بالوں کے غدود کی پیوندکاری سے زخم کے گہرے نشانات غائب ہوگئے

امپیریئل کالج کے تجربات میں ہیئرفولیکل کی منتقلی کے غیرمعمولی نتائج سامنے آئے ہیں


ویب ڈیسک January 07, 2023
جلد پر جلنے اور زخم کے نشانات کو بالوں کے غدود بھری جلد سے ٹھیک کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

چوٹ اور گہرے زخم کے نشان بہت مشکل سے ٹھیک ہوتے ہیں اور ہماری شناختی علامت بن جاتے ہیں۔ اب برطانوی ماہرین نے بالوں کے نشوونما میں مددگار غدودی گڑھے (ہیئرفولیکل)کی پیوندکاری سے انہیں مٹانے کی کامیاب کوشش کی ہے۔

امپیریئل کالن، لندن کے ماہرین نے تین افراد میں ایسی جلد کا ٹکڑا لگایا جس پر بال اگانے والے غدود اور اور ان کے مسام موجود تھے۔ حیرت انگیز طور پر تینوں افراد کی جلد کےنشان ایسے غائب ہوئے گویا تھے ہی نہیں۔ نشان زدہ متاثرہ جلد میں نئے خلیات بننے لگے، جلد ہموار ہوگئی اور یہاں تک کہ تندرست بے نشان جلد میں جینیاتی اظہار بڑھ گیا۔

اس تحقیق کے غیرمعمولی فوائد مل سکتے ہیں یعنی جلد پر اور اس کی گہرائی میں نشانات، ناسور اور زخموں کو بھی مندمل کیا جاسکتا ہے۔

کالج کے شعبہ بایوانجینیئرنگ کے پروفیسر کلیئرہیجنس اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ ' رگڑ یا گہرے کٹ کے بعد جلد نارمل نہیں ہوتی اور اس کے افعال بھی برقرار نہیں رہتے، اب تک ہم زخموں یا جلنے کے نشانات دور کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ لیکن اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ نہ صرف نئی جلد پیدا کی جاسکتی ہے بلکہ وہ تندرست جلد کی طرح کام کرنے لگتی،' ڈاکٹر کلیئر نے بتایا۔

زخم یا چوٹ لگنے کے بعد جلد پر بھدا سی تہہ چڑھ جاتی ہے جس میں نہ باریک بال ہوتے ہیں اور نہ مسام اور نہ پسینے کے غدود پائے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ بڑا حصہ حرکت سے محروم ہوجاتا ہے جس سے پریشانی مزید بڑھ جاتی ہے۔

اس تحقیق کے لیے برطانیہ میں گنج پن دور کرنے والے ماہر ڈاکٹر فرانسسکو جمائنیز سے بھی مدد لی گئی ہے۔ 2017 میں سارے سائنسدانوں نے ملکر تین افراد پرآزمائش شروع کی۔ پیوندکاری کے دو، چار اور چھ ماہ تک مریضوں کے نشان زدہ حصوں کی بایوپسی کی گئی اورپیشرفت کو دیکھا گیا۔

یہ تجربہ کامیاب رہا اور ہیئرفولیکل نے جلد کی ساخت کو بدل دیا جبکہ جینیاتی تبدیلیاں بھی دیکھی گئیں۔ پیوندکاری کے بعد زخموں کے نشانات بہت تیزی سے ختم ہونے لگے۔

دنیا بھر میں 10 کروڑ سے زائد افراد ہرسال ایسی چوٹ اور زخم سے گزرتے ہیں جو گہرے نشانات چھوڑجاتی ہے۔ بالوں کے غدود کے پیوند سے یہ مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں