ضیا کی باقیات ن لیگ متحدہ تحریک انصاف میں ہیں غنویٰ بھٹو
حکومت طالبان کے بجائے انکے حمایتی ممالک سے مذاکرات کرے، سربراہ پی پی شہید بھٹو
پیپلزپارٹی شہید بھٹو کی چیئر پرسن غنویٰ بھٹو نے کہا ہے کہ دنیا کے عظیم رہنما شہید ذوالفقار علی بھٹو کو ضیا کی عدالت نے تختہ دار پر چڑھا دیا۔
وہ آمر تواس وقت زندہ نہیں پر اس کی نسل ضرور موجود ہے جو نواز لیگ، متحدہ، تحریک انصاف اور دیگرپارٹیوں میں ہے،حکومت کو طالبان سے مذاکرات کے بجائے ان ممالک سے مذاکرات کرنے چاہیے جو ان کے حامی ہیں، بلوچ اور سندھیوں کی لاشیں پھینکنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ جمعے کو ذوالفقار علی بھٹو کی 35 ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدابخش بھٹو میں پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے تحت جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے غنویٰ بھٹونے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو اس وجہ سے پھانسی پر چڑھایا گیا کیونکہ وہ عوام کی بات کرتے تھے۔
انھوں نے جسقم رہنماؤں شہید مقصود خان قریشی اور سلمان ودھو کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ججز کی جانب سے ان کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ غنویٰ بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ سندھو دیش کی حامی نہیں بلکہ سندھ کے حقوق اور صوبے کی خود مختاری کی بھرپور حمایتی ہیں۔ انھوں نے بلوچ عوام سے ہونے والی زیادتیوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور ماما قدیر بلوچ کو بلوچوں کاحقیقی نمائندہ قرار دیا جبکہ فرزانہ بلوچ کے ساتھ کوئٹہ سے اسلام آباد تک 2 ہزار کلومیٹرفاصلہ طے کرنے والی بچیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر میر مرتضیٰ بھٹو اور ان کے ساتھیوں کے قتل میں ملوث ملزمان کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ 20 قرار دادیں منظور کی گئیں۔
وہ آمر تواس وقت زندہ نہیں پر اس کی نسل ضرور موجود ہے جو نواز لیگ، متحدہ، تحریک انصاف اور دیگرپارٹیوں میں ہے،حکومت کو طالبان سے مذاکرات کے بجائے ان ممالک سے مذاکرات کرنے چاہیے جو ان کے حامی ہیں، بلوچ اور سندھیوں کی لاشیں پھینکنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ جمعے کو ذوالفقار علی بھٹو کی 35 ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدابخش بھٹو میں پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے تحت جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے غنویٰ بھٹونے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو اس وجہ سے پھانسی پر چڑھایا گیا کیونکہ وہ عوام کی بات کرتے تھے۔
انھوں نے جسقم رہنماؤں شہید مقصود خان قریشی اور سلمان ودھو کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ججز کی جانب سے ان کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ غنویٰ بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ سندھو دیش کی حامی نہیں بلکہ سندھ کے حقوق اور صوبے کی خود مختاری کی بھرپور حمایتی ہیں۔ انھوں نے بلوچ عوام سے ہونے والی زیادتیوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور ماما قدیر بلوچ کو بلوچوں کاحقیقی نمائندہ قرار دیا جبکہ فرزانہ بلوچ کے ساتھ کوئٹہ سے اسلام آباد تک 2 ہزار کلومیٹرفاصلہ طے کرنے والی بچیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر میر مرتضیٰ بھٹو اور ان کے ساتھیوں کے قتل میں ملوث ملزمان کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ 20 قرار دادیں منظور کی گئیں۔