ہیریسن فورڈجہد ِ مسلسل کی علامت
شوبز میں مسلسل ناکامیوں پر بڑھئی بننے والا اداکار امیر ترین ستاروں میں شامل کیسے ہوا؟
شوبز ایک سمندر ہے، جہاں بسنے والی 'مخلوق 'کو موجوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے جہدِ مسلسل اور محنت شائقہ کا سامنا رہتا ہے۔
اس دنیا کی رعنائیوں کو دیکھتے ہوئے اس کا اندازہ کرنا اگرچہ بہت مشکل ہے، لیکن چند نامور اداکاروں کی زندگی کا جائزہ لینے سے ہم کسی حد تک اس حقیقت سے روشناس ہو سکتے ہیں کہ اپنی بقاء کے لئے انہوں نے کتنی بھاری قیمت چکائی۔ کسی نے ہوٹلوں کے گندے برتن صاف کئے، چوکیداری کی تو کبھی چپڑاسی تک بننا گوارا کیا، لیکن ان کے عزمِ مصمم کو یہ رکاوٹیں توڑ نہ سکیں۔
ایسے ہی اداکاروں میں ہالی وڈ سٹار ہیریسن فورڈ ہیں، جن پر ایک بار وہ وقت بھی آیا، جب مسلسل ناکامیوں کے باعث انہیں اور ان کے اہل خانہ کو پیٹ پالنے کے لالے پڑ گئے، جس کے سبب انہیں بڑھئی تک بننا پڑا لیکن اداکاری کے لئے ان کا جنون کم نہ ہوا اور پھر ان کی زندگی میں یہ گھڑی بھی آئی کہ جب ان کی فلموں کی کمائی 9 ارب ڈالر کی حد عبور کر گئی۔
ہیریسن فورڈ 13 جولائی 1942ء کو امریکی ریاست الینوائے کے شہر شکاگو میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ڈوروتھی اور والد جان ویلیئم کرسٹوفر فورڈ اداکار تھے۔
جان ویلیئم کرسٹوفر فورڈ کے آباؤ اجداد کا تعلق کیتھولک جرمن سے تھا جبکہ ڈوروتھی مذہبی اعتبار سے یہودی اور تعلق منسک (بیلاروس) سے تھا۔ ایک انٹرویو کے دوران جب ہیریسن فورڈ سے پوچھا گیا کہ ان کی پرورش کس مذہب کی تعلیمات کے مطابق ہوئی تو وہ مسکراتے ہوئے جواب دیتے کہ ''ڈیموکریٹ''، تاہم سنجیدگی میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی پرورش لبرل خطوط پر ہوئی ہے۔
یہودی اور کیتھولک نسب کے اثرات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایک انسان کے طور پر کیتھولک جبکہ اداکار کے طور پر خود کو یہودی محسوس کرتا ہوں۔ فورڈ ایک بوائے اسکاؤٹ تھے۔
جنہوں نے نوعمری کے دنوں میں لائف اسکاؤٹ کا دوسرا اعلیٰ ترین اعزاز حاصل کیا۔ انہوں نے نیپووان ایڈونچر بیس اسکاؤٹ کیمپ میں رینگنے والے جانوروں کے مشیر کے طور پرکام کیا۔ اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اور ہدایت کار اسٹیون اسپیلبرگ نے بعدازاں نوجوان انڈیانا جونز کو انڈیانا جونز اینڈ دی لاسٹ کروسیڈ (1989ئ) میں لائف اسکاؤٹ کے طور پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ فورڈ نے 1960ء میں پارک رج، الینوائے کے مین ایسٹ ہائی اسکول سے گریجویشن کیا۔
ان کی آواز ہائی اسکول کے نئے ریڈیو اسٹیشن پر نشر ہونے والی پہلی طالب علم کی آواز تھی اور یہیں پر انہیں پہلے اسپورٹس کاسٹر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ مستقبل کے فلمی ستارے نے بعدازاں وسکونسن کے رپن کالج میں تعلیم حاصل کی۔
