انسانی دماغی بافت کی نئی تہہ دریافت
محققین کا خیال ہے کہ یہ تہہ دماغ کے دفاع کے لیے اہم ہوسکتی ہے
سائنس دانوں نے دماغ کے اندر مدافعتی خلیوں کے حامل بافتوں کی ایک نئی تہہ دریافت کی ہے جو انفیکشن اور سوزش سے بچانے کا کام کرتی ہے۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنس دانوں نے ان جھلیوں کا مطالعہ کیا جو دماغ کو ڈھکتی ہیں اور اس کو اور ریڑھ کی ہڈی کو ایک مخصوص مائع سے ڈھانپ کر رکھتی ہے جس کے سبب ان کو جھٹکے یا چوٹ سے تحفظ ملتا ہے۔
اب تک تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی تھی کہ ان جھلیوں کی تین تہیں ہوتی ہیں جن کو 'میننجیز' کہا جاتا ہے اور یہ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کی حفاظت کرتی ہیں۔ ان تہوں میں ڈیورا، اریکنائڈ اور پیا مادہ شامل ہوتی ہیں۔
نئی تحقیق میں سائنس دانوں کی ٹیم، جس میں امریکا کی یونیورسٹی آف روچیسٹر میڈیکل سینٹر کے محققین بھی شامل تھے، نے اریکنائڈ تہہ کے نیچے موجود جگہ کو مزید تقسیم کیا۔
نودریافت شدہ اریکنائڈ تہہ کی ذیلی جگہ کو 'سب اریکنائڈل لِمفیٹک-لائک ممبرین' (SLYM) کا نام دیا گیا ۔یہ تہہ ڈیورا اور اریکنائڈ تہہ کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرتی ہے۔
محققین کے مطابق SLYMجھلی کی ایک قسم ہے جو کو میسوتھیلیئم کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی جھلی ہوتی ہے جودل اور پھیپھڑوں جیسے جسم کے دیگر اعضاء کو تحفظ دیتی ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ تہہ بہت باریک اور نازک ہوتی ہے اور اس کے کنارے پر ایک یا چند خلیے موجود ہوتے ہیں۔ گزشتہ مطالعوں میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ اس قسم کی جھلی اعضاء کا حصار کرتی ہیں اور ان کو بچاتی ہیں جبکہ ان میں مدافعتی خلیوں کی نشونما ہوتی ہے۔
محققین کا خیال ہے کہ یہ تہہ دماغ کے دفاع کے لیے اہم ہوسکتی ہے اور دماغ کو پہنچائی جانے والی دوا پر اثر رکھ سکتی ہے۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنس دانوں نے ان جھلیوں کا مطالعہ کیا جو دماغ کو ڈھکتی ہیں اور اس کو اور ریڑھ کی ہڈی کو ایک مخصوص مائع سے ڈھانپ کر رکھتی ہے جس کے سبب ان کو جھٹکے یا چوٹ سے تحفظ ملتا ہے۔
اب تک تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی تھی کہ ان جھلیوں کی تین تہیں ہوتی ہیں جن کو 'میننجیز' کہا جاتا ہے اور یہ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کی حفاظت کرتی ہیں۔ ان تہوں میں ڈیورا، اریکنائڈ اور پیا مادہ شامل ہوتی ہیں۔
نئی تحقیق میں سائنس دانوں کی ٹیم، جس میں امریکا کی یونیورسٹی آف روچیسٹر میڈیکل سینٹر کے محققین بھی شامل تھے، نے اریکنائڈ تہہ کے نیچے موجود جگہ کو مزید تقسیم کیا۔
نودریافت شدہ اریکنائڈ تہہ کی ذیلی جگہ کو 'سب اریکنائڈل لِمفیٹک-لائک ممبرین' (SLYM) کا نام دیا گیا ۔یہ تہہ ڈیورا اور اریکنائڈ تہہ کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرتی ہے۔
محققین کے مطابق SLYMجھلی کی ایک قسم ہے جو کو میسوتھیلیئم کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی جھلی ہوتی ہے جودل اور پھیپھڑوں جیسے جسم کے دیگر اعضاء کو تحفظ دیتی ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ تہہ بہت باریک اور نازک ہوتی ہے اور اس کے کنارے پر ایک یا چند خلیے موجود ہوتے ہیں۔ گزشتہ مطالعوں میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ اس قسم کی جھلی اعضاء کا حصار کرتی ہیں اور ان کو بچاتی ہیں جبکہ ان میں مدافعتی خلیوں کی نشونما ہوتی ہے۔
محققین کا خیال ہے کہ یہ تہہ دماغ کے دفاع کے لیے اہم ہوسکتی ہے اور دماغ کو پہنچائی جانے والی دوا پر اثر رکھ سکتی ہے۔