کراچی حیدر آباد بلدیاتی الیکشن 15 جنوری کو ہی ہونگے متحدہ کی درخواست مسترد
ایم کیو ایم کی بلدیاتی الیکشن روکنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں حکم امتناع کی نئی درخواست، سماعت 10 جنوری کو ہوگی
الیکشن کمیشن نے کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں قرار دیا گیا کہ بلدیاتی الیکشن 15 جنوری ہی کو ہوں گے۔
فیصلے کے مطابق کراچی اور حیدر آباد کے بلدیاتی الیکشن پرانی ووٹر لسٹوں ہی پر ہوں گے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے نئی فہرستوں پر انتخابات کرانے کی ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 15 جنوری کو ہی بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ جاری کیا۔
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں جماعت اسلامی کی بلدیاتی انتخابات 15 جنوری ہی کو کرانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سندھ حکومت کو انتطامات یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق جمعہ کے روز ہونے والی سماعت میں فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
دریں اثنا الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد سیکرٹری داخلہ کو خط ارسال کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر کسی ناخوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے فوج اور رینجرز کے جوانوں کو تعینات کیا جائے۔
کراچی اور حیدر آباد کے حساس پولنگ اسٹیشنز سے متعلق مراسلے میں الیکشن کمیشن نے ریٹرنگ افسران سمیت پولنگ عملے اور مواد کو سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ووٹوں کی گنتی اور مواد کی ترسیل تک سخت سکیورٹی فراہم کی جائے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 15 جنوری کو سندھ رینجرز کو دوسرے درجے اور فوج کو تیسرے درجے پر تعینات کیا جائے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی انتخابات روکنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں حکم امتناع کی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس پر سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس اقبال کلہوڑو نے حکم امتناع جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل ریگولر بینچ ہوگا، وہی کیس کی سماعت کرے گا۔
ایم کیو ایم کے وکیل کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ جب بلدیاتی الیکشن کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا، الیکشن کمیشن کا کورم پورا نہیں تھا۔ الیکشن کمیشن کا بلدیاتی الیکشن سے متعلق نوٹیفکیشن ہی غیرقانونی ہے۔ عدالت نے ایم کیو ایم کی درخواست 10 جنوری تک ملتوی کردی۔
دریں اثنا چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کی فل بینچ بنانے کی درخواست بھی مسترد کردی۔ کنور نوید جمیل کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نامکمل ہونے کے باعث ان کے فیصلے قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔ حلقہ بندیوں کے متعلق بھی الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔جب نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اس وقت کمیشن میں پنجاب اور خیبر پختون خوا کے نمائندے نہیں تھے۔