فورڈ بچپن میں بہت شرمیلے تھے، جس کی وجہ سے انہیں متعدد مقامات پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا، لہذا اس خامی پر قابو پانے کے لئے انہوں نے رپن کالج کے دوسرے سال ڈرامہ کلاسز لینا شروع کر دیں، جس سے نہ صرف انہیں اپنی خامی پر قابو پانے کا موقع ملا بلکہ ان کا اداکاری کی طرف رجحان بھی بڑھ گیا۔
1964ء میں ہالی وڈ سٹار ملازمت کی تلاش میں لاس اینجلس پہنچ گئے، جہاں انہوں نے ریڈیو میں وائس اوور کے لئے آڈیشن دیا لیکن انہیں ملازمت نہ مل سکی تاہم انہوں نے کیلی فورنیا میں قیام کرنے کا فیصلہ کیا اور آخرکار پروڈکشن کمپنی کولمبیا پکچرز کے نئے ٹیلنت ہنٹ پروگرام کا حصہ بن گئے، جہاں انہیں ایک ہفتے کے 150 ڈالر دیئے جاتے اور وہ کولمبیا پکچرز کے بینر تلے بننے والی مختلف فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے لگے۔
ان کی پہلی فلم، جس میں انہیں ایک بے نامی کردار ملا وہ Dead Heat on a Merry-Go-Round (1966) تھی، جو 1966ء میں ریلیز ہوئی، 104 منٹس پر طویل اس فلم کا بجٹ 1.7 ملین ڈالر تھا تاہم اسے کسی حد تک اچھی پذیرائی حاصل ہوئی۔
ان کی دوسری فلم Luv تھی، جو 1967ء میں ریلیز ہوئی، اس فلم میں بھی ان کا کردار اگرچہ بے نامی ہی تھا تاہم انہیں بولنے کے لئے سکرپٹ بھی دیا گیا، جس سے ان کا حوصلہ بڑھا، یوں عامیانہ سے کرداروں کے ساتھ فورڈ کی زندگی چلتی رہی۔ 60ء کی دہائی کے اواخر میں ہیریسن نے یونیورسل اسٹوڈیوز کے لئے کام کرنا شروع کر دیا، جن کے ساتھ انہوں نے متعدد ٹیلی ویژن ڈراموں میں کام کیا۔
ایک بار 1969ء میں فرانسیسی فلم ساز جیک ڈیمی نے فلم Model Shop کے مرکزی کردار کے لئے فورڈ کو منتخب کیا لیکن کولمبیا پیکچرز نے یہ کہتے ہوئے اس خیال کا مسترد کر دیا کہ ''فورڈ کا فلمی دنیا میں کوئی مستقبل نہیں'' یوں وہ اپنے پہلے مرکزی کردار سے محروم رہ گئے۔
شوبز کی دنیا سے مایوسی کا شکار ہونے کے بعد ایک بار تو فورڈ نے اپنی بیوی اور دو بچوں کی کفالت کے لئے بڑھئی کا پیشہ بھی اختیار کر لیا، اس دوران ان کی ملاقات معروف مصنف جون ڈیڈن اور جان گیریگوری سے ہوئی اور انہیں کی مدد سے وہ ایک ڈاکیومنٹری میں شامل ہو گئے۔
ڈائریکٹر فرانسس نے فورڈ کو اپنی اگلی دو فلموں The Conversation اور Apocalypse Now میں کاسٹ کر لیا۔ پھر 70ء کی دہائی کے آخر میں اداکار کی لگن، عزم اور محنت پر قدرت کو شائد ترس آ گیا اور انہیں Heroes، Force 10 from Navarone اور Hanover Streetجیسی فلموں میں بڑے کردار ملنے لگے۔
تاہم ان کی قسمت کا ستارہ چمکنے کی امید اس وقت پیدا ہوئی جب ان کے کام کو دیکھ کر معروف ڈائریکٹر گریفٹی نے انہیں مشہور زمانہ فلم Star Wars کے آڈیشن کے لئے بلایا اور وہ کامیاب ٹھہرے۔ اس فلم کا بجٹ صرف 11 ملین ڈالر تھا تاہم باکس آفس پر کمائی 776 ملین ڈالر رہی، جو ایک اعتبار سے کامیابی کی بڑی دلیل ہے۔
