بنگلوں دکانوں اور ہوٹلوں کو لوٹنے والے ڈی جے گروپ کا سرغنہ ساتھیوں سمیت گرفتار

بلال کالونی اور نیوکراچی پولیس کی مشترکہ کارروائی، ملزمان نے ڈکیتی میں مزاحمت پر متعدد شہریوں پر فائرنگ کی

بلال کالونی اور نیوکراچی پولیس کی مشترکہ کارروائی، ملزمان نے ڈکیتی میں مزاحمت پر متعدد شہریوں پر فائرنگ کی (فوٹو : پولیس)

بلال کالونی اور نیوکراچی پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے گھروں، بنگلوں، پیٹرول پمپس، دکانوں اور راستوں میں وارداتیں کرنے اور مزاحمت پر قتل کرنے والے بدنام زمانہ ڈی جے گروپ کے سرغنہ کو 2 ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا۔

ترجمان کراچی پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان کی شناخت حنین ، سہیل عرف ڈاکٹر عرف لمبا اور سہیل عرف چھوٹو عرف بنگش کے ناموں سے ہوئی ہے، ملزمان کی گرفتاری ٹیکنیکل بنیادوں اور سی سی ٹی وی کی مدد سے عمل میں لائی گئی۔

پولیس کے مطابق ملزمان نے 28 دسمبر 2022ء کو نیو کراچی سیکٹر 11-E میں کریانہ اسٹور کو لوٹا اور مزاحمت پر فائرنگ کر کے فرار ہوگئے، ملزمان واردات کے بعد فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے کہ رکشا ڈرائیور نے غلطی سے ملزمان کے موٹرسائیکل کو ٹکر ماردی جس پر ملزم سہیل بنگش اور سہیل ڈاکٹر نے ڈرائیور کو گولیاں مار کر شدید زخمی کر دیا، ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ رکشا ڈرائیور کو جب گولیاں ماریں تو ہم شراب کے نشے میں تھے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ ملزمان سے واردات میں استعمال ہونے والا نائن ایم ایم پستول برآمد کر لیا گیا ہے، ملزمان نے مشترکہ تفتیش کے دوران نیو کراچی ڈویژن میں درجنوں وارداتوں کا انکشاف کیا ہے، ملزمان نے سرسید تھانے کی حدود اویس میڈیکل سینٹر سیکٹر 11/C-1 نارتھ کراچی میں اسلحہ کے زور پر لوٹ مار کی مزاحمت پر گولیاں مار کر فرار ہوئے۔

اسی طرح ملزمان نیو کراچی تھانے کی حدود میں التوکل بریانی کے مالک کو دکان میں گھس کر اسلحہ کے زور پر لوٹنے کے بعد لائسنس یافتہ اسلحہ نائن ایم ایم پستول، موبائل فون اور رقم چھین کر فرار ہوگئے تھے، ملزمان سہیل عرف ڈاکٹر اور سہیل بنگش نے نیو کراچی کے حدود سے 10 سے زائد دکانوں، میڈیکل اسٹور اور ریسٹورنٹ لوٹنے کا اعتراف جرم کیا ہے، گروہ کے سرغنہ حنین، سہیل ڈاکٹر یا سہیل بنگش کو تمام تر سہولیات جس میں اسلحہ، موٹرسائیکل اور دیگر سامان فراہم کرتا تھا، ڈکیتی کے بعد حصہ ( پتی )حنین کی سربراہی میں ہوتی تھی۔


ملزم سہیل نے اعتراف کیا کہ انہوں نے وارداتوں کے دوران چھینے گئے 200 سے زائد موبائل فون حنین کو دیئے ہیں، ملزم حنین واردات کے پیسوں کا تیسرا حصہ لیا کرتا تھا اور چھینے ہوئے موبائل فون 3 سے 4 ہزار میں ہم سے خرید کر اچھے داموں فروخت کرتا تھا، حنین موبائل کا IMEI نمبر تبدیل کرکے دکانوں میں اچھے داموں میں فروخت کرتا تھا، حنین ہمیں کم پیسے دیتا تھا کیونکہ موبائل کی ساری سیٹنگ اس کے پاس تھی۔


ملزم سہیل نے بتایا کہ حنین ڈکیتوں کے تین سے چار گروپ چلاتا ہے سب کو اسلحہ موٹر سائیکلیں دیتا ہے اور اپنا حصہ لیتا ہے، اکثرواردتوں میں حنین کے ساتھ باہر کے نئے لڑکوں کی ٹیم وارداتیں کرنے نیو کراچی آتی ہے۔


مرکزی ملزم حنین ڈی جے گروپ کا سرغنہ اقبال DJ کا دست راست ہے، گزشتہ دنوں DJ اقبال اغوا برائے تاوان کی واردات میں گرفتار ہوکر جیل جا چکا ہے۔


ملزم سہیل نے بتایا کہ گرفتار ملزم حنین گروہ کے سرغنہ کے جیل اور کورٹ کے معاملات کے ڈکیتی کے پیسوں سے معاونت کر رہا ہے، حنین اور میں ( سہیل ) نے بلال کالونی، سر سید، خواجہ اجمیر نگری اور نیو کراچی پولیس اسٹیشنز کی حدود میں درجنوں وارداتیں کی ہیں اور مزاحمت پر گولیاں چلا کر چند شہریوں کو زخمی بھی کیا، گروپ کے ساتھ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 10 سے زائد گھروں کی واردتوں میں گرفتار ہو کر جیل جا چکا ہوں۔


گروہ کے سرغنہ حنین نے انکشاف کیا کہ ایک کی ساتھی کرن عرف کومل، لیپ ٹاپ کے ہمرا کبھی نیب کبھی ایف آئی اے کبھی پولیس اہلکار بن کر گھر کا دروازہ کھلواتی تھی اور ہم پوری ٹیم اسلحہ کے زور پر داخل ہوتے، گھر کو لوٹ لیا کرتے تھے، گھروں، بنگلوں کی واردتوں میں گرفتاری کے بعد جیل میں بیٹھ کر پیٹرول پمپ لوٹنے کا پلان تیار کیا جس کے بعد سینٹرل میں مختلف پیٹرول پمپس لوٹے اور مزاحمت پر پمپ کے سیکیورٹی گارڈز پر فائرنگ کی، کیش موبائل فون کے ساتھ رپیٹر بھی چھین کر فرارہو جاتے ہیں۔


ملزم حنین نے انکشاف کیا کہ پٹرول پمپ ڈکیتی کی سی سی ٹی وی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو میڈیکل اسٹور، جنرل اسٹور، ریسٹورنٹ اور ہوٹل کی وارداتیں کرنے کا مشورہ دیا جو کہ پورا گروپ وارداتیں کر رہا ہے۔


پولیس کے مطابق گروہ کا سرغنہ حنین ڈسٹرکٹ سینٹرل نیو کراچی ڈویژن میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ درجنوں وارداتوں میں براہ راست ملوث ہے، حنین سرجانی ٹاؤن میں لینڈ گریبر کے کاموں میں بھی ملوث ہے اور تمام ڈکیتوں کو زمین کے کاموں میں اسلحہ دے کر بیٹھا رہا ہے اور قبضہ شدہ جگہ پر اپنے کارندوں کو واردات کے لئے جگہ فراہم کرتا ہے، ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا جبکہ ملزمان کے دیگر وارداتوں کے انکشاف پر متعلقہ تھانہ جات میں گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔

Load Next Story