف سندھ کے علاوہ وائلڈ لائف ہبیٹیٹ ان مینجمنٹ فاریسٹ،انتھونی اسمتھ کی کتاب اینمل آن ویو،برڈ ریٹ رسک،دی بینگال ماسٹر،لیزرڈ پیراڈائز،پوائزن اسنیکس،ٹمبرآف ورلڈ ، سفاری ورلڈ،بمبئی اسٹیمپ انڈین ایکٹ،بزنس کمپنی ایکٹ سمیت دیگرکتابیں موجود ہیں۔
لائبریری میں 18ویں صدی کے اوائل میں لکھی چند کتب بھی موجود ہے جبکہ بیشترکتب سن 1903،سن 1939،سن 1931 اورسن 1937میں لکھی گئی ہیں،عادل خان کے مطابق یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ جنگلی حیات اورجنگلات پرمبنی معلومات کا ایک پوراخزانہ ان الماریوں میں موجود ہے،ان کا کہنا ہے کہ کچھ الماریوں میں قانون کی نادرونایاب کتب بھی موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یونیورسٹی میں زیرتعلیم حفصہ نامی خاتون جو انڈس ڈولفن اورسندھ کی دیگرآبی حیات پرریسرچ کررہی ہیں،انھیں بیشترکتابیں جوکہیں بھی دستیاب نہیں تھیں،ان کوسندھ وائلڈ لائف کی لائبریری سے باآسانی دستیاب ہوگئی۔
مذکورہ خاتون نے سکھرمیں بذات خود دریائے سندھ کی اندھی ڈولفن کے مسکن جاکربھی معلومات حاصل کیں جبکہ ان کتب سے کراچی سمیت سندھ کی درسگاہوں میں زیرتعلیم زولوجی اوربوٹنی کے طلبہ سمیت دیگر شہری مستفید ہوتے ہیں۔