پھر 1981ء میں رائزینگ سٹار کی قسمت کا ستارہ اس وقت اپنی پوری آب و تاب سے چمکنے لگا جب انہیں Raiders of the Lost Ark کے نام سے ریلیز ہونے والی فلم میں ہیرو کا کردار ملا۔ اس فلم میں فورڈ کو انڈیانا جونز کا مشہور زمانہ کردار ادا کرنا تھا، جو انہوں نے بخوبی نبھایا۔ اس فلم کا بجٹ بھی صرف 20ملین ڈالر تھا لیکن کمائی تقریباً 400 ملین ڈالر رہی۔
اس کے بعد ہالی وڈ سٹار نے کامیابیوں کی سیڑھی پر ایسا قدم رکھا کہ پھر مڑ کر نہیں دیکھا۔ اداکار نے Blade Runner، Indiana Jones and the Temple of Doom، Witness، Indiana Jones and the Last Crusade، Air Force One، Indiana Jones and the Kingdom of the Crystal Skull، The Expendables 3 اور Star Wars: The Rise of Skywalker جیسی مقبول فلموں میں کام کرکے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا اور یہ سلسلہ 80 برس کی عمر کو پہنچتے ہوئے تاحال جاری ہے۔
ہالی وڈ کے روشن ستارے کی مزید تین فلمیں رواں اور اگلے برس آنے کے لئے تیاری کے آخری مراحل میں ہیں۔ شوبز کے طویل کیرئیر کے دوران انہوں نے ٹیلی ویژن پر بھی اپنی اداکاری کا جادو جگایا۔
ہیریسن فورڈ کے پانچ بچے ہیں، جن میں چار ان کے اپنے جبکہ ایک لے پالک ہے، ان کی پہلی شادی رپن کالج کی فیلو میری سے 1964ء میں ہوئی، جس میں سے ان کے دوبچے ہیں تاہم 1979ء میں اس جوڑے میں طلاق ہو گئی۔ فورڈ نے دوسری شادی فلم نویس میلیسا سے 1983ء میں کی اور اس میں سے بھی دو بچے پیدا ہوئے تاہم 2004ء میں یہ تعلق بھی ٹوٹ گیا۔ انہوں نے آخری شادی 2010ء میں اداکارہ کیلسٹا فلوک سے کی، جو تاحال قائم ہے۔
امریکی اداکار ایک سوشل ورکر بھی ہیں، جنہوں نے ماحولیات کے حوالے سے کافی کام کیا اور اسی نسبت سے انہوں نے موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن کی حمایت بھی کی کہ وہ ماحولیات کے حوالے سے کام کرتے ہیں جبکہ ٹرمپ نے بقول ان کے امریکی ساخت کو دنیا بھر میں نقصان پہنچایا۔ وہ ایک لائسنس یافتہ پائلٹ بھی ہیں، جنہیں کئی بار ہنگامی بنیادوں پر اپنی خدمات پیش کرنے کے مواقع ملے۔
6 دہائیوں پر مشتمل طویل کیرئیر اور اعزازات
امریکی اداکار ہیریسن فورڈ تقریباً 6 دہائیوں سے شوبز کی دنیا سے وابستہ ہیں، جہاں انہوں نے متنوع کرداروں کے ذریعے اپنے کیرئیر کو شاندار بنایا۔ ہالی وڈ سٹار نے 1966ء میں فلم Dead Heat ona Merry-Go-Round سے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا۔
جس میں انہیں ایک بے نامی کردار ملا، پھر آئندہ 10برس تک ان کو کسی بھی فلم یا ڈرامہ میں کوئی بڑا کردار نہ مل سکا، لیکن پھر 1977ء میں جارج لوکاس کی ہدایت کاری میں معروف زمانہ فلم Star Wars ریلیز ہوئی، جس نے ہر جگہ دھوم مچا دی، اس فلم میں مرکزی کردار ہیریسن فورڈ کو دیا گیا۔
جنہوں نے اسے چار چاند لگا دیئے، یوں کامیابیوں کا ایک ناختم ہونے والاسلسہ شروع ہوا۔ فورڈ نے AIR FORCE ONE، REGARDING HENRY، WHAT LIES BENEATH، THE JACK RYAN series، 42، THE FUGITIVE، WITNESS، THE EXPANDABLES 3، PARANOIA اور THE CALL of the WILD سمیت 57 فلموں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھلائے۔ امریکی اداکار نے 12 ڈاکیومنٹریز اور 18 ڈراموں میں بھی شائقین کے دلوں کو لبھایا۔
