دودھ فروش شہریوں سے روزانہ 5 کروڑ روپے اضافی بٹورنے لگے

ڈیری فارمرز اور ہول سیلرزنے دکانداروں کو67 روپے فی لیٹر قیمت پر دودھ فراہم کرنے کا جھوٹا حلف نامہ انتظامیہ کوجمع کرایا


Business Reporter April 05, 2014
کمشنر کراچی کی ہدایت پردودھ کی قیمت کے تخمینے کے لیے بنائی گئی کمیٹی 2ماہ گزرنے کے باوجود اپنا تخمینہ پیش نہیں کرسکی۔ فوٹو: فائل

ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز نے کراچی کی انتظامیہ کو جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا، ریٹیلرز ایسوسی ایشن نے دکانداروں کے خلاف یک طرفہ کارروائیوں پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

شہر کی تمام بڑی دکانوں پر تازہ دودھ 80سے 82 روپے فی لیٹر کی نئی قیمت پر فروخت ہورہا ہے، چھوٹے دکاندار چھاپوں اور جرمانوں کے خوف سے نرخ بڑھانے سے گریزاں ہیں، ڈیری سیکٹر کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ دودھ کی پیداواری قیمت یکم اپریل سے 4 روپے فی لیٹر بڑھا کر 73.60روپے اور تھوک قیمت 77.60روپے فی لیٹر مقرر کردی گئی ہے ، بندی پر دودھ لینے والے دکانداروں کو 31 مارچ سے ہی اس قیمت پر سپلائی دی جارہی ہے۔

ریٹیلرز کا کہنا ہے کہ ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز نے انتظامیہ کوحلف نامہ جمع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ دکانداروں کو67 روپے فی لیٹر قیمت پر دودھ فراہم کررہے ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہے، ریٹیلرز کی جانب سے کمشنر آفس کو تحریری طور پر مطلع کیا گیا ہے کہ دکانداروں کو تھوک قیمت 77.60روپے فی لیٹر پر دودھ سپلائی کیا جارہا ہے، ڈیری مافیا کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دودھ کی تھوک مارکیٹ میں بھی نئی قیمتوں کا اطلاق کردیا گیا اورکے ایم سی کی زیر نگرانی چلنے والی تھوک مارکیٹ میں بھی دودھ 2800سے 2900روپے فی 37.5لیٹر قیمت پر فروخت ہورہا ہے، ڈیری مافیا کی جانب سے سرکاری نرخ 70روپے کے بجائے ریٹیل سطح پر دودھ 80 سے 82روپے فروخت کرائے جانے سے فی لیٹر 10سے 12روپے کا ناجائز منافع کمایا جارہا ہے۔

شہر میں دودھ کی گھریلو کھپت 50لاکھ لیٹر یومیہ ہے، اس طرح ڈیری مافیا ایک روز میں من مانی قیمت کے ذریعے 5 کروڑ روپے سے زائد رقم بٹور رہی ہے،حیرت انگیز طور پر کمشنر کراچی کی ہدایت پر دودھ کی قیمت کے تخمینے کے لیے بنائی گئی کمیٹی 2ماہ گزرنے کے باوجود اپنا تخمینہ پیش نہیں کرسکی، کمیٹی میں متعلقہ سرکاری اداروں ، صارفین اور میڈیا کے نمائندے شامل ہیں ،کمیٹی کی ناقص کارکردگی نے دودھ کی قیمت میں اضافے کی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا،حقیقی لاگت کے شفاف تخمینے کے ذریعے دودھ کی قیمت کے سرکاری نرخ کے تعین سے صارفین کی مشکلات میں کمی آسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