بااثر شخصیات کی سرپرستی ٹینکر مافیا شہریوں سے روز کروڑوں روپے اینٹھنے لگا
آبادی میںکئی گنااضافے کے باوجود 2006کے بعد اضافی پانی کا کوئی نیا منصوبہ مکمل نہ ہوسکا
کراچی کی آبادی میں کئی گنا اضافے کے باوجود 2006کے بعد یہاں اضافی پانی کا کوئی نیا منصوبہ مکمل نہ ہوسکا جب کہ ٹینکر مافیا شہریوں سے روزانہ کروڑوں روپے اینٹھنے لگے۔
پیپلز پارٹی کو سندھ میں حکومت کرتے ہوئے 14سال مکمل ہونے جارہے ہیں تاہم ابھی تک کراچی کے لیے دریائے سندھ سے ایک بوند پانی کا اضافہ نہیں ہوسکا ہے آبادی 3کروڑ سے تجاوزکرچکی، اعلیٰ سیاسی شخصیات کی سرپرستی میں مبینہ طور پر پانی کی چوری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
قانونی اور غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس سے ٹینکرز اور زیر زمین واٹر بورڈکی لائنوں سے پانی کی چوری کرکے عوام کا حق مارا جارہا ہے، وفاقی و سندھ حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے اضافی پانی کی فراہمی کے دو اہم منصوبے کے فور(260 ملین گیلن یومیہ)اور65 ملین گیلن کئی سال سے تاخیرکا شکار ہیں، آبادی 3کروڑ سے تجاوز کرچکی۔
دوسری جانب کراچی شہر کو ڈھائی کروڑ کی آبادی کے لحاظ سے 1200 ملین گیلن یومیہ پانی کی ضرورت ہے جبکہ صرف 420ملین گیلن پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
واٹر بورڈ کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کینجھر جھیل کے ذریعے واٹر بورڈ کا منظور کردہ کوٹہ650 ایم جی ڈی ہے تاہم نہری نظام میں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے کینجھر جھیل سے کراچی کو مجموعی طور پر یومیہ520 ملین گیلن پانی فراہم ہو رہا ہے۔
کراچی کے لیے کینجھر جھیل سے اضافی پانی کا آخری منصوبہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں سابقہ شہری حکومت نے مکمل کیا، 100ایم جی ڈی کا منصوبہ کے تھری سابق سٹی ناظم اللہ خان کے دور میں 2004میں شروع ہوا اور سابق سٹی ناظم مصطفی کمال کے دور 2006 میں ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا۔
2010میں شہری حکومت کا اختتام ہوا اور واٹر بورڈ کو سندھ حکومت کے کنٹرول میں دیدیا گیا جب سے واٹر بورڈ سندھ حکومت کے کنٹرول میں گیا ہے اس کی کارکردگی کا گراف مسلسل نیچے جارہا ہے، واٹر بورڈ نے فراہمی آب کے دو اہم ترین منصوبے 2016 میں شروع کیے۔
260ایم جی ڈی کے فور اور 65ایم جی ڈی کا اضافی پانی کا منصوبہ، واٹر بورڈ کے حکام کی مجرمانہ غفلت اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث اضافی پانی کا منصوبہ 65ایم جی ڈی سال6 سے تاخیر کا شکار ہے، اس منصوبے پر ترقیاتی کام 3سال سے مکمل طور پر بند ہے، اضافی پانی کاآخری منصوبہ مشرف دور میں مکمل ہواتھا،جب سے واٹربورڈ سندھ حکومت کے کنٹرول میں گیا اس کی کارکردگی خراب ہوگئی۔
پیپلز پارٹی کو سندھ میں حکومت کرتے ہوئے 14سال مکمل ہونے جارہے ہیں تاہم ابھی تک کراچی کے لیے دریائے سندھ سے ایک بوند پانی کا اضافہ نہیں ہوسکا ہے آبادی 3کروڑ سے تجاوزکرچکی، اعلیٰ سیاسی شخصیات کی سرپرستی میں مبینہ طور پر پانی کی چوری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
قانونی اور غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس سے ٹینکرز اور زیر زمین واٹر بورڈکی لائنوں سے پانی کی چوری کرکے عوام کا حق مارا جارہا ہے، وفاقی و سندھ حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے اضافی پانی کی فراہمی کے دو اہم منصوبے کے فور(260 ملین گیلن یومیہ)اور65 ملین گیلن کئی سال سے تاخیرکا شکار ہیں، آبادی 3کروڑ سے تجاوز کرچکی۔
دوسری جانب کراچی شہر کو ڈھائی کروڑ کی آبادی کے لحاظ سے 1200 ملین گیلن یومیہ پانی کی ضرورت ہے جبکہ صرف 420ملین گیلن پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
واٹر بورڈ کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کینجھر جھیل کے ذریعے واٹر بورڈ کا منظور کردہ کوٹہ650 ایم جی ڈی ہے تاہم نہری نظام میں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے کینجھر جھیل سے کراچی کو مجموعی طور پر یومیہ520 ملین گیلن پانی فراہم ہو رہا ہے۔
کراچی کے لیے کینجھر جھیل سے اضافی پانی کا آخری منصوبہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں سابقہ شہری حکومت نے مکمل کیا، 100ایم جی ڈی کا منصوبہ کے تھری سابق سٹی ناظم اللہ خان کے دور میں 2004میں شروع ہوا اور سابق سٹی ناظم مصطفی کمال کے دور 2006 میں ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا۔
2010میں شہری حکومت کا اختتام ہوا اور واٹر بورڈ کو سندھ حکومت کے کنٹرول میں دیدیا گیا جب سے واٹر بورڈ سندھ حکومت کے کنٹرول میں گیا ہے اس کی کارکردگی کا گراف مسلسل نیچے جارہا ہے، واٹر بورڈ نے فراہمی آب کے دو اہم ترین منصوبے 2016 میں شروع کیے۔
260ایم جی ڈی کے فور اور 65ایم جی ڈی کا اضافی پانی کا منصوبہ، واٹر بورڈ کے حکام کی مجرمانہ غفلت اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث اضافی پانی کا منصوبہ 65ایم جی ڈی سال6 سے تاخیر کا شکار ہے، اس منصوبے پر ترقیاتی کام 3سال سے مکمل طور پر بند ہے، اضافی پانی کاآخری منصوبہ مشرف دور میں مکمل ہواتھا،جب سے واٹربورڈ سندھ حکومت کے کنٹرول میں گیا اس کی کارکردگی خراب ہوگئی۔