طویل کیرئیر کے دوران جہاں ہیریسن کو خوب محنت کرنا پڑی، وہاں وقت کے ساتھ ساتھ انہیں مختلف اعزازات کی صورت میں اس کا پھل بھی ملتا رہا۔ 2001ء میں ہیریسن کا نام ایک متمول حیات اداکار کے طور پر گنیز بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا۔
1988ء میں انہیں پیپلز میگزین نے دنیا کا پرکشش ترین انسان قرار دیا، 1997ء میں انہیں "The Top 100 Movie Stars of All Time" کی فہرست میں اول نمبر پر براجمان کیا گیا۔ 1986ء میں انہیں فلم Witness میں بہترین اداکاری پر آسکر کے لئے نامزد کیا گیا اور بعدازاں اسی فلم کے لئے انہیں بافٹا اور گولڈن گلوب کا حق دار سمجھا گیا۔
2000ء میں انہیں امریکی فلم انسٹی ٹیوٹ سے لائف اچیومنٹ ایوارڈ حاصل ہوا، 2002ء میں، انہیں 59ویں گولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریب میں ہالی وڈ فارن پریس ایسوسی ایشن کی جانب سے کیریئر کا ایک اور اعزاز ملا، 30 مئی 2003ء کو، فورڈ کو ہالی وڈ واک آف فیم میں شامل کیا گیا۔ 2007ء کے اسکریم ایوارڈز میں اداکار کو متعدد مشہور کرداروں کے لیے پہلا ہیرو ایوارڈ پیش کیا گیا، جن میں انڈیانا جونز اور ہان سولو شامل ہیں۔
ہیریسن کو2013ء میں زیورخ فلم فیسٹیول میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کے علاوہ فورڈ کو شوبز کی دنیا کے دیگر مختلف اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے، ہالی وڈ کے سپر سٹار کو مختلف اداروںکی طرف سے لیجنڈ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
اس دنیا کی رعنائیوں کو دیکھتے ہوئے اس کا اندازہ کرنا اگرچہ بہت مشکل ہے، لیکن چند نامور اداکاروں کی زندگی کا جائزہ لینے سے ہم کسی حد تک اس حقیقت سے روشناس ہو سکتے ہیں کہ اپنی بقاء کے لئے انہوں نے کتنی بھاری قیمت چکائی۔ کسی نے ہوٹلوں کے گندے برتن صاف کئے، چوکیداری کی تو کبھی چپڑاسی تک بننا گوارا کیا، لیکن ان کے عزمِ مصمم کو یہ رکاوٹیں توڑ نہ سکیں۔
ایسے ہی اداکاروں میں ہالی وڈ سٹار ہیریسن فورڈ ہیں، جن پر ایک بار وہ وقت بھی آیا، جب مسلسل ناکامیوں کے باعث انہیں اور ان کے اہل خانہ کو پیٹ پالنے کے لالے پڑ گئے، جس کے سبب انہیں بڑھئی تک بننا پڑا لیکن اداکاری کے لئے ان کا جنون کم نہ ہوا اور پھر ان کی زندگی میں یہ گھڑی بھی آئی کہ جب ان کی فلموں کی کمائی 9 ارب ڈالر کی حد عبور کر گئی۔
ہیریسن فورڈ 13 جولائی 1942ء کو امریکی ریاست الینوائے کے شہر شکاگو میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ڈوروتھی اور والد جان ویلیئم کرسٹوفر فورڈ اداکار تھے۔
جان ویلیئم کرسٹوفر فورڈ کے آباؤ اجداد کا تعلق کیتھولک جرمن سے تھا جبکہ ڈوروتھی مذہبی اعتبار سے یہودی اور تعلق منسک (بیلاروس) سے تھا۔ ایک انٹرویو کے دوران جب ہیریسن فورڈ سے پوچھا گیا کہ ان کی پرورش کس مذہب کی تعلیمات کے مطابق ہوئی تو وہ مسکراتے ہوئے جواب دیتے کہ ''ڈیموکریٹ''، تاہم سنجیدگی میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی پرورش لبرل خطوط پر ہوئی ہے۔
یہودی اور کیتھولک نسب کے اثرات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایک انسان کے طور پر کیتھولک جبکہ اداکار کے طور پر خود کو یہودی محسوس کرتا ہوں۔ فورڈ ایک بوائے اسکاؤٹ تھے۔
جنہوں نے نوعمری کے دنوں میں لائف اسکاؤٹ کا دوسرا اعلیٰ ترین اعزاز حاصل کیا۔ انہوں نے نیپووان ایڈونچر بیس اسکاؤٹ کیمپ میں رینگنے والے جانوروں کے مشیر کے طور پرکام کیا۔ اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اور ہدایت کار اسٹیون اسپیلبرگ نے بعدازاں نوجوان انڈیانا جونز کو انڈیانا جونز اینڈ دی لاسٹ کروسیڈ (1989ئ) میں لائف اسکاؤٹ کے طور پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ فورڈ نے 1960ء میں پارک رج، الینوائے کے مین ایسٹ ہائی اسکول سے گریجویشن کیا۔
ان کی آواز ہائی اسکول کے نئے ریڈیو اسٹیشن پر نشر ہونے والی پہلی طالب علم کی آواز تھی اور یہیں پر انہیں پہلے اسپورٹس کاسٹر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ مستقبل کے فلمی ستارے نے بعدازاں وسکونسن کے رپن کالج میں تعلیم حاصل کی۔
فورڈ بچپن میں بہت شرمیلے تھے، جس کی وجہ سے انہیں متعدد مقامات پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا، لہذا اس خامی پر قابو پانے کے لئے انہوں نے رپن کالج کے دوسرے سال ڈرامہ کلاسز لینا شروع کر دیں، جس سے نہ صرف انہیں اپنی خامی پر قابو پانے کا موقع ملا بلکہ ان کا اداکاری کی طرف رجحان بھی بڑھ گیا۔
1964ء میں ہالی وڈ سٹار ملازمت کی تلاش میں لاس اینجلس پہنچ گئے، جہاں انہوں نے ریڈیو میں وائس اوور کے لئے آڈیشن دیا لیکن انہیں ملازمت نہ مل سکی تاہم انہوں نے کیلی فورنیا میں قیام کرنے کا فیصلہ کیا اور آخرکار پروڈکشن کمپنی کولمبیا پکچرز کے نئے ٹیلنت ہنٹ پروگرام کا حصہ بن گئے، جہاں انہیں ایک ہفتے کے 150 ڈالر دیئے جاتے اور وہ کولمبیا پکچرز کے بینر تلے بننے والی مختلف فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے لگے۔
ان کی پہلی فلم، جس میں انہیں ایک بے نامی کردار ملا وہ Dead Heat on a Merry-Go-Round (1966) تھی، جو 1966ء میں ریلیز ہوئی، 104 منٹس پر طویل اس فلم کا بجٹ 1.7 ملین ڈالر تھا تاہم اسے کسی حد تک اچھی پذیرائی حاصل ہوئی۔
ان کی دوسری فلم Luv تھی، جو 1967ء میں ریلیز ہوئی، اس فلم میں بھی ان کا کردار اگرچہ بے نامی ہی تھا تاہم انہیں بولنے کے لئے سکرپٹ بھی دیا گیا، جس سے ان کا حوصلہ بڑھا، یوں عامیانہ سے کرداروں کے ساتھ فورڈ کی زندگی چلتی رہی۔ 60ء کی دہائی کے اواخر میں ہیریسن نے یونیورسل اسٹوڈیوز کے لئے کام کرنا شروع کر دیا، جن کے ساتھ انہوں نے متعدد ٹیلی ویژن ڈراموں میں کام کیا۔
ایک بار 1969ء میں فرانسیسی فلم ساز جیک ڈیمی نے فلم Model Shop کے مرکزی کردار کے لئے فورڈ کو منتخب کیا لیکن کولمبیا پیکچرز نے یہ کہتے ہوئے اس خیال کا مسترد کر دیا کہ ''فورڈ کا فلمی دنیا میں کوئی مستقبل نہیں'' یوں وہ اپنے پہلے مرکزی کردار سے محروم رہ گئے۔
شوبز کی دنیا سے مایوسی کا شکار ہونے کے بعد ایک بار تو فورڈ نے اپنی بیوی اور دو بچوں کی کفالت کے لئے بڑھئی کا پیشہ بھی اختیار کر لیا، اس دوران ان کی ملاقات معروف مصنف جون ڈیڈن اور جان گیریگوری سے ہوئی اور انہیں کی مدد سے وہ ایک ڈاکیومنٹری میں شامل ہو گئے۔
ڈائریکٹر فرانسس نے فورڈ کو اپنی اگلی دو فلموں The Conversation اور Apocalypse Now میں کاسٹ کر لیا۔ پھر 70ء کی دہائی کے آخر میں اداکار کی لگن، عزم اور محنت پر قدرت کو شائد ترس آ گیا اور انہیں Heroes، Force 10 from Navarone اور Hanover Streetجیسی فلموں میں بڑے کردار ملنے لگے۔
تاہم ان کی قسمت کا ستارہ چمکنے کی امید اس وقت پیدا ہوئی جب ان کے کام کو دیکھ کر معروف ڈائریکٹر گریفٹی نے انہیں مشہور زمانہ فلم Star Wars کے آڈیشن کے لئے بلایا اور وہ کامیاب ٹھہرے۔ اس فلم کا بجٹ صرف 11 ملین ڈالر تھا تاہم باکس آفس پر کمائی 776 ملین ڈالر رہی، جو ایک اعتبار سے کامیابی کی بڑی دلیل ہے۔
پھر 1981ء میں رائزینگ سٹار کی قسمت کا ستارہ اس وقت اپنی پوری آب و تاب سے چمکنے لگا جب انہیں Raiders of the Lost Ark کے نام سے ریلیز ہونے والی فلم میں ہیرو کا کردار ملا۔ اس فلم میں فورڈ کو انڈیانا جونز کا مشہور زمانہ کردار ادا کرنا تھا، جو انہوں نے بخوبی نبھایا۔ اس فلم کا بجٹ بھی صرف 20ملین ڈالر تھا لیکن کمائی تقریباً 400 ملین ڈالر رہی۔
اس کے بعد ہالی وڈ سٹار نے کامیابیوں کی سیڑھی پر ایسا قدم رکھا کہ پھر مڑ کر نہیں دیکھا۔ اداکار نے Blade Runner، Indiana Jones and the Temple of Doom، Witness، Indiana Jones and the Last Crusade، Air Force One، Indiana Jones and the Kingdom of the Crystal Skull، The Expendables 3 اور Star Wars: The Rise of Skywalker جیسی مقبول فلموں میں کام کرکے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا اور یہ سلسلہ 80 برس کی عمر کو پہنچتے ہوئے تاحال جاری ہے۔
ہالی وڈ کے روشن ستارے کی مزید تین فلمیں رواں اور اگلے برس آنے کے لئے تیاری کے آخری مراحل میں ہیں۔ شوبز کے طویل کیرئیر کے دوران انہوں نے ٹیلی ویژن پر بھی اپنی اداکاری کا جادو جگایا۔
ہیریسن فورڈ کے پانچ بچے ہیں، جن میں چار ان کے اپنے جبکہ ایک لے پالک ہے، ان کی پہلی شادی رپن کالج کی فیلو میری سے 1964ء میں ہوئی، جس میں سے ان کے دوبچے ہیں تاہم 1979ء میں اس جوڑے میں طلاق ہو گئی۔ فورڈ نے دوسری شادی فلم نویس میلیسا سے 1983ء میں کی اور اس میں سے بھی دو بچے پیدا ہوئے تاہم 2004ء میں یہ تعلق بھی ٹوٹ گیا۔ انہوں نے آخری شادی 2010ء میں اداکارہ کیلسٹا فلوک سے کی، جو تاحال قائم ہے۔
امریکی اداکار ایک سوشل ورکر بھی ہیں، جنہوں نے ماحولیات کے حوالے سے کافی کام کیا اور اسی نسبت سے انہوں نے موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن کی حمایت بھی کی کہ وہ ماحولیات کے حوالے سے کام کرتے ہیں جبکہ ٹرمپ نے بقول ان کے امریکی ساخت کو دنیا بھر میں نقصان پہنچایا۔ وہ ایک لائسنس یافتہ پائلٹ بھی ہیں، جنہیں کئی بار ہنگامی بنیادوں پر اپنی خدمات پیش کرنے کے مواقع ملے۔
6 دہائیوں پر مشتمل طویل کیرئیر اور اعزازات
امریکی اداکار ہیریسن فورڈ تقریباً 6 دہائیوں سے شوبز کی دنیا سے وابستہ ہیں، جہاں انہوں نے متنوع کرداروں کے ذریعے اپنے کیرئیر کو شاندار بنایا۔ ہالی وڈ سٹار نے 1966ء میں فلم Dead Heat ona Merry-Go-Round سے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا۔
جس میں انہیں ایک بے نامی کردار ملا، پھر آئندہ 10برس تک ان کو کسی بھی فلم یا ڈرامہ میں کوئی بڑا کردار نہ مل سکا، لیکن پھر 1977ء میں جارج لوکاس کی ہدایت کاری میں معروف زمانہ فلم Star Wars ریلیز ہوئی، جس نے ہر جگہ دھوم مچا دی، اس فلم میں مرکزی کردار ہیریسن فورڈ کو دیا گیا۔
جنہوں نے اسے چار چاند لگا دیئے، یوں کامیابیوں کا ایک ناختم ہونے والاسلسہ شروع ہوا۔ فورڈ نے AIR FORCE ONE، REGARDING HENRY، WHAT LIES BENEATH، THE JACK RYAN series، 42، THE FUGITIVE، WITNESS، THE EXPANDABLES 3، PARANOIA اور THE CALL of the WILD سمیت 57 فلموں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھلائے۔ امریکی اداکار نے 12 ڈاکیومنٹریز اور 18 ڈراموں میں بھی شائقین کے دلوں کو لبھایا۔
طویل کیرئیر کے دوران جہاں ہیریسن کو خوب محنت کرنا پڑی، وہاں وقت کے ساتھ ساتھ انہیں مختلف اعزازات کی صورت میں اس کا پھل بھی ملتا رہا۔ 2001ء میں ہیریسن کا نام ایک متمول حیات اداکار کے طور پر گنیز بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا۔
1988ء میں انہیں پیپلز میگزین نے دنیا کا پرکشش ترین انسان قرار دیا، 1997ء میں انہیں "The Top 100 Movie Stars of All Time" کی فہرست میں اول نمبر پر براجمان کیا گیا۔ 1986ء میں انہیں فلم Witness میں بہترین اداکاری پر آسکر کے لئے نامزد کیا گیا اور بعدازاں اسی فلم کے لئے انہیں بافٹا اور گولڈن گلوب کا حق دار سمجھا گیا۔
2000ء میں انہیں امریکی فلم انسٹی ٹیوٹ سے لائف اچیومنٹ ایوارڈ حاصل ہوا، 2002ء میں، انہیں 59ویں گولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریب میں ہالی وڈ فارن پریس ایسوسی ایشن کی جانب سے کیریئر کا ایک اور اعزاز ملا، 30 مئی 2003ء کو، فورڈ کو ہالی وڈ واک آف فیم میں شامل کیا گیا۔ 2007ء کے اسکریم ایوارڈز میں اداکار کو متعدد مشہور کرداروں کے لیے پہلا ہیرو ایوارڈ پیش کیا گیا، جن میں انڈیانا جونز اور ہان سولو شامل ہیں۔
ہیریسن کو2013ء میں زیورخ فلم فیسٹیول میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کے علاوہ فورڈ کو شوبز کی دنیا کے دیگر مختلف اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے، ہالی وڈ کے سپر سٹار کو مختلف اداروںکی طرف سے لیجنڈ بھی قرار دیا جاتا ہے